رومانیہ اور بلغاریہ، یورپی کچرے کے کوڑے دان
24 فروری 2020مشرقی یورپی ممالک رومانیہ اور بلغاریہ کو کوڑے کرکٹ کے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ اس صورت حال کے تناظر میں یورپی کمیشن نے ان دونوں ملکوں کے خلاف رواں برس کے اوائل میں انضباطی کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دے رکھا ہے۔ ان ممالک کی حکومتیں اس کوڑے کرکٹ کو مناسب انداز میں ری سائیکل کرنے سے بظاہر قاصر دکھائی دیتی ہیں۔
اس کوڑے کرکٹ کے بنتے ہوئے بڑے ڈھیروں سے تو رومانیہ میں سیاسی بھونچال کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ بخارسٹ حکومت نے وزیر ماحولیات کو کوڑے کرکٹ کے انبار بننے پر گرفتار کر کے تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ تفتیش اطالوی حکومت کی اطلاع پر شروع کی گئی ہے، جس میں بخارسٹ اور صوفیہ کی حکومتوں کو غیر قانونی طور پر کوڑا کرکٹ درآمد کرنے کا بتایا گیا تھا۔
رومانیہ اور بغاریہ میں کہنے کو ری سائیکلنگ کی بڑی انڈسٹری قائم ہے لیکن دس فیصد سے بھی کم کوڑا کرکٹ اور کاٹھ کبار کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا زیادہ تر استعمال سیمنٹ کی صنعت میں کیا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیمنٹ کی فیکٹریوں میں کوڑے کرکٹ کو مناسب انداز میں فلٹر نہیں کیا جاتا اور اس باعث فضا میں مضر صحت اجزا منتقل ہو رہے ہیں۔ ان زہریلی اجزاء سے قریبی بستیوں میں رہنے والے انسانوں کو زندگیوں کو خطرناک حالات کا سامنا ہے۔
رومانیہ میں کئی مقامات پر کوڑے کرکٹ کے انبار بے نقاب کیے جا چکے ہیں۔ یہ گندگی کے ڈھیر دوسرے ممالک سے ری سائیکلنگ کے لیے لائے گئے تھے لیکن ان کا استعمال پوری طرح نہیں کیا جا رہا۔ جو کاٹھ کباڑ استعمال کیا جاتا ہے، اُس سے سالانہ بنیاد پر تقریباً ایک لاکھ ٹن زہریلے پولی وینائل کلوروائیڈ کا فضلہ کارخانوں سے باہر پھینکا جاتا ہے اور گزشتہ دس برسوں میں اس زہریلے مواد کے بھی انبار لگ گئے یں۔
پولی وینائل کلورائیڈ کے انبار بعض پلوں کے نیچے ہیں یا پھر انہیں مختلف شہروں کو جوڑنے والی شاہراؤں کے کناروں پر ہیں۔ ملکی صحافی برادری اور اخبارات نے کئی مرتبہ حکومتی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش بھی کی لیکن اس کا مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔
کہتے ہیں کہ اٹلی کی طرح رومانیہ اور بلغاریہ میں کاٹھ کباڑ اور ضائع شدہ مواد کو تلف کرنے کا عمل کمزور اور نالائق ہاتھوں میں ہے۔ اس کاروبار میں اعلیٰ سطحی سیاستدان ملوث ہیں اور بھاری رشوتیں بھی شامل ہیں۔ ماحول دوستوں کو دانستہ طور پر آواز اٹھانے پر بنیادپرستوں کے طور پر پکارا جاتا ہے۔
سیاستدان اور کاروباری حلقوں پر یہ بھی الزام ہے کہ انہیں دیگر مغربی مسابقتی ممالک کی جانب سے خفیہ طور پر رشوت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار کو سست رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بتایا گیا ہے کہ اس غیرقانونی کاروبار میں بہت زیادہ غیر قانونی دولت گردش میں ہے۔
مشرقی یورپ کی کئی ریاستوں کو کاٹھ کبار کے بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے خاص طور پر رومانیہ اور بلغاریہ کے قومی تشخص کو مجروح کر رکھا ہے۔ یہی کیفیت کسی حد تک پولینڈ، یوکرائن اور روس میں بھی پائی جاتی ہے۔ یورپ سے باہر کئی ترقی پذیر ممالک کو بھی ایسی صورت حال کا سامنا ہے۔
بعض افریقی ملکوں سے بھی مشرقی یورپی ممالک میں کوڑا کرکٹ درآمد کیا جاتا ہے۔ ان گندگی کے زہریلے ڈھیروں میں روما خانہ بدوش اپنے مطلب کی اشیا ڈھونڈتیں پھرتے ہیں۔ مقامی آبادیوں میں اس غیرقانونی کاروبار کے خلاف ناراضی بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ رومانیہ اور بلغاریہ کی حکومتیں بدستور صورت حال جوں کی توں رکھنے پر مصر دکھائی دیتی ہیں۔
ایوائلو ڈیٹشیف (ع ح ⁄ ع ا)