ریحام خان کا انٹرویو کیوں کیا ؟ صحافی پر کڑی تنقید
بینش جاوید
30 جولائی 2018
سی این این کی صحافی ہانا وائگھن جونز کو عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا انڑویو کرنے پر آن لائن شدید قسم کی تنقید اور نا زیبا الفاظ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
بین الاقوامی نشریاتی ادارے سی این این کی صحافی ہانا وائگھن جونز نے حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کا انڑویو کیا تھا۔ اس صحافی نے ان سے ملک میں ہونے والے انتخابات اور پاکستان تحریک انصاف سے متعلق سوالات کئے۔ ریحام خان جو کہ پاکستان تحریک انصاف کی ناقد ہیں اور عمران خان کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات اپنی حالیہ کتاب میں بھی کر چکی ہیں، نے اس پروگرام میں پاکستان کے حالیہ انتخابات کو شفاف نہیں ٹھہرایا۔ ریحام کی رائے میں پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے عمران خان اقتدار حاصل کریں گے۔
اس انٹرویو کے نشر ہونے کے بعد سی این این کی صحافی کو ٹوئٹر پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ جونز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا،’’ریحام خان کا انٹرویو کرنے کے بعد ٹوئٹر پر مجھے انتہائی نازیبا الفاظ کا نشانہ بنایا گیا۔ ریحام خان کو پروگرام میں اس لیے مدعو کیا تھا کیوں کہ وہ عمران خان اور پاکستان کے حوالے سے کافی کھل کر بات کرتی ہیں۔ ان سب کو شرمندہ ہونا چاہیے جو آزادیء اظہار کا جواب نفرت اور بدتہذیبی سے دیتے ہیں۔‘‘
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے جونز کی اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا،’’سمجھ دار پاکستانی آپ کی رائے کی عزت کرتے ہیں۔ زیادتی کرنے والے دکھی ہیں اور انتہا پسندانہ سوچ کے حامل ہیں۔ یہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو روز نشانہ بناتے ہیں۔ آپ انہیں نظر انداز کریں۔‘‘
سوشل میڈیا صارف کیرین بیلی نے لکھا،’’ اگر کوئی انٹرویو دینے اور کرنے والے کے خیالات سے اتفاق نہیں کرتا تب بھی کسی کو نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ گالیاں دینے والے اپنی دلیلوں کو خود کمزور کر دیتے ہیں۔‘‘
صحافی مرتضیٰ سولنگی نے بھی سی این این کی صحافی کو جواب دیتے ہوئے لکھا،’’ آن لائن ٹرولز بس یہی کرتے ہیں، صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔‘‘
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔