1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس یوکرائن پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، امریکی انٹیلیجنس

12 فروری 2022

امریکا کی انٹلیجنس کی تازہ اطلاعات کے مطابق روس اولمپکس مقابلے ختم ہونے سے پہلے ہی یوکرائن پر حملہ کرسکتا ہے۔ اس دوران امریکا اور یورپی ملکوں نے اپنے شہریوں کو جلد از جلد یوکرائن چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہے۔

Belarus | Militärmanöver mit Russland
تصویر: Viktor Tolochko/Sputnik/dpa/picture alliance

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس بیجنگ اولمپکس کے اختتام سے قبل ہی یوکرائن پر حملہ کرسکتا ہے۔

اس دوران یوکرائن کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر واشنگٹن نے اعلان کیا کہ صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن ہفتے کے روز فون پر بات چیت کریں گے۔ پوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے درمیان بھی بات چیت متوقع ہے۔

جیک سلیوان نے کہا کہ یوکرائن پر روسی حملہ کسی بھی دن ہوسکتا ہےتصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

امریکا نے کیا کہا؟

مغربی ممالک نے جمعے کے روز اپنے شہریوں سے یوکرائن چھوڑ دینے کی اپیل کی۔

امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ یوکرائن پر روسی حملہ کسی بھی دن ہوسکتا ہے۔

سلیوان نے یوکرائن میں موجود امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر اندر یوکرائن سے نکل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فضائی کارروائی کے ساتھ ہی روسی جارحیت شروع ہوسکتی ہے، جس کے بعد ملک سے باہر نکلنا مشکل ہو جائے گا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر پوٹن حملے کا فیصلہ کرنے والے ہیں۔ اس سے وہاں امریکی شہریوں کے لیے رہنا مشکل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا،''اگرہمارا کوئی بھی شہری وہاں رہتا ہے تو ہم اسے حملے سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے بھی کہا کہ روسی فورسز یوکرائن پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتی ہیں۔ انہوں نے اپنے آسٹریلیا دورے کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''ہمیں یہ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ حملہ کسی بھی وقت ہوسکتا ہے بلکہ ایسا اولمپکس کے دوران ہی ہونے کے امکانات ہیں۔‘‘

بلینکن نے یوکرائن کے اپنے ہم منصب کویقین دلایا کہ واشنگٹن کییف کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

یوکرائن پر روس کے ممکنہ حملے کے انتباہ کے بعد تمام یورپی ممالک نے اپنے سکیورٹی انتظامات سخت تر کردیے ہیںتصویر: RUSSIAN FOREIGN MINISTRY/AFP

یورپی رہنماؤں نے کیا کہا ؟

جرمن چانسلر اولاف شولس نے بائیڈن، فرانسیسی صدر ماکروں اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی۔ ان رہنماؤں نے یوکرائن پر فوجی کارروائی کی صورت میں مضبوط اور فوری پابندیوں کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا،''اگر روس کی طرف سے یوکرائن کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی مزید خلاف ورزیاں ہوئیں تو اتحادی اس کے خلاف تیزی کے ساتھ اور بہت سخت مشترکہ پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس دوران ماکروں، جنہوں نے تعطل کو ختم کرنے کے لیے اس ہفتے ماسکو اور کییف کا دورہ کیا، کہا کہ وہ ہفتے کے روزایک بار پھر پوٹن سے بات کریں گے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئرلائن نے کہا کہ روسی حملے کی صورت میں اس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کاہدف روس کا مالیاتی اور توانائی سیکٹر ہوگا۔

روسی وزارت خارجہ نے امریکا اور یورپی ملکوں کے بیانات کے جواب میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مغربی ممالک میڈیا کا استعمال کرکے یہ جھوٹی اطلاعات پھیلارہے ہیں کہ ماسکو یوکرائن پر حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ دراصل مغرب اپنے جارحانہ رویے سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے۔

تصویر: Belarus Defense Ministruy/AA/picture alliance

یوکرائن کی صورتحال

یوکرائن نے ناش ٹی وی پر پابندی عائد کردی ہے۔ یوکرائن کے قومی سلامتی مشیر اولکسی ڈانیولوف نے کہا کہ یہ چینل سیاسی رہنما یووہین مورائیف کے والد کی ملکیت ہے۔

گذشتہ ماہ برطانیہ نے کہا تھا کہ مورائیف یوکرائن میں ماسکو کی حمایت والی کٹھ پتلی حکومت کی قیادت کے لیے کریملین کے امیدواروں میں سے ایک تھا جبکہ کریملین نے اسے برطانوی دعوے کو'' احمقانہ‘‘ قرا ردیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

ج ا/ ک م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں