1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس یوکرائن پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکی دعویٰ

4 دسمبر 2021

امریکی انٹیلیجنس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس یوکرائن پر ایک ممکنہ روسی فوجی حملے کے شواہد موجود ہیں۔ اس تناظر میں صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ایک ملاقات کے انتظام کی بھی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

Russische Friedenstruppen stehen neben einem Panzer in Berg-Karabach
تصویر: Francesco Brembati/REUTERS

امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے تین دسمبر جمعے کے روز یہ دعویٰ کیا کہ روس یوکرائن  کے خلاف ایک ایسے فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو آئندہ برس کے اوائل میں شروع ہو سکتا ہے۔ یہ اطلاع معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت امریکی ذرائع ابلاغ نے دی ہے۔

اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ اس آپریشن میں ایک اندازے کے مطابق 175,000 روسی فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے امریکی انٹیلیجنس حکام سے جو دستاویزات حاصل کی ہیں اس میں روسی افواج کو چار مقامات پر جمع ہونے اور ٹینکوں نیز توپ خانوں کی آمد کے واضح شواہد پیش کیے گئے ہیں۔

اس دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرائن کی سرحد کے قریب فی الوقت روسی فوجیوں کی تعداد 94,000 کے قریب ہے اور پیش گوئی کی گئی ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 75 ہزار تک ہو جائے گی۔ اس میں بظاہر روسی فوجیوں کی سرحد کی جانب اور وہاں سے واپسی کی نقل و حرکت کو بھی دکھایا گیا ہے۔

اس نقل و حرکت کے بارے میں یہ استدلال پیش کیا گيا ہے اس کا مقصد، "عزائم کو مبہم کرنا اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے۔"

اس دوران ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر کے مطابق امریکی اور روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان  ملاقات کے انتظامات کی کوشش جاری ہے جہاں اس معاملے پر بات کا امکان ہے۔

روس کا موقف کیا ہے؟

روسی پارلیمان کے ایوان بالا کے نائب اسپیکر کونسٹنٹین کوساچیف نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرائن پر کسی بھی حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک روسی ٹی وی چینل رشیا 24 کو بتایا، "کسی بھی حملے کی کوئی تیاری نہیں کی جا رہی ہے۔"

تصویر: Russian Defense Ministry Press Service/AP/picture alliance

خارجہ امور کے روسی مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن مذاکرات کے دوران روس کی ان "سرخ لکیروں" کا اعادہ کریں گے، جس میں قانونی طور پر پابند ضمانت کے وہ مطالبات شامل ہیں کہ نیٹو اپنی توسیع میں یوکرائن کو شامل نہیں کرے گا۔ ادھر نیٹو نے اپنے اتحاد میں یوکرائن کی رکنیت کے لیے کوئی ٹائم لائن مقرر نہیں کی ہے۔

نیٹیو کے سکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ روس کو اس بارے میں کوئی اختیار نہیں کہ آیا یوکرائن اس اتحاد میں شامل ہو گا یا نہیں، جبکہ امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو اس پر مزید پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

حملے کا کتنا امکان ہے؟

یوکرائن کے وزیر دفاع اولیکسی رینزیکاف نے پارلیمان کو بتایا کہ ممکنہ طور پر آئندہ جنوری تک کسی حد تک کارروائی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہماری انٹیلیجنس سروس بدترین حالات سمیت تمام منظرناموں کا تجزیہ کرتی ہے۔ اس کے مطابق روس کی طرف سے بڑے پیمانے پر کشیدگی کا امکان موجود ہے۔ جب [روس] اس کشیدگی کے لیے تیار ہو جائےگا تو اس کا زیادہ ممکنہ وقت جنوری کا اواخر ہو گا۔"  

سن 2014 میں کرائمیا کے الحاق اور یوکرائن کے مشرقی صنعتی علاقے ڈونباس میں علیحدگی پسندوں کی بغاوت کی حمایت کے بعد سے ہی روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اس تنازعے میں اب تک 14,000 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ص ز، ب ج ( خبر رساں ادارے)

مشرقی یوکرائن کے اذیت ناک عقوبت خانے

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں