رچرڈ باؤچر اور جنرل پیٹرئیس کا دورہ پاکستان
3 نومبر 2008اس سے قبل رچرڈ باؤچر اور جنرل پیٹرئیس پاکستانی وزیر دفاع احمد مختار سے بھی ملے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل پیٹرئیس کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
امریکی مبصرین کا کہنا ہےکہ پاکستان ،عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک ایسے وقت میں نبرد آزما ہے جب اس کی نو منتخب حکومت کو غیر معمولی معیشی بحران کا سامنا ہے۔ امریکی مبصرین جنرل پیٹرئیس اور باؤچر کے اس دورے کو پاکستان میں طالبان اور عسکریت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر امریکی میزائیل حملوں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کو معمول پر لانے کے حوالے سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ باؤچر اور جنرل پیٹرئیس سے ملاقات کے بعد پاکستانی وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اہم مسائل پر گفتگو کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستانی قیادت پر اعتماد رکھتا ہے کیونکہ ماضی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے دعوے تو بلند و بانگ کئے گئے مگر عملی میدان میں کوئی خاص پیش رفت نہیں دکھائی گئی، مگر اب پاکستان دعووں سے زیادہ عملی طور پر اس جنگ میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا:’’یہ جنگ پاکستان کی اپنی جنگ ہے، یہ ہماری اپنی بقا کی جنگ ہے۔‘‘
احمد مختار نے قبائلی علاقوں میں پاکستانی فورسز کے آپریشن اور اس کے نتیجے میں ملک میں خود کش دھماکوں کی نئی لہر کا بھی تذکرہ کیا۔
جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل طارق مجید سے بھی الگ الگ ملاقا تیں کیں۔