رومانیہ بھی بارڈر سکیورٹی بڑھائے گا
19 اگست 2016![Ungarn Serbien Flüchtlinge Grenze](https://static.dw.com/image/18713244_800.webp)
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بخارسٹ حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ سربیا سے آنے والے غیر قانونی مہاجرین کے راستے روکنے کی خاطر اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کے مطابق سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کڑی نگرانی کے علاوہ سرحدی محافظوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔
رومانیہ کی وزارت خارجہ نے اگرچہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ بیان نہیں کیا ہے تاہم بتایا گیا ہے کہ سربیا سے ملحق سرحدوں پر سدھائے ہوئے کتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی مہاجرین کی ملک میں آمد کو روکنے کے لیے خصوصی ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد لی جائے گی۔ اسی طرح انفرا ریڈ کیمروں کو نصب کرنا بھی اس منصوبے کا حصہ بتایا گیا ہے۔
گیارہ ماہ قبل رومانیہ کے ہمسایہ ملک ہنگری نے سربیا اور کروشیا سے متصل اپنی سرحدی گزر گاہوں کو بند کر دیا تھا تاہم سربیا سے رومانیہ داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد پھر بھی انتہائی کم رہی ہے۔
امکان ہے کہ سربیا سے رومانیہ داخل ہونے والے مہاجرین بعدازاں یوکرائن کے راستے سلوواکیہ یا پولینڈ جانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
گزشتہ برس کے دوران کم از کم ایک ملین مہاجرین اور تارکین وطن، بلقان کے راستے مغربی یورپی ممالک میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بلقان کے راستوں کو رواں برس مارچ میں اس وقت باقاعدہ طور پر بند کر دیا گیا تھا، جب ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل طے پائی تھی۔
اس ڈیل کے تحت انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے غیرقانونی طور پر بحیرہء ایجیئن کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو روکے اور یونان پہنچنے والے مہاجرین کو دوبارہ قبول کرے علاوہ ازیں اپنے ہاں موجود مہاجرین کی بہبود کے لیے اقدامات بھی کرے۔