روم حکومت کا اکیس بلین یورو کے ریاستی اثاثے بیچنے کا منصوبہ
30 ستمبر 2023
روم حکومت کے ایک مالیاتی منصوبے کے مطابق نئے قرضے لینے سے بچنے کے لیے اطالوی ریاست کی ملکیت تقریباﹰ اکیس بلین یورو کے اثاثے مجبوراﹰ بیچ دیے جائیں گے۔ یہ رقم اٹلی کی مجموعی قومی پیداوار کا کم از کم ایک فیصد بنتی ہے۔
اشتہار
روم میں اطالوی وزارت خزانہ کی طرف سے ہفتہ 30 ستمبر کے روز شائع کردہ اقتصادی اور مالیاتی دستاویز (DEF) میں کہا گیا کہ حکومت 2024ء اور 2026ء کے درمیانی عرصے میں ریاست کی ملکیت ایسے متعدد اثاثے فروخت کر دینے کا ارادہ رکھتی ہے، جن کی مالیت ملک کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے کم از کم بھی ایک فیصد کے برابر بنتی ہے۔
اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ بجٹ میں سالانہ بنیادوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے خسارے کے پیش نظر حکومت کو پبلک سیکٹر میں نئے قرضے نہ لینا پڑیں۔ خاتون وزیر اعظم جورجیا میلونی کی حکومت نے یہ منصوبہ اس لیے بنایا ہے کہ وہ اٹلی میں ریاست کے ذمے واجب الادا قرضوں میں مزید اضافے سے بچنا چاہتی ہیں۔
اشتہار
اطالوی ریاست شدید حد تک مقروض
اٹلی یورپی یونین اور یورو زون کا رکن ایک ایسا ملک ہے، جہاں ریاست کے ذمے قرضوں کی مجموعی اقتصادی پیداوار کے تناسب سے شرح یورو زون میں دوسری بلند ترین قومی شرح ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے بین الاقوامی سرمایہ کار ادارے اس بات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں کہ وہ جس ملک میں نئی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، وہاں ریاست کس حد تک مقروض ہے۔
اطالوی ریاست کے ذمے قرضے اس وقت اتنے زیادہ ہیں کہ ان کی کُل مالیت ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار کے 140.2 فیصد کے برابر بنتی ہے۔
اس لیے روم حکومت کا ارادہ ہے کہ 2026ء تک ان قرضوں کی مالیت میں جی ڈی پی کے ایک فیصد کے برابر کمی تو لازمی کرنا ہی چاہیے، تاکہ تب یہ قرضے جی ڈی پی کے 139.6 فیصد کے برابر تک آ جائیں۔
روم میں وزارت خزانہ کی شائع کردہ اقتصادی اور مالیاتی دستاویز کے مطابق اگر ریاستی اثاثوں کی ممکنہ فروخت کے منصوبے پر عمل نہ کیا گیا، تو عین ممکن ہے کہ ریاستی قرضے اپنی مجموعی مالیت میں جی ڈی پی کے 141 فیصد سے بھی زیادہ ہو جائیں۔
یورپی اقتصادی اور مالیاتی ماہرین کے مطابق روم میں ملکی حکومت کسی کی بھی ہو، اس کا ریکارڈ یہ ہے کہ وہاں نج کاری کے کئی حکومتی پلان ایسے تھے، جن کا ماضی میں اعلان تو کیا گیا تھا مگر جن کے تحت مقررہ اہداف حاصل نہیں کیے جا سکے تھے۔
ایسا ہی ایک منصوبہ کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے بھی بنایا گیا تھا مگر اس کے تحت مقرر کردہ نج کاری اہداف حاصل نہیں کیے جا سکے تھے۔ پھر کورونا وائرس کی عالمی وبا شروع ہوئی تو حکومتی اخراجات اور بجٹ میں نئے قرضے اور زیادہ ہو گئے اور نج کاری پیچھے رہ گئی۔
اس کے علاوہ 2018ء میں وزیر اعظم کونٹے کی حکومت نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ 2019ء کے آخر تک ریاستی اثاثے بیچ کر تقریباﹰ 18 بلین یورو جمع کرے گی تاکہ ریاستی قرضوں کا بوجھ کم اور اٹلی میں سرکایہ کاری کرنے والوں کے اعتماد میں اضافہ کیا جا سکے۔ لیکن اس منصوبے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
م م / ع س (اے ایف پی، روئٹرز)
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔