1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مسلمانوں کے بچاؤ کے لیے امدادی بحری جہاز روانہ

5 ستمبر 2017

روہنگیا افراد کے بچاؤ کے لیے ایک امدادی بحری جہاز میانمار کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے۔ ادھر میانمار میں باردوی سرنگوں کی زد میں آ کر متعدد روہنگیا بچے اور خواتین زخمی ہو گئے ہیں۔

MOAS Mittelmeer Flüchtlingsrettung
تصویر: MOAS/Peter Mercieca

بحیرہ روم میں دس لاکھ سے زائد تارکین وطن کی جانیں بچانے والے ایک بحری جہاز کو میانمار سے فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش، روہنگیا مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

سُوچی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کریں، ملالہ

میانمار بحران، انسانی المیے کی صورتحال ابتر ہوتی ہوئی

یہ امدادی بحری جہاز مالٹا میں بیس کیمپ بنانے والی امدادی تنظیم ’ایم او اے ایس‘ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ ایم او اے ایس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنا بحیرہ روم کا آپریشن معطل کر دیا ہے اور اب اسے ایشیا میں شروع کیا جا رہا ہے۔

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

01:56

This browser does not support the video element.

اس بیان سے پہلے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ روہنگیا افراد کی مدد کرے۔

بیان کے مطابق بحری جہاز بنگلہ دیش اور میانمار کے اس ساحلی علاقے میں اپنی سرگرمیاں شروع کرے گا، جہاں ہزاروں روہنگیا کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔

دریں اثناء پاکستان کی وزارت خارجہ نے میانمار کی روہنگیا اقلیت کے خلاف ہونے والے ظلم و تشدد پر ’گہرے دکھ‘ کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ’تشدد کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں‘۔ تفصیلات فراہم کیے بغیر انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرتا رہے گا۔

دوسری جانب انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریٹینو مارسوڈی نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی اور اس ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے میانمار حکومت پر راکھین ریاست میں فوری طور پر کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈونیشیا نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ایک پانچ نکاتی ایجنڈا بھی میانمار کے حوالے کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے سرحدی حکام کے مطابق میانمار سے فرار ہو کر آنے والے دو روہنگیا بچے سرحدی علاقے میں بچھی ایک بارودی سرنگ کے پھٹنے سے شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ ایک بچے کی ٹانگ بالکل ہی اس کے جسم سے الگ ہو گئی ہے۔ یہ واقعہ اسی علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں پیر کے روز بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ایک خاتون کی ٹانگ کٹ گئی تھی۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایسے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار کے سرحدی علاقے میں جان بوجھ کر بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں۔ ترک کے وزیر خارجہ بھی بدھ کے روز بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں تاکہ میانمار میں جاری لڑائی اور روہنگیا مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں