بنگلہ دیش اور میانمار نے لاکھوں روہنگیا مسلمان مہاجرین کی وطن واپسی کے سلسے میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے تعاون کرنے پراتفاق کر لیا ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ عبدالحسن محمود علی
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں حکومتوں کے درمیان اس تناظر میں ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ دونوں ممالک نے جمعرات کو ڈیل پر دستخط کیے، جس کے تحت اب روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل آئندہ دو ماہ میں شروع کر دیا جائے گا۔
دریں اثنا ڈھاکا میں بنگلہ دیشی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کی باحفاطت اور باعزت واپسی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا، ’’وطن واپسی کے بعد روہنگیا مسلمانوں کو عارضی طور پر ان کے تباہ کن گھروں کے قریب ترین علاقوں میں تعمیر کیے گئے خیموں میں منتقل کیا جائے گا‘‘۔
وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’راکھین ریاست میں آتش زدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا۔ جس کے لیے ہم نے میانمار حکومت کو چین اور بھارت کی مدد لینے کی تجویز پیش کی ہے۔
قبل ازیں یہ واضح نہیں ہے کہ بنگلہ دیش سے روہنگیا مہاجرین کی واپسی کے عمل میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کا کردار کیا ہو گا۔ اس بے یقینی کی صورتحال میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ طریقے سے وطن واپسی کے لیے آزاد معائنہ کار متعین کرے۔
تاہم اب مہاجرین کی واپسی کے معاملے میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے کسی ممکنہ کردار سے متعلق بے یقینی ختم ہو گئی ہے۔
رواں سال 25 اگست سے میانمار میں شروع ہونے والے بحران کے نتجیے میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان پناہ کی تلاش میں بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہو چکے ہیں۔
روہنگیا مسلمانوں کے حق میں عالمی مظاہرے
میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے بے پناہ مبینہ مظالم کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں ہونے والے مظاہروں کے شرکاء نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کی مبینہ نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Abd Halim
پاکستان، بینر جلا دیے
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں روہنگیا اقلیت کے حق میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کی تصویر والے بینرز جلائے گئے۔ یہ مظاہرہ حیدرآباد کے باسیوں اور شہر کی ایک فلاحی تنظیم کے ارکان نے کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/J. Laghari
جکارتہ میں احتجاج
گزشتہ ہفتے چھ ستمبر کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں میانمار کی سفارت خانے کے قریب ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ انڈونیشیا کے مسلمان مظاہرین نے میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ ہونے والے تشدد کو فوری طور پر بند کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
تصویر: Getty Images/B.Ismoyo
ایمبیسی کے بالکل قریب
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جکارتہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شامل افراد میانمار سفارت خانے کے بالکل قریب اس کے ارد گرد لگی خار دار باڑھ تک پہنچ گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Ismoyo
روس میں مظاہرے
روسی شہر گروزنی کے احمد کادیروف اسکوائر میں روسی مسلمانوں نے اپنے ہم مذہب روہنگیا کے حق میں گزشتہ ماہ کے اواخر میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ اس تصویر میں مظاہرین پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے،’’ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی بند کی جائے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
کادیروف اسکوائر
روس کے شہر گروزنی میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد میانمار میں روہنگیا اقلیت کے ساتھ برتے جانے والے مبینہ امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک حالیہ بیان کے مطابق میانمار میں جاری تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ممکنہ طور پر ایک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے، جس میں بڑی تعداد روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Z.Bairakov
روہنگیا کے حق میں دعائیں
روس کے دارالحکومت ماسکو میں گزشتہ ہفتے سینکڑوں مسلمانوں نے میانمار کی فورسز اور بدھ مت کے ماننے والوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مبینہ مظالم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اس تصویر میں ماسکو میں قائم میانمار کے سفارت خانے کے باہر یہ مظاہرین نماز پڑھ کر روہنگیا کے حق میں دائیں مانگ رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/V. Maximov
مذمتی تقاریر
ماسکو میں تین ستمبر کو ہونے والے مظاہرے میں شامل ایک شخص کو میانمار کی ریاست راکھین میں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف مذمتی تقریر کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارت کے شہر نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے پانچ ستمبر کو روہنگیا اقلیت کے ساتھ یکجہتی کے طور پر انڈین پارلیمنٹ کے سامنے ایک مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں سے ایک پر تحریر تھا کہ عالمی میڈیا کو راکھین کی ریاست میں جانے کی اجازت دی جائے۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Swarup
جرمنی میں بھی مظاہرہ
ایسا ہی ایک احتجاج جرمن دارالحکومت برلن میں بھی کیا گیا۔ مظاہرین نے برلن میں میانمار کے سفارت خانے کے سامنے کھڑے ہو کر بینرز بلند کر رکھے تھے۔ تصویر میں ایک بینر پر لکھا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔