روپے کی قدر مزید کم، آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑیں گی؟
شمشیر حیدر اے پی کے ساتھ
30 نومبر 2018
جمعہ تیس اکتوبر کی صبح امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر جمعرات کے مقابلے میں مزید آٹھ روپے کم ہو گئی۔ ماہرین کی رائے میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑیں گی۔
اشتہار
ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق جمعہ تیس اکتوبر کی صبح انٹر بینک میں امریکی ڈالر قریب آٹھ روپے مہنگا ہو کر 142 پاکستانی روپے کی ریکارڈ قیمت تک پہنچ گیا۔ جمعرات کے روز کاروباری دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 133.90 روپے تھی۔
تجزیہ کار محمد سہیل نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ روپے کی قیمت میں تیزی سے کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستانی حکومت کے پاس معاشی بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
پاکستان نے موجودہ اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے دوست ممالک کی مدد کے علاوہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کی کوشش میں ہے۔ معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کے مطابق اسلام آباد کو اس بحران سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کی ’کڑوی گولی‘ نگلنا پڑے گی۔
آئی ایم ایف اور اسلام آباد کے مابین بیل آؤٹ پیکج کے لیے حالیہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تھے اور اب مزید مذاکرات جنوری میں کیے جائیں گے۔ پاکستان میں رواں برس جولائی میں عام انتخابات کے بعد سے اب تک ملکی کرنسی کی قدر پندرہ فیصد کم ہو چکی ہے جب کہ گزشتہ ایک برس کے دوران مجموعی طور پر روپے کی قدر میں چھتیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ردِ عمل
پاکستان میں پہلی مرتبہ برسر اقتدار آنے والی جماعت پی ٹی آئی نے گزشتہ روز ہی اپنی حکومت کے سو دن مکمل ہونے پر حکومتی وعدوں سے متعلق عوام کو آگاہ کرنے کے لیے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ اس تقریب سے وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی خطاب کیا تھا۔
اس تقریب کے اگلے ہی روز روپے کی قدر میں کمی کے بارے میں سوشل میڈیا پر بھی تبصرے کیے جا رہے ہیں اور آج صبح ہی سے ٹوئیٹر پر ہیش ٹیگ ڈالر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
طحہ انیس نامی ایک صارف ڈالر کی قیمت بڑھنے پر طنزیہ انداز میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ’’اس کے روشن پہلو کو دیکھیے، اگر ہماری معیشت گر کر ’ہائیپر انفلیشن‘ کی جانب چلی گئی تو ہم سب ارب پتی ہو جائیں گے‘۔
ذیشان نامی ایک صارف کا کہنا تھا، ’’101واں روز ڈالر آج 142 روپے کا ہو گیا، بظاہر یہی لگ رہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔‘‘
پاکستانی صحافی اور اینکر عمار مسعود نے بھی وزیر اعظم کی گزشتہ روز کی تقریر میں مرغیوں کے تذکرے کا سہارا لیتے ہوئے لکھا، ’’ڈالر کی اچانک قیمت بڑھ جانے کی ایک وجہ مرغیوں کی متوقع ہڑتال بھی ہو سکتی ہے۔‘‘
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔