1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستانڈونیشیا

’خودمختاری کی خلاف ورزیاں صرف یورپ میں نہیں ہو رہی ہیں‘

3 جون 2023

انڈونیشیا کے وزیر دفاع نے سنگاپور میں ہونے والے ایک دفاعی سربراہی اجلاس میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا، جس پر تنقید بھی کی گئی ہے۔

Joko Widodo, Präsident von Indonesien
تصویر: The Yomiuri Shimbun/AP/picture alliance

سنگاپور میں منعقدہ شنگریلا ڈائیلاگ دفاعی سربراہی اجلاس سے خطاب میں میزبان ملک کے وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو نے روس اور یوکرین دونوں پر زور دیا کہ وہ  ایک دوسرے کے خلاف حریفانہ رویے کو فوری طور پر ختم کریں۔ ان کا کہنا تھا، ''موجودہ پوزیشنوں پر جنگ بندی اور ایسے زونز کو غیر فوجی بنانے کی تجویز پیش کی جاتی ہے جس کی ضمانت مبصرین اور اقوام متحدہ کی امن فوجیں دیں۔‘‘ سوبیانتو نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ''متنازعہ علاقوں میں ریفرنڈم ‘‘ کی تجویز بھی دی۔ اس بارے میں انہوں نے مزید کہا، ''انڈونیشیا اقوام متحدہ کے ممکنہ امن مشن میں یونٹوں کا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

روسی جارحیت کے جواب میں یوکرینی فوجی کارروائی کیسی چل رہی ہے؟

05:06

This browser does not support the video element.

چین کی تجویز

چین نے بھی روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اپنا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔ چین کی تجاویز کی ایک مبہم فہرست پیش کی گئی ہے جس  پر یورپی یونین کے سیاست دانوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ جون میں انڈونیشیا کے صدر کا کییف کا دورہ تصویر: Laily Rachev/Indonesian Presidential Palace/AP Photo/picture alliance

بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعے کا ایک غیر جانبدار فریق ہے، لیکن ماسکو کے حملے کی مذمت سے انکار کرنے پر چین کو مغربی طاقتوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ اور مغربی اتحادیوں نے روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو اربوں ڈالر کے ہتھیار اور دیگر امداد فراہم کی ہے۔

انڈونیشی موقف

جکارتہ، جو غیر وابستہ سفارت کاری کا حامی ہے، اس سے قبل بھی امن کے لیے ثالثی کی کوشش کر چکا ہے۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے گزشتہ برس کییف اور ماسکو کا سفر کیا تھا اور دونوں اقوام کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں جب ان کا ملک بڑی معیشتوں کے G20جی ٹوئنٹی بلاک کی سربراہی کر رہا تھا۔

نیٹو فورسز کی مشترکہ فوجی مشقیں

02:24

This browser does not support the video element.

تاہم ہفتہ تین جون کو ہونے والے اس اجلاس میں انڈونیشی وزیر دفاع سوبیانتو کی تجویز پر سخت تنقید کی گئی۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریئل نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن کو ''منصفانہ‘‘ شرائط پر حاصل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں یوکرین میں امن لانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ منصفانہ امن ہونا چاہیے، ہتھیار ڈالنے کا امن نہیں۔‘‘

تصویر: Laily Rachev/Indonesian Presidential Palace/AP Photo/picture alliance

سوبیانتو کا اس کے جواب میں کہنا تھا، ''انڈونیشی باشندوں سے پوچھیں کہ ان پر کتنی بار حملہ کیا گیا ہے۔ خودمختاری کی خلاف ورزیاں صرف یورپ میں نہیں ہو رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میں تنازعات کے حل کا منصوبہ پیش کر رہا ہوں۔ یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کون صحیح  اور کون غلط۔ ہے۔‘‘

انڈونیشیا نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی، اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، لیکن اس نے ماسکو کے خلاف اقتصادی پابندیوں پر اطلاق نہیں کیا۔

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں