فوج کی جانب سے مبينہ کريک ڈاؤن کے نتيجے ميں فرار ہو کر بنگلہ ديش ميں پناہ لينے والے روہنگيا مسلمانوں کو ميانمار واپس لانے کے ليے تيار ہو گيا ہے تاہم تاحال يہ واضح نہيں کہ اس مجوزہ منصوبے کو کس طرح آگے بڑھايا جائے گا۔
اشتہار
ميانمار کے ايک سينئر وزير نے عنديہ ديا ہےکہ ان کی حکومت پناہ کے ليے بنگلہ ديش فرار ہو جانے والے لاکھوں روہنگيا مسلمانوں کو واپس ميانمار ميں آباد کرنے کو تيار ہے۔ يہ بات بنگلہ ديشی وزير خارجہ اے ايچ محمود علی نے پير دو اکتوبر کو بتائی ہے۔ علی نے ميانمار کی نوبل امن انعام يافتہ خاتون رہنما آنگ سان سوچی کے ايک نمائندے کے ساتھ دارالحکومت ڈھاکا ميں رواں ہفتے کے آغاز پر بات چيت کے بعد يہ بيان ديا۔ ان کے بقول بات چيت دوستانہ ماحول ميں ہوئی، جس کے بعد روہنگيا مسلمانوں کی واپسی کے ليے ميانمار کی جانب سے ايک منصوبہ سامنے آيا۔ بنگلہ ديشی وزير خارجہ نے مزيد بتايا کہ اس سلسلے ميں ايک گروپ تشکيل دے ديا گيا ہے، جس کے ارکان روہنگيا کی واپسی کے عمل کو آگے بڑھائيں گے۔
روہنگیا مہاجرین دنیا کے کون کون سے ممالک میں ہیں
میانمار کی روہنگیا اقلیت پر ینگون سکیورٹی فورسز کے مبینہ مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ اقلیت اس وقت دنیا کے کن ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے، اس حوالے سے یہ تصاویر دیکھیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
میانمار
اعداد وشمار کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش کی طرف حالیہ ہجرت سے قبل میانمار (برما) کے مغربی صوبے راكھین میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی تقریباﹰ دس لاکھ تھی۔ میانمار میں انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر مانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
بنگلہ دیش
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ مہاجرین کی تعداد اور ضروریات کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھاری امداد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Bronstein
پاکستان
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انتہائی پسماندہ علاقوں اور بستیوں میں قریب تین لاکھ روہنگیا باشندے مقیم رہائش پذیر ہیں۔ یہ وہ باشندے ہیں، جن میں سے بہت سے قریب نصف صدی قبل سابق برما اور موجودہ میانمار میں ہونے والی خونریزی سے بچتے بچاتے پاکستان پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سعودی عرب
ساٹھ کی دہائی میں سعودی فرمانروا شاہ فیصل کے دورِ ِ اقتدار میں ہزاروں روہنگیا مسلمان برما (جو اب میانمار ہو چکا ہے) کے مغربی صوبے اراکان سے ہجرت کر کے سعودی شہر مکہ پہنچے تھے۔ حال ہی میں ریاض حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر پندرہ ملین ڈالر کی امداد روہنگیا مسلمانوں کو دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
تصویر: DW/L. Kafanov
ملائیشیا
ملائیشیا کی حکومت کے مطابق راکھین ریاست میں شورش کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا افراد ہمسایہ ممالک میں فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد اس مسلم اکثریتی ملک میں بھی پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M.P. Hossain
بھارت
میانمار کی روہنگیا اقلیت کئی برسوں سے ہجرت کر کے بھارت کا رخ کرتی رہی ہے۔ بھارت میں اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ مہاجر کیمپوں میں سولہ ہزار سے زائد روہنگیا رہ رہے ہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق بھارت میں کم و بیش چالیس ہزار روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/C. Anand
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی روہنگیا مسلمان اچھی خاصی تعداد میں مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ یہ روہنگیا افراد بھی میانمار سے ہجرت کر کے تھائی لینڈ پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Alam
7 تصاویر1 | 7
ميانمار ميں فوجی دستوں کی مبينہ کارروائيوں يا کريک ڈاؤن کے نتيجے ميں راکھين رياست ميں رہائش پذير پانچ لاکھ سے زائد روہنگيا مسلمان پچھلے پانچ ہفتوں کے دوران اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ ديش فرار ہو گئے۔ بنگلہ ديش ميں يہ پناہ گزين عارضی کيمپوں ميں گزر بسر کر رہے ہيں اور حکام کو خوراک کی قلت، رہائش کی عدم دستيابی جيسے بہت سے انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ڈھاکا حکومت روہنگيا کی واپسی کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔
يہ امر اہم ہے کہ آنگ سان سوچی نے پچھلے ماہ اپنے ايک خطاب ميں يہ حامی بھر لی تھی کہ ان کا ملک روہنگيا مسلمانوں کو واپس لينے کو تيار ہے تاہم انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ صرف ان افراد کو واپس ميانمار ميں آباد کيا جائے گا، جن کی شناخت کی تصديق کی جا سکتی ہو۔ سوچی کے بقول يہ سن 1993 ميں ميں طے شدہ طريقہ ہائے کار کے مطابق ہی ہو گا، جب لاکھوں روہنگيا کو واپس بھيج ديا گيا تھا۔
پير کے روز ہونے والی بات چيت ميں بنگلہ ديشی وزير خارجہ نے روہنگيا کی واپسی کے بارے ميں ايک منصوبے کے بارے ميں تو آگاہ کيا تاہم انہوں نے يہ نہيں بتايا کہ يہ عمل کب اور کيسے شروع ہو گا۔ يہ بھی تاحال واضح نہيں کہ ينگون حکومت صرف پانچ لاکھ پناہ گزينوں کو ہی واپس لے گی يا پھر ان تين لاکھ کے قريب مہاجرين کی واپسی کا بھی کوئی امکان ہے، جو ميانمار ميں سابقہ برسوں ميں تشدد سے فرار ہو کر بنگلہ ديش ميں پناہ ليے ہوئے ہيں۔