روہنگیا مہاجرین کا ایک اور گروپ ملائیشیا پہنچ گیا
8 اپریل 2019مشرق بعید کے ملک ملائیشیا کی پولیس نے بتایا ہے کہ سینتیس روہنگیا مہاجرین کا ایک اور گروپ ملک کے ایک شمالی ساحل پر پہنچ گیا ہے۔ ان افراد کو سیمپانگ ایمپت قصبے کے قریبی ساحل پر موجود پایا گیا۔ مقامی پولیس کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق ان مہاجرین کو حراست میں لینے کے بعد امیگریشن حکام کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
پولیس افسر نور مشار محمد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ ان روہنگیا مہاجرین کو ملائیشیا کے ساحل تک پہنچانے میں انسانوں کے اسمگلر ملوث رہے ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انسانوں کے اسمگلر ان مہاجرین کو پہلے کسی بڑی کشتی میں سوار کرا کے ملائیشیا کے قریبی سمندر تک لائے اور پھر چھوٹی کشتیوں پر بٹھا کر ساحل کی جانب روانہ کر دیا۔
ملکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ پیر آٹھ اپریل کو پہنچنے والے یہ مہاجرین بنگلہ دیش یا میانمار سے وہاں پہنچے۔ گزشتہ ماہ بھی پینتیس روہنگیا مہاجرین شمالی ملائیشیا کی ریاست پیرلیز کے سونگئی نامی ساحلی علاقے تک پہنچے تھے۔ انہیں بھی حراست میں لے کر امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اب تک ان پینتیس مہاجرین کے خلاف کارروائی کہاں تک پہنچی ہے، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
اسی حوالے سے ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی ہے تا کہ سرحدی گزرگاہ اور علاقے کی مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے۔ گزشتہ بیس برسوں میں ڈھاکا حکومت نے پہلی بار ملک کی جنوبی سرحد پر سکیورٹی اہلکاروں کی سب سے زیادہ نفری متعین کر دی ہے۔ یہ سرحدی محافظ خلیج بنگال کے ایک چھوٹے سے جزیرے سینٹ مارٹن میں بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ اس جزیرے کی ملکیت کا میانمار بھی دعویٰ کرتا ہے اور اسی باعث ان دونوں ممالک میں کسی حد تک کشیدگی بھی پائی جاتی ہے۔
میانمار میں روہنگیا مہاجرین کے خلاف اس ملک کی ریاست راکھین میں کیے جانے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد اُن کی بنگلہ دیش آمد بھی دونوں ملکوں میں تناؤ کا بڑا سبب ہے۔ اس کریک ڈاؤن کے بعد ہی ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش میں میانمار کی سرحد کے قریب ان مہاجرین کو کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔