رولانڈ برگر انعام، ہيلموٹ کوہل کے نام
23 فروری 2010اس جيوری ميں اقوام متحدہ کے سابق سيکريٹری جنرل کوفی عنان، سابق جرمن وزير خارجہ يوشکا فشر اور ايران کی نوبل انعام يافتہ انسانی حقوق کی کارکن شيرين عبادی بھی شامل ہيں۔
رولانڈ برگر فاؤنڈيشن کے چيرمين رولانڈ برگر نے سابق جرمن چانسلر ہيلموٹ کوہل کو رولانڈ برگر انعام دينے کا اعلان ان الفاظ کے ساتھ کيا: ’’مجھے يہ اعلان کرتے وقت خوشی ہو رہی ہے کہ رولانڈ برگر فاؤنڈيشن کی انعامی کميٹی نے انسانی حقوق کے سن 2010 کے انعام کے لئے سابق چانسلر ہيلموٹ کوہل کا انتخاب کيا ہے۔ اس انعام کی ماليت ايک ملين يورو ہے‘‘۔
جرمن صدر ہورسٹ کوہلر 26 اپريل کو ايک تقريب میں يہ انعام ہيلموٹ کوہل کو ديں گے۔ رولانڈ برگر نےجيوری کی طرف سے انعام کے لئے سابق چانسلر کوہل کو منتخب کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا: ’’ہيلموٹ کوہل کو يہ انعام، اُن کے تاريخی سياسی کارنامے پردياگيا ہے جو کہ جرمنی کا دوبارہ اتحاد،يورپی اتحاد اور جرمنی کی متحدہ يورپ ميں شموليت ہے۔ ہيلموٹ کوہل نےجرمنی کے اتحاد کو اُس وقت عملی شکل دی جب اس کے لئے ايک تاريخی موقع پيدا ہوا تھا۔اس طرح مشرقی جرمنی کی غیر منصفانہ جی ڈی آر کی رياست کے 17ملين شہريوں کو آزادی اور وقار کے ساتھ جينے کا موقع مل سکا۔‘‘
رولانڈ برگر پرائز کی جيوری نے اپنی توجیہہ ميں يہ بھی کہا ہے کہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد سے سابق مشرقی جرمنی کے شہريوں کو بھی جرمن آئين کی دفع نمبر ايک کا تحفظ حاصل ہو گيا ہے جس کے تحت انسانی عزت اور وقار کو ٹھيس پہنچانا منع ہے۔
سابق چانسلر کوہل کے امور خارجہ کے مشيرہورسٹ تيلچک نے اس موقع پر کہا کہ ہيلموٹ کوہل، وارسا پيکٹ کے ممالک، چين يا دوسرے مطلق العنان ممالک ميں ہميشہ آزادی اور انسانی حقوق پر زور ديا کرتے تھے ليکن وہ ايسا پراپيگنڈے اور زور شور سے نہيں بلکہ عموماً ذاتی سطح پرگفتگو ميں کيا کرتے تھے۔ اس طرح ہزاروں جرمن نژاد رومانیہ کے باشندے کو رقوم ادا کرکے رہائی دلائی گئی اور چين سے بھی رقم کے عوض قيديوں کو رہائی دلائی گئی۔
انسانی عزت اور دنيا ميں امن کے لئے رولانڈ برگر انعام ايسی شخصيتوں يا اداروں کو ديا جاتا ہے جو انسانی وقاراور قوموں کے درميان افہام و تفہيم کے لئے خدمات انجام ديتے ہيں۔ انسانی حقوق کی تنظيم رپورٹرز ودآؤٹ بورڈرز بھی يہ انعام حاصل کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ رولانڈبرگر فاؤنڈيشن جرمنی کے اندر بھی با صلاحيت بچوں اور نو جوانوں کو تعليمی وظائف بھی ديتی ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: کشور مصطفیٰ