اطالوی شہر وینس کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ اٹلی کے بجٹ کے نئے قانون کے تحت شہر کے قدیمی مرکز کا دورہ کرنے والے تمام سیاحوں سے اضافی ٹیکس لیا جائے گا۔ یہ رقم شہر پر ہی خرچ کی جائے گی۔
اشتہار
وینس کے میئر لوئیجی برگنارو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ شہر کے قدیمی حصے کو دیکھنے آنے والے سیاحوں سے حاصل ہونے والے اس نئے ٹیکس کی رقم سے شہر کے انتظامی معاملات کو بہتر بنایا جائے گا اور صفائی ستھرائی کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔ ان کے بقول اس طرح وینس کے مقامی شہریوں کو بھی سلیقے اور پرسکون انداز سے رہنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
وینس کے رہائشی بارہا سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے شکایات اور احتجاج کر چکے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ سیاحوں کی وجہ سے شہر میں نا صرف شور بڑھ گیا ہے بلکہ کھانے پینے اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صرف اس رقم سے ان لوگوں کو استثنٰی حاصل ہو گا، جو اس علاقے کے کسی ہوٹل میں کم از کم ایک رات گزاریں گے۔
وینس کی سیاحت کی دس وجوہات
وینس کا قدیمی حصہ سن 1987 سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث میں شامل ہے۔ اٹلی کا یہ شہر 118 جزائر پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے پل اور محلات دیکھنے کے لائق ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
نہروں کا شہر
وینس کو ’تیرتا شہر‘ سے بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے بیشتر مقامات تک گاڑی کے ذریعے نہیں پہنچا جا سکتا۔ اس کے 118 چھوٹے چھوٹے جزائر تک رسائی نہروں ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس شہر کی مرکزی نہر تقریباً چار کلو میٹر لمبی ہے۔ نقل و حرکت کا ذریعہ کشتیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
گنڈولے کی سواری
وینس کی نہروں میں چھوٹی چھوٹی کشتیاں رواں دواں رہتی ہیں۔ انہیں گنڈولا کہا جاتا ہے۔ ان کی سیر حقیقت میں شہر کی سیر ہے۔ گنڈولے کا ملاح ہر سوار کو شہر کی تاریخی مقامات کے قریب سے لے کر گزرتا ہے۔ گنڈولا چلانے والا اکثر و بیشتر سریلے انداز میں گیت بھی گنگناتا ہے، جو اس سیر کو مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ کہتے ہیں گنڈولے کا سیر ساری عمر یاد رہتی ہے۔
وینس کی کئی اہم عمارتوں کا طرز تعمیر چودہویں صدی کی تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ گاتھک طرز تعمیر پر بازنطینی اور عثمانی حکومتوں کی چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ کئی عمارتیں پوری طرح گاتھک طرز تعیر کی عکاس ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/T. Hennecke
اوپرا ہاؤس
وینس کے اوپرا ہاؤس کا نام ’ٹیاٹرو لا فینسی‘ ہے۔ اس کو ’ دی فینکس‘ بھی کہا جاتا ہے جسے اٹلی بھر میں ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اس کی عمارت کو تین مرتبہ آگ لگی اور ہر مرتبہ راکھ کو ہٹا کر اس کی تعمیرنو کی گئی ہے۔ اس اوپرا ہاؤس میں سیاحوں کے لیے مشہور ڈرامہ نگاروں جُوزیپے وردی اور جیاکومو پوچینی کے شاہکار غنائیوں کی پرفارمنس شیڈیول کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Braum
نقابوں کا شہر
وینس کو ’نقابوں‘ کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ وینس کے سالانہ کارنیوال کے موقع پر مختلف شوخ رنگوں اور اقسام کے نقاب پہننے کی وجہ سے اس شہر کو یہ مخصوص نام دیا گیا ہے۔ شہر کی مارکیٹوں میں سیاحوں کے لیے مہنگے اور مناسب قیمت میں رنگ برنگے نقاب دستیاب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Merola
سمندری خوارک کا گڑھ
سمندری خوراک کے دلدادہ افراد کو اس شہر کی سیاحت ضرور کرنی چاہیے۔ اس شہر میں سمندری خوراک کی تازہ سپلائی ہر وقت ہوتی ہے۔ سمندر سے پکڑی گئی مخلوق کی کئی مخصوص ڈشیں دستیاب ہیں جن میں سے سویٹ اینڈ ساور سارڈین مچھلی کی ڈش بہت معروف ہے۔ تیرہویں صدی سے یہ ڈش ہر خاص و عام میں پسند کی جاتی ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker
بُورانو جزیرہ
وینس کا یہ چھوٹا سا جزیرہ ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ بورانو جانا ایک پرلطف سفر خیال کیا جاتا ہے۔ اس جزیرے کے چھوٹے گھر شوخ رنگوں سے مزین ہیں۔ ان رنگوں سے جزیرے میں قوسِ قزاح کا سماں ملتا ہے۔ وینس کے سینٹ مارکس اسکوائیر سے بورانو جانے کی واٹر بس دستیاب ہے۔
تصویر: A. Pavlova
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو کا جزیرہ بحیرہ ایڈریاٹک اور وینس کے درمیان واقع ہے۔ اس جزیرے کی سنہری ریت کے سبب ہی اسے سنہرا جزیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کا سکون آور ماحول سیاحوں کے لیے ایک خواب سی کیفیت رکھتا ہے۔ اسی جزیرے پر وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے قدیمی فلم فیسٹول ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker/A. Friedel
شیشے کی ظروف سازی
وینس اپنی شیشے کی ظروف سازی کی وجہ سے بھی اقوام عالم میں شہرت رکھتا ہے۔ یہ اس اطالوی شہر کا قدیم ترین فن ہے۔ وینس کا جزیرہ مُورانو شیشے کی ظروف سازی کا مرکز ہے۔ ان ظروف کو سیاح وینس کی نشانی کے طور پر خرید کر اپنے اپنے ملکوں اور گھروں میں لے کر جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل
ہر سال لاکھوں افراد وینس دیکھنے جاتے ہیں۔ اس شہر کی جانب بڑی جسامت کے کروز بحری جہاز بھی بھر بھر کر آتے ہیں۔ ان کروز شپس کر شہر کی ماحولیات کے لیے مضر تصور کیا جاتا ہے۔ اب اِن کو شہر کی حدود سے ہٹ کر لنگر انداز کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI/Rossi/Eidon
10 تصاویر1 | 10
میئر لوئیجی برگنارو نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ سیاحوں سے کتنے پیسے وصول کیے جائیں گے، ’’سٹی کونسل اب یہ فیصلہ کرے گی کہ کس طرح اور کتنے پیسے لیے جائیں گے‘‘۔ وینس ایک رومانوی شہر کی بھی شہرت رکھتا ہے۔ ہر سال اس شہر کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے پچیس ملین افراد آتے ہیں۔ ان میں سے بیس فیصد کے لگ بھگ سیاح کم از کم ایک رات شہر کے قدیمی حصے میں گزارتے ہیں۔
وینس کا قدیمی حصہ 1987 ء سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ اٹلی کا یہ شہر 118 جزائر پر مشتمل ہے اور یہ شہر اپنے پلوں اور محلات کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔ اسے’تیرتا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی کئی اہم عمارتوں کا طرز تعمیر چودہویں صدی کی تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔
شہر کے میئر برگنارو نے مزید بتایا کہ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے شہر کی صفائی اور دیگر انتظامی معاملات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اب تک یہ اس مد میں اخراجات وینس کے رہائشی ادا کر رہے تھے۔