’روہنگیا اقلیت کی نسل کشی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے‘
13 ستمبر 2017
انسانی حقوق کی تنظمیوں کے مطابق سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ دوسری جانب میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہار
میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے رواں ماہ کے اختتام پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنا تھی لیکن اب ان کا یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس نوبل امن انعام یافتہ رہنما کو روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
میانمار حکومت کے ترجمان ژا ہاتے کے مطابق، ’’اسٹیٹ چانسلر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔‘‘ آنگ سان سوچی کو میانمار میں اسٹیٹ چانسلر کا عہدہ دیا گیا ہے۔
تاہم حکومتی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ ان کا یہ دورہ کیوں منسوخ کیا گیا ہے۔ اب ان کی جگہ اگلے ہفتے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نائب ملکی صدر ہنری وان تھیو شرکت کریں گے۔
آنگ سان سوچی کا دورہ ایک ایسے وقت میں منسوخ کیا گیا ہے، جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے میانمار پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ’منظم حملے‘ کرنے اور ان کی ’نسل کُشی‘ کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ آج بدھ 13 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی روہنگیا مسلمانوں کے بحران پر گفتگو کی جائے گی۔ اس حوالے سے ترکی صدر رجب طیب ایردوآن بھی اقوام متحدہ کے سربراہ سے بات چیت کر چکے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ چند ہفتوں کے دوران تین لاکھ ستر ہزار کے قریب روہنگیا میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل بین الاقوامی برادری روہنگیا بحران کے حوالے سے منقسم نظر آتی ہے۔ مغربی دنیا اور امریکا نے روہنگیا کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ دوسری جانب چین نے میانمار حکومت کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے واضح اشارے ہیں کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین میانمار حکومت کی حمایت کرے گا۔ چین میانمار حکومت کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے ایک ہے۔ بھارتی وزیراعظم بھی میانمار حکومت کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل روہنگیا اقلیت کی ’نسل کشی‘ کو نظر انداز کر رہی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کے حق میں عالمی مظاہرے
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے بے پناہ مبینہ مظالم کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Abd Halim
پاکستان، بینر جلا دیے
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں روہنگیا اقلیت کے حق میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی تصویر والے بینرز جلائے گئے۔ یہ مظاہرہ حیدرآباد کے باسیوں اور شہر کی ایک فلاحی تنظیم کے ارکان نے کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/J. Laghari
جکارتہ میں احتجاج
گزشتہ ہفتے چھ ستمبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں میانمار کی سفارت خانے کے قریب ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ انڈونیشیا کے مسلمان مظاہرین نے میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ ہونے والے تشدد کو فوری طور پر بند کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Getty Images/B.Ismoyo
ایمبیسی کے بالکل قریب
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جکارتہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد میانمار سفارت خانے کے بالکل قریب اس کے ارد گرد لگی خار دار باڑھ تک پہنچ گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Ismoyo
روس میں مظاہرے
روسی شہر گروزنی کے احمد کادیروف اسکوائر میں روسی مسلمانوں نے اپنے ہم مذہب روہنگیا کے حق میں گزشتہ ماہ کے اواخر میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس تصویر میں مظاہرین پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے،’’ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
کادیروف اسکوائر
روس کے شہر گروزنی میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ برتے جانے والے مبینہ امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک حالیہ بیان کے مطابق میانمار میں جاری تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ممکنہ طور پر ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے، جس میں بڑی تعداد روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
روہنگیا کے حق میں دعائیں
روس کے دارالحکومت ماسکو میں گزشتہ ہفتے سینکڑوں مسلمانوں نے میانمار کی فورسز اور بدھ مت کے ماننے والوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس تصویر میں ماسکو میں قائم میانمار کے سفارت خانے کے باہر یہ مظاہرین نماز پڑھ کر روہنگیا کے حق میں دائیں مانگ رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Maximov
مذمتی تقاریر
ماسکو میں تین ستمبر کو ہونے والے مظاہرے میں شامل ایک شخص کو میانمار کی ریاست راکھین میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف مذمتی تقریر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارت کے شہر نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے پانچ ستمبر کو روہنگیا اقلیت کے ساتھ یکجہتی کے طور پر انڈین پارلیمنٹ کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر تحریر تھا کہ عالمی میڈیا کو راکھین کی ریاست میں جانے کی اجازت دی جائے۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Swarup
جرمنی میں بھی مظاہرہ
ایسا ہی ایک احتجاج جرمن دارالحکومت برلن میں بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے برلن میں میانمار کے سفارت خانے کے سامنے کھڑے ہو کر بینرز بلند کر رکھے تھے۔ تصویر میں ایک بینر پر لکھا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔