ریاست جموں کشمیر میں گورنر راج
9 جنوری 2015بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے انتخابات کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت مکمل اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی اور بھارت نواز جماعتیں مخلوط حکومت بنانے میں بھی ناکام ہو گئیں۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے وادی کا انتظام سنبھالنے کا اعلان کر دیا۔ مرکزی حکومت کے اس اعلان کے بعد ریاست کی ذمہ داری اب گورنراین این وہرہ کے پاس ہو گی۔ وہ نظام حکومت اس وقت تک چلائیں گے، جب تک سیاسی جماعتیں کوئی اتحاد تشکیل دینے میں کامیاب نہیں ہو جاتیں۔
ریاست کے وزیر اعلی عمر عبداللہ اپنی جماعت نیشنل کانفرنس کی ناکامی کے بعد جمعرات کے روز ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا، ’’وہ اس لیے اپنے عہدے سے الگ ہو رہے ہیں کہ مینڈیٹ کے بغیر حکومت نہیں کی جا سکتی۔‘‘ ریاست جموں کشمیر میں یہ انتخابات گزشتہ برس نومبر اور دسمبر کے دوران مختلف مراحل میں ہوئے تھے۔ اس کے بعد اہم سیاسی جماعتوں کے مابین حکومت سازی کے لیے مذاکرات شروع ہوئے تاہم اس بات چیت کا ابھی تک کوئی بھی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
بھارت نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سب سے زیادہ یعنی 28 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جبکہ قدامت پسند ہندوجماعت بھارتیہ جنتا پارٹی 25 نشستوں پر کامیاب ہو سکی تھی۔ نیشنل کانفرنس 15 اور کانگریس کو 12 سیٹیں ملیں۔ بھارت میں علیحدگی پسند 1989ء سے مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اس دوران ہونے والی جھڑپوں میں 68 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ پاکستان اور بھارت کشمیر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔