روغنی کھانے اور میٹھے مشروبات یادداشت کے لیے نقصان دہ
18 دسمبر 2013آسٹریلیا میں چوہوں پر کی گئی ایک تازہ تحقیق کے مطابق زیادہ چکنائی والی اور میٹھی چیزیں کھانے کے بعد ان چوہوں کا نہ صرف وزن بڑھا بلکہ ان کی يادداشت بھی کمزور ہونے لگی اور ایسا ہونے میں بہت زیادہ وقت بھی نہیں لگا۔ ایک ہفتے کے دوران ہی چوہوں کا حافظہ کمزور ہونے لگا۔ اس موضوع پر تحقیق کرنے والے نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کی دواساز مارگریٹ مورس نے کہا، ’’ہم یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ میٹھی اور چکنائی والی چیزیں کتنی تیزی سے اثر کرتی ہیں ۔‘‘
اس ریسرچ کے لیے چوہوں کو کیک، بسکٹ اور ایسے روغنی کھانے کھلائے گئے، جو عام طور پر دفتر یا کالج کی کینٹین میں ملتے ہیں۔ ساتھ ہی انہیں خوب چینی والے مشروبات بھی پلائے گئے۔ انہیں معمول سے ہٹ کر پانچ گنا زیادہ کیلوریز دی گئیں۔
سائنسدانوں کے مطابق حیرانی کی بات یہ تھی کہ چوہوں کا وزن تو بعد میں بڑھا لیکن ان کے دماغوں پر اثر فوراﹰ ہونے لگا۔ مورس کہتی ہیں، ’’ایسی خوراک انسانوں پر بھی اسی طرح اثر انداز ہو سکتی ہے کیونکہ ان دنوں لوگ یہی سب کھا رہے ہیں، سستے اور روغنی کھانے جو ہر جگہ مل جاتے ہیں۔‘‘ تاہم یہ تحقیق ابھی انسانوں پر نہیں کی گئی ہے۔
ریسرچ کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ چوہوں کے دماغ کا ’ہیپو کیمپس‘ نامی حصہ سوجن کا شکار ہونے لگا۔ یہ حصہ سمجھداری یا یادداشت کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ مورس نے بتایا، ’’ہم فی الحال اسے ثابت نہیں کر سکتے کہ یہ کس طرح ہو رہا ہے لیکن ہیپو کیمپس نامی دماغی حصہ جتنا سوجتا جائے گا، يادداشت اتنی ہی کمزور ہوتی رہے گی۔‘‘
مورس نے کہا کہ ابھی اس بات کو سمجھنے میں تھوڑا وقت لگے گا کہ آیا ہیپو کیمپس نامی دماغی حصے کا علاج کر نے سے يادداشت واپس لائی جا سکتی ہے یا نہیں ؟
دو سال پہلے اس طرح کی ایک ریسرچ برطانیہ میں بھی کی گئی تھی۔ یہ تحقیق چوہوں کی بجائے انسانوں پر ہوئی تھی۔ اس وقت یہ نتائج سامنے آئے تھے کہ پانچ دن مسلسل جنک فوڈ کھانے کے بعد لوگوں کے رد عمل کا وقت بڑھنے لگتا ہے۔
مارگریٹ مورس کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ نامناسب خوراک یادداشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
آپ اگلی بار برگر، چپس یا پھر زیادہ چکنائی والے کھانے کھائیں، تو اس بارے میں ضرور سوچیں کہ بڑھا ہوا وزن تو کم کیا جا سکتا ہے لیکن کمزور یادداشت کا کوئی علاج ممکن نہیں۔