ریستوراں میں کھانا: شکریہ، لیکن صاف ہوا کا بل علیحدہ
15 دسمبر 2015چینی دارالحکومت بیجنگ سے منگل 15 دسمبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پہلے تو صرف چینی معاشرے کو اجتماعی طور پر فضائی آلودگی کی قیمت چکانا پڑ رہی تھی، لیکن اب وہاں عام صارفین کو صاف ہوا میں سانس کے لیے انفرادی سطح پر بھی ادائیگیاں کرنا پڑنے لگی ہیں۔
چین کے کئی بہت بڑے بڑے شہروں میں بہت زیادہ آبادی، بے تحاشا ٹریفک، صنعتوں اور ماحول کے لیے نقصان دہ سبز مکانی گیسوں کے اخراج کے باعث فضا میں پایا جانے والا زہریلا دھواں یا سموگ ایک مسلسل مسئلہ بن چکا ہے۔
اب مشرقی چین کے شہر ژانگ جیاگانگ میں ایک ریستوراں کے مالک نے اپنے گاہکوں کو صاف ہوا مہیا کرنے پر فی کس ایک یوآن کی فیس وصول کرنا شروع کر دی ہے۔ اس ریستوراں کے مالک کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے ہاں آنے والے گاہکوں کی سہولت کے لیے بہت سے ایئر فلٹر خریدے اور اسی لیے اب ہر گاہک سے ایک یوآن یا قریب 15 امریکی سینٹ اضافی طور پر وصول کیے جاتے ہیں۔
چینی ذرائع ابلاغ میں آج شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق مقامی حکام نے ریستوراں کے مالک کے اس فیصلے میں مداخلت کرتے ہوئے اسے منع کر دیا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں سے صاف ہوا کی فراہمی کے عوض کوئی اضافی رقوم وصول نہ کرے۔ حکام کے مطابق پورے ریستوراں میں ہوا کو صاف کرنے والی مشینوں کی تنصیب ایک اچھا اقدام ہے لیکن اس وجہ سے گاہکوں پر کھانے پینے کے بل کے علاوہ کوئی اضافی ادائیگی مسلط نہیں کی جا سکتی۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ مشرقی چین کے اس ریستوراں کے اس اقدام کے بعد اس موضوع پر چینی سوشل میڈیا پر ایک طویل بحث شروع ہو چکی ہے۔ کئی چینی صارفین نے کہا ہے کہ اگر انہیں صاف ہوا میں سانس لینے کا موقع مہیا کیا جائے تو وہ گھر سے باہر کھانا کھاتے ہوئے ہر بار ایک یوآن فی کس ادا کرنے پر تیار ہیں۔
تحفظ ماحول کے لیے سرگرم عالمی تنظیم گرین پیس کے مطابق چین کے 80 فیصد شہروں میں فضائی آلودگی کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ وہ واضح طور پر مضر صحت ہوتی ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق چین میں پائی جانے والی فضائی آلودگی کے سبب ہر روز چار ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو جاتے ہیں اور پورے چین میں قریب 38 فیصد شہری ایسے ہیں جو بالعموم مضر صحت ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔