’خودمختاری کی خلاف ورزیاں صرف یورپ میں نہیں ہو رہی ہیں‘
3 جون 2023![Joko Widodo, Präsident von Indonesien](https://static.dw.com/image/61642900_800.webp)
سنگاپور میں منعقدہ شنگریلا ڈائیلاگ دفاعی سربراہی اجلاس سے خطاب میں میزبان ملک کے وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو نے روس اور یوکرین دونوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف حریفانہ رویے کو فوری طور پر ختم کریں۔ ان کا کہنا تھا، ''موجودہ پوزیشنوں پر جنگ بندی اور ایسے زونز کو غیر فوجی بنانے کی تجویز پیش کی جاتی ہے جس کی ضمانت مبصرین اور اقوام متحدہ کی امن فوجیں دیں۔‘‘ سوبیانتو نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ''متنازعہ علاقوں میں ریفرنڈم ‘‘ کی تجویز بھی دی۔ اس بارے میں انہوں نے مزید کہا، ''انڈونیشیا اقوام متحدہ کے ممکنہ امن مشن میں یونٹوں کا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
چین کی تجویز
چین نے بھی روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اپنا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔ چین کی تجاویز کی ایک مبہم فہرست پیش کی گئی ہے جس پر یورپی یونین کے سیاست دانوں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعے کا ایک غیر جانبدار فریق ہے، لیکن ماسکو کے حملے کی مذمت سے انکار کرنے پر چین کو مغربی طاقتوں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ اور مغربی اتحادیوں نے روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کو اربوں ڈالر کے ہتھیار اور دیگر امداد فراہم کی ہے۔
انڈونیشی موقف
جکارتہ، جو غیر وابستہ سفارت کاری کا حامی ہے، اس سے قبل بھی امن کے لیے ثالثی کی کوشش کر چکا ہے۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے گزشتہ برس کییف اور ماسکو کا سفر کیا تھا اور دونوں اقوام کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں جب ان کا ملک بڑی معیشتوں کے G20جی ٹوئنٹی بلاک کی سربراہی کر رہا تھا۔
تاہم ہفتہ تین جون کو ہونے والے اس اجلاس میں انڈونیشی وزیر دفاع سوبیانتو کی تجویز پر سخت تنقید کی گئی۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریئل نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن کو ''منصفانہ‘‘ شرائط پر حاصل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں یوکرین میں امن لانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ منصفانہ امن ہونا چاہیے، ہتھیار ڈالنے کا امن نہیں۔‘‘
سوبیانتو کا اس کے جواب میں کہنا تھا، ''انڈونیشی باشندوں سے پوچھیں کہ ان پر کتنی بار حملہ کیا گیا ہے۔ خودمختاری کی خلاف ورزیاں صرف یورپ میں نہیں ہو رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میں تنازعات کے حل کا منصوبہ پیش کر رہا ہوں۔ یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کون صحیح اور کون غلط۔ ہے۔‘‘
انڈونیشیا نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی، اقوام متحدہ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، لیکن اس نے ماسکو کے خلاف اقتصادی پابندیوں پر اطلاق نہیں کیا۔
ک م/ا ب ا (اے ایف پی)