1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرسمس مارکیٹس کی حفاظت: جرمنی میں غیر معمولی سکیورٹی پلان

کشور مصطفیٰ اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
23 نومبر 2025

رواں سال کرسمس مارکیٹوں کی گہما گہمی کو برقرار رکھنے کے لیے غیر معمولی سکیورٹی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بیشتر شہروں میں نومبر کے تیسرے ہفتے شروع ہونے والے یہ کرسمس بازار لوگوں کو اپنی جانب کھینچنے کے لیے تیار ہیں۔

جنوبی جرمن صوبے بویریا کے ایک علاقے میں لگنے والی قرونِ وسطیٰ کے انداز کی کرسمس مارکیٹ۔
اس سال ویڈیو نگرانی کا بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے اور کرسمس بازاروں کو ہتھیاروں سے پاک زون قرار دیا جا رہا ہے۔تصویر: Sunny Celeste/imageBROKER/picture alliance

2024 ء میں مشرقی جرمن ریاستسیکسنی انہالٹ کے شہر ماگڈے برگ میں  کرسمس مارکیٹ پر  حملے میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اُس سے قبل 2016ء میں برلن کے برائٹشائیڈ پلٹس میں کرسمس مارکیٹ پر حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے: ان دونوں واقعات نے جرمنی  میں کرسمس کے انتہائی خوبصورت ماحول کو تہس نہس کر دیا۔

 اس سال کے کرسمس بازار کے سیزن کے آغاز پر سکیورٹی کے موضوع پر کافی بحث ہو رہی ہے۔

بون کی کرسمس مارکیٹ اور کمشیری شالیں

01:56

This browser does not support the video element.

جرمنی میں کرسمس کے کتنے بازار لگتے ہیں؟

گزشتہ سال، 7,000 سے زیادہکرسمس مارکیٹیں سوسائٹی فار میوزیکل پرفارمنگ اور مکینیکل  ری پروڈکشن رائٹس  GEMA کے ساتھ رجسٹرڈ ہوئیں، جہاں موسیقی کا استعمال رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ مارکیٹ آپریٹرز کے مطابق، تقریباً 170 ملین شائقین کی ان مارکیٹس میں شرکت متوقع ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق، ہر جرمن باشندہ  ہر سیزن میں کم از کم دو بار کرسمس مارکیٹ کا دورہ کرتا ہے۔ ایسے کرسمس بازاروں سے تقریباً 4.2 بلین یورو کی آمدن ہوتی ہے- جرمن باشندے  واضح طور پر خاص ماحول اور رنگ برنگی ایکٹیویٹیز کے لیے پیسے خرچ کرنے سے گریز نہیں کرتے اور کرسمس مارکیٹ سے محضوظ ہونے والا فی وزیٹر اوسطاً 25 یورو خرچ کرتا ہے۔

اس سال کے کرسمس بازار کے سیزن کے آغاز پر سکیورٹی کے موضوع پر کافی بحث ہو رہی ہے۔تصویر: INA FASSBENDER/AFP/Getty Images

 سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کرسمس بازاروں کی منسوخی؟

 شہر ماگڈے برگ میں ، جہاں گزشتہ سال ایک کار بمبار نے چھ افراد کو ہلاک اور 300 سے زائد افراد کو شدید زخمی کر دیا تھا، سکیورٹی پلان کو سخت کرنے کے بعد ہی اجازت نامہ دیا گیا ہے۔ کولون کے قریبی مقام اوورتھ میں ایک کرسمس مارکیٹ کو منسوخ کر دیا گیا کیونکہ وہاں حفاظتی اقدامات کے لیے بجٹ دستیاب نہیں تھا۔ تاہم 2024 کے حملے کے بعد  فیڈرل کریمنل پولیس آفس (BKA) کو فی الحال کرسمس مارکیٹس  کے لیے کسی خطرے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔

جرمن کرسمس مارکیٹ میں کار حملہ، پانچ افراد ہلاک

01:51

This browser does not support the video element.

 خصوصی حفاظتی اقدامات

 بہت سی بڑی میونسپلٹیز رسائی کنٹرول پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ شہر ڈریسڈن میں مشہور (کرسمس مارکیٹ) کے ساتھ، جو سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، گاڑیوں تک رسائی پر سخت کنٹرول کرتے ہوئے شہر کی مختلف سڑکوں اور راستوں کو 26 نومبر سے چار جنوری تک بند کر دیا جائے گا۔

ایسے کرسمس بازاروں سے تقریباً 4.2 بلین یورو کی آمدن ہوتی ہے-تصویر: KIRILL KUDRYAVTSEV/AFP/Getty Images

 

 پولیس سادہ لباس اور یونیفارم دونوں میں موجود ہو گی اور پرائیویٹ سکیورٹی سروسز ملازم بھی حفاظتی کام انجام دیں گے۔  ویڈیو نگرانی کا بھی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے اورکرسمس بازاروں کو ہتھیاروں سے پاک زون قرار دیا جا  رہا ہے، جہاں مثال کے طور پر چاقو لے کر جانا ممنوع ہے۔

جرمنی میں کرسمس کے استقبال کی تیاریاں شروع

02:01

This browser does not support the video element.

صوبے ہیسے کی ریاست نے حال ہی میں اعلان کیا کہ ضرورت پڑنے پر پہلی بار نام نہاد ''تین حلقوں کا تصور‘‘ استعمال کیا جائے گا۔ اس میں پولیس تقریب کے مقام، بیرونی حد اور ارد گرد کے اندرونی علاقوں کی نگرانی پر مامور ہو گی۔ یہ حکمتِ عملی ماگڈے برگ حملے کے پس منظر میں متعارف کرائی گئی۔

2024 کے حملے کے بعد فیڈرل کریمنل پولیس آفس (BKA) کو فی الحال کرسمس مارکیٹس کے لیے کسی خطرے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔تصویر: Sylvio Dittrich/imageBROKER/picture alliance

سکیورٹی اخراجات

کرسمس مارکیٹس کی سکیورٹی پر اخراجات انتہائی زیادہ ہوتے  ہیں۔ مثال کے طور پر ڈریسڈن میں سٹی کونسل نے موسم گرما کے دوران ہی 18 لاکھ 50 ہزار یورو کی منظوری دی تھی  تاکہ کرسمس کے دوران مارکیٹس کو محفوظ رکھنے اور وہاں تک رسائی کے تحفظ کے لیے ''موبائل کنٹرول ایلیمنٹس‘‘ خریدے جا سکیں۔ تاہم ان عناصر کو دیگر تقریبات میں حفاظتی اقدامات کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

ادارت: امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں