روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں جسم فروشی کی خفیہ انڈسٹری
عابد حسین
24 اکتوبر 2017
ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ بنگلہ دیش کے روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں خفیہ انداز میں جسم فروشی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ امدادی اداروں اور سماجی کارکنوں نے اس خفیہ سیکس انڈسٹری کے پروان چڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اشتہار
بنگلہ دیش میں مجبور روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں جسم فروشی کا کاروبار بظاہر خفیہ اور رازداری میں کیا جا رہا ہے۔ روہنگیا خواتین کی طرف سے اس انتہائی قدم اٹھانے کی وجہ اقتصادی مسائل، لاچاری اور بے بسی ہیں۔ جسم فروشی پر مجبور چھبیس سالہ روہنگیا مسلمان خاتون رومیدا نے خبر رساں ادارے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ اگر اس حوالے سے اُن کے کیمپ کے مردوں کو پتہ چل جائے تو وہ ہلاک بھی کی جا سکتی ہے۔ جسم فروشی کا کاروبار کیمپ کے اندر دن ڈھلنے کے بعد رات کی تاریکی میں شروع ہوتا ہے۔
عالمی امدادی ایجنسیوں کے مطابق اس وقت بنگلہ دیش میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین اپنی جانیں بچا کر میانمار سے فرار ہو کر پہنچ چکے ہیں۔ بنگلہ دیش پہنچنے سے قبل یہ لوگ میانمار کی راکھین ریاست میں آباد تھے۔ ان سے قبل بھی کئی کیمپ برسوں قبل بنگلہ دیش میں قائم ہیں۔ ان میں سے ایک کُوتو پالونگ کا مہاجر کیمپ ہے، جو سن 1992 سے قائم ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں جسم فروشی کے حوالے سے کوئی معلومات یا حتمی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے جا سکتے۔ اقوام متحدہ کے ادارے UNFPA سے وابستہ صبا ظریف کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں کوئی ڈیٹا اب تک جمع نہیں کیا گیا کہ کس کیمپ میں کتنی تعداد میں سیکس ورکرز موجود ہیں۔
مہاجرین کی آمد کے حوالے سے یونیسیف پہلے ہی انتباہ جاری کر چکا ہے کہ ان لاکھوں مہاجرین کے ساتھ آنے والے کم عمر بچے اور بچیاں انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں۔ دوسری جانب سماجی ورکروں کا کہنا ہے کہ بظاہر روہنگیا مہاجرین سخت عقیدے کے مسلمان ہیں لیکن انہوں نے دانستہ طور پر جسم فروش خواتین کے بارے میں آنکھیں موندھ رکھی ہیں۔
ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ جاری
00:45
کئی خواتین نے معاشرتی جبر کی وجہ سے جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ خفیہ اور ڈھکے چھپے انداز میں یہ کام کرتی ہیں کیونکہ کیمپوں میں افواہیں فوری طور پر پھیل جاتی ہیں۔ ان کیمپوں میں جسم فروشی کے کاروبار میں شامل عورتیں ٹین ایجر سے لیکر تیس برس سے زائد عمر کی ہیں۔ ہر ایک اپنی علیحدہ کہانی سناتی ہے اور سبھی دکھ بھری داستانیں انجام کار معاشی مسائل اور غربت کے گرد گھومتی ہیں۔
روہنگیا مہاجرین دنیا کے کون کون سے ممالک میں ہیں
میانمار کی روہنگیا اقلیت پر ینگون سکیورٹی فورسز کے مبینہ مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ اقلیت اس وقت دنیا کے کن ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے، اس حوالے سے یہ تصاویر دیکھیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
میانمار
اعداد وشمار کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش کی طرف حالیہ ہجرت سے قبل میانمار (برما) کے مغربی صوبے راكھین میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی تقریباﹰ دس لاکھ تھی۔ میانمار میں انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر مانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
بنگلہ دیش
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ مہاجرین کی تعداد اور ضروریات کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھاری امداد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Bronstein
پاکستان
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انتہائی پسماندہ علاقوں اور بستیوں میں قریب تین لاکھ روہنگیا باشندے مقیم رہائش پذیر ہیں۔ یہ وہ باشندے ہیں، جن میں سے بہت سے قریب نصف صدی قبل سابق برما اور موجودہ میانمار میں ہونے والی خونریزی سے بچتے بچاتے پاکستان پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سعودی عرب
ساٹھ کی دہائی میں سعودی فرمانروا شاہ فیصل کے دورِ ِ اقتدار میں ہزاروں روہنگیا مسلمان برما (جو اب میانمار ہو چکا ہے) کے مغربی صوبے اراکان سے ہجرت کر کے سعودی شہر مکہ پہنچے تھے۔ حال ہی میں ریاض حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر پندرہ ملین ڈالر کی امداد روہنگیا مسلمانوں کو دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
تصویر: DW/L. Kafanov
ملائیشیا
ملائیشیا کی حکومت کے مطابق راکھین ریاست میں شورش کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا افراد ہمسایہ ممالک میں فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد اس مسلم اکثریتی ملک میں بھی پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M.P. Hossain
بھارت
میانمار کی روہنگیا اقلیت کئی برسوں سے ہجرت کر کے بھارت کا رخ کرتی رہی ہے۔ بھارت میں اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ مہاجر کیمپوں میں سولہ ہزار سے زائد روہنگیا رہ رہے ہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق بھارت میں کم و بیش چالیس ہزار روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/C. Anand
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی روہنگیا مسلمان اچھی خاصی تعداد میں مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ یہ روہنگیا افراد بھی میانمار سے ہجرت کر کے تھائی لینڈ پہنچے تھے۔