روم میں خشک سالی، ویٹیکین یکجہتی میں فوارے بند کردے گا
William Yang/ بینش جاوید روئٹرز
25 جولائی 2017
اطالوی دارالحکومت روم ان دنوں شدید خشک سالی کا شکار ہے۔ اس موقع پر ویٹیکن نے آئندہ چند دنوں کے لیے اپنے 100فوارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Presse-Bild-Poss/U. Poss
اشتہار
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں واقعہ دو فوارے جنہیں 17ویں صدی کے اواخر میں معروف مجسمہ ساز کارلو ماڈرنو اور گیلان لورینزو بیرنینی نے تیار کیا، ان 100 فواروں میں شامل ہیں جنہیں آئندہ چند روز میں بند کر دیا جائے گا۔
ویٹیکن سٹی اطالوی دارالحکومت روم میں واقع ہے جو رواں برس پڑنے والی حبس زدہ گرمی اور اوسط سے کم بارشوں کے سبب ان دنوں خشک سالی کا شکار ہے۔
2015ء میں جاری ہونے والی ایک دستاویز میں پوپ فرانسس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کریںتصویر: Reuters/R. Casilli
ویٹیکن کے ترجمان گریک بُرکے نے ان دو انتہائی معروف فواروں کے سامنے کھڑے ہو کر روئٹرز ٹیلی وژن کو بتایا، ’’روم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یہ ویٹیکن کا طریقہ ہے اور بحران سے نکلنے کے لیے روم کی مدد کرنے کی کوشش۔‘‘
بُرکے کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آباد 1.2 ارب کیتھولک مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹیکین کی یادداشت میں یہ پہلا موقع ہے کہ فواروں کو بند کیا جا رہا ہے۔
ماحولیات پر ویٹیکن کی توجہ
پوپ کے دفتر سے خاص طور پر ماحولیات کے موضوع پر 2015ء میں جاری ہونے والی ایک دستاویز میں پوپ فرانسس نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فی الفور اقدامات کریں۔ اس دستاویز میں عالمی ماحولیات کو درپیش خطرات کا بھی احاطہ کیا گیا تھا۔
ویٹیکن کے ترجمان گریگ بُرکے کے مطابق، ’’یہ فیصلہ ماحولیات کے حوالے سے پوپ کی سوچ کے عین مطابق ہے کہ آپ کسی بھی شے کو ضائع نہیں کر سکتے اور بعض اوقات آپ کو قربانی دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘
روم میں موجودہ خشک سالی کے باعث حکام کو مجبوراﹰ پینے کے پانی کے فوارے بھی بند کرنا پڑے ہیں۔ اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے وہ پانی کا کوٹہ مقرر کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
17ویں صدی کے اواخر میں معروف مجسمہ ساز کارلو ماڈرنو اور گیلان لورینزو بیرنینی کے تیار کردہ فوارے بھی ان 100 فواروں میں شامل ہیں جنہیں آئندہ چند روز میں بند کر دیا جائے گاتصویر: picture-alliance/Arco Images/I. Gercelman
موسم کے حوالے سے اطالوی ٹیلی وژن اسکائی کے مطابق رواں ماہ یعنی جولائی کے دوران روم میں معمول کی نسبت 72 فیصد کم بارش ہوئی ہے۔ اس سے قبل جون میں بھی معمول سے 74 فیصد کم بارش ہوئی۔ جبکہ مارچ سے مئی کے دوران بارش کی مقدار میں کمی اوسط کے مقابلے میں کمی 54 فیصد رہی تھی۔
دارالحکومت روم کے علاوہ اٹلی کے دیگر علاقے بھی کم بارشوں کے سبب متاثر ہو رہے ہیں۔ ماہرین موسمیات کے مطابق گزشتہ 60 برسوں کے عرصے میں 2017 بحیرہ روم کے کنارے آباد اس ملک کا تیسرا خشک ترین سال ہے۔
زمین پر قدرتی آفات کے مناظر خلا سے کیسے نظر آتے ہیں؟
سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں ہماری زمین کیسی معلوم ہوتی ہے، آئیے دیکھتے ہیں سیٹلائٹ سے موصول کردہ قدرتی آفات کی کچھ انتہائی متاثر کن تصویریں۔
تصویر: NASA
جب عفریت جاگ اٹھتا ہے
آتش فشاں بھلے کتنے عرصہ ہی خاموش رہیں، لیکن جب وہ جاگتے ہیں تو تباہی پھیلا دیتے ہیں۔ روس کے کیُوریئل جزائر میں واقع Sarychev نامی آتش فشاں سن 2009 میں پھٹ پڑا تھا۔ اس وقت انٹرنیشنل سپیس اسٹیشن نے اس کی چند تصاویر اتار لی تھیں۔ اس طرح کے امیجز قدرتی مظاہر کو سمجھنے اور تحقیق میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تصویر: NASA
بولیویا کی جھیل کا پانی اڑتا ہوا
یورپی سپیس ایجنسی کا سیٹلائٹ Proba-V زمین پر ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا مشاہدہ کرتا ہے۔ یہ امیجز (بائیں سے دائیں) اپریل 2014، جولائی 2015 اور جنوری 2016 میں لیے گئے تھے۔ ان تصاویر میں بولیویا کی مشہور Poopo جھیل میں پانی کی مقدار کم ہونے کے بارے میں درست اندازہ ہوتا ہے۔ اس جھیل کے پانی کا بخارات بن کر اڑ جانے کی وجہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: ESA/Belspo
آگ سے مت کھیلو!
ہر برس دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں بھڑکنے والی جنگلاتی آگ سے نہ صرف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلتی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں حیاتیاتی تنوع بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس آتشزدگی کی بڑی وجہ انسانوں کی غلطی کو قرار دیا جاتا ہے۔ ستمبر 2015 میں انڈونیشیا میں بورنیو اور سماٹرا کے جزائر میں بھڑکنے والی آگ نے بھی شدید تباہی مچائی۔ اس تصویر میں آگ کا دھواں فضا میں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: NASA/J. Schmaltz
جب جرمن بچے بات نہ سنیں تو؟
جرمنی میں بچوں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنا کھانا اچھے طریقے سے نہیں کھائیں گے تو نہ رکنے والی بارش شروع ہو جائے گی۔ سن 2013 میں جرمنی میں خوب بارش ہوئی، اتنی بارش ہوئی کہ وسطی یورپ کے اہم دریاؤں میں طغیانی آ گئی اور نتیجہ تھا سیلاب۔ اس تصویر میں ایلبے دریا میں سیلاب کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: NASA/J. Allen
سمندری طوفان جوان ہوتے ہوئے
طاقت ور سمندری طوفان کے نتیجے میں چلنے والی تیز ہوائیں ناقابل تلافی نقصان کی حامل ہو سکتی ہیں۔ ایسے سمندری طوفانوں کی نگرانی کے لیے سٹیلایٹ امیجز انتہائی اہم قرار دیے جاتے ہیں۔ ان سے طوفان کے راستے میں آنے والے علاقوں کے موسم پر پیدا ہونے والے اثرات مثلاً بارش یا جھکڑوں کی رفتار وغیرہ کے سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ نومبر 2015ء میں میکسیکو کے قریب آنے والے ایک خطرناک طوفان کی تصویر۔
تصویر: NASA/J. Schmaltz
برف پگھلتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟
سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی بھی ہوتی ہے جبکہ ان کے تجزیات سے مستقبل کا لائحہ عمل بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ سائنسدان انہی امیجز سے برف پگھلنے کے عمل کی بھی نگرانی کرتے ہیں۔ انہی تصاویر سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے بڑے بڑے برفانی تودے کس طرح پگھل رہے ہیں۔ یہ سیٹلائٹ تصویر ارجنٹائن کے Upsala گلیشیئر کی ہے۔
تصویر: NASA
گردوغبار کا طوفان
گردوغبار کے طوفان عمومی طور پر دوردراز کے صحرائی علاقوں میں آتے ہیں۔ تاہم ستمبر 2015 میں ایک سیٹلائٹ نے مشرق وسطیٰ کے رہائشی علاقوں میں آنے والے ایک طوفان کا کامیاب تجزیہ کیا۔ یہ انکشافات اور ان پر تحقیق پیش گوئی کے عمل کا بہتر بنانے میں مزید موثر ثابت ہوں گے۔
تصویر: NASA/J. Schmaltz
’ننگا پہاڑ‘
امریکی خلائی ادارے ناسا نے کیلی فورنیا میں شاستا نامی پہاڑ بر برف کی مقدار کم ہونے کے باعث اُسے ’ننگا‘ قرار دے دیا ہے۔ یہ پہاڑ علاقائی سطح پر پانی کے حصول کا ایک انتہائی اہم ذریعہ ہے۔ اس پہاڑ پر برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ کوئی شک نہیں اگر پانی نہیں ہو گا تو خشک سالی ہو گی۔