ریسکیو کیے گئے سو تارکین وطن، بحیرہء روم میں پھنسے ہوئے
30 مئی 2019
اطالوی بحیرہ نے جمعرات کے روز ایک آپریشن کے ذریعے بحیرہء روم سے سو تارکین وطن کو ریسکیو کر لیا، تاہم اب تک ان میں سے زیادہ تر کو کوئی بھی ملک قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اطالوی بحريہ کی جانب سے تارکین وطن کو ریسکیو تو کر لیا گیا ہے، مگر وہ اب بھی ریسکیو جہاز ہی میں موجود ہیں اور کوئی بھی ملک انہیں قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان لگ بھگ ايک سو افراد میں 17 خواتین اور 23 بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل 75 دیگر تارکین وطن کو ریسکیو کرنے کے بعد مالٹا پہنچا دیا گیا تھا۔ ان افراد کو سمندر کے بیچ و بیچ مچھلیاں پکڑنے کے لیے لگائے گئے ایک ناکے سے لپٹے پایا گیا اور ریسکیو کرنے کے بعد مالٹا منتقل کیا گیا تھا۔
اطالوی بحريہ کا کہنا ہے کہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن کو جہاز پر ہی طبی معائنے کے عمل سے گزارا جا رہا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان افراد کو جب ریسکیو کیا گیا تو ان میں سے فقط چند ایک ہی ایسے تھے، جن کے پاس لائف جیکٹ تھی۔ ’’ان کی کشتی کا انجن سمندر کے درمیان ناکارہ ہو گیا تھا اور موسم نہایت خراب تھا، جس کی وجہ سے ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق تھے۔‘‘
مہاجرين اور اين جی اوز کے ساتھ يکجہتی، جرمن شہری سڑکوں پر
ہزاروں کی تعداد ميں جرمن شہريوں نے بحيرہ روم ميں مہاجرين کو ريسکيو کرنے والی غير سرکاری تنظيموں کے حق ميں مظاہرے کيے ہيں۔ ايسی تنظيميں ان دنوں سياسی دباؤ کا شکار ہيں اور ان کی سرگرميوں کو روک ديا گيا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
برلن ميں ہزارہا افراد سراپا احتجاج
غير سرکاری تنظيموں کی مہاجرين و تارکين وطن کو ريسکيو کرنے سے متعلق سرگرميوں کو مجرمانہ فعل قرار ديے جانے پر جرمن دارالحکومت برلن سميت ديگر کئی شہروں ميں مظاہرين نے ہفتے کے روز احتجاج کيا۔ برلن کے مظاہرے ميں بارہ ہزار سے زائد افراد شريک تھے۔ علاوہ ازيں ہيمبرگ، بريمن، ميونخ اور اُلم ميں بھی احتجاج کيا گيا۔ مظاہرين نے مہاجرين کے ساتھ يکجہتی کے ليے لائف جيکٹس اٹھا رکھی تھيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
ريسکيو کرنے والوں کے ساتھ يکجہتی
ہيمبرگ کے مظاہرے ميں شريک ايک خاتون ’زے برؤکے‘ کے نام سے سرگرم رضاکاروں کے اتحاد کے ساتھ يکجہتی کے طور پر نارنجی رنگ کی لائف جيکٹس اور ديگر کپڑے لٹکاتے ہوئے ہے۔ نيچے لکھی تحرير کا مطلب ہے، ’سمندر ميں انسانوں کی جانيں بچانا جرم نہيں۔‘ ’زے برؤکے‘ کے لفظی معنی ’سمندر ميں پل‘ ہيں اور يہ اتحاد اس واقعے کے بعد وجود ميں آيا، جس ميں ایک بحری جہاز کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہيں دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
سب سے جان ليوا سمندری گزر گاہ
برلن ميں نکالے گئے مظاہرے ميں شريک دو خواتين جن کے پلے کارڈ پر لکھا ہے ’انہيں سمندر ميں بھولنا نہيں‘۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے مطابق 2018ء ميں اس سے پچھلے برسوں کے مقابلے ميں مہاجرين کی بحيرہ روم کے راستے آمد ميں خاطر خواہ کمی تو نوٹ کی گئی ہے تاہم يہ سال کافی جان ليوا بھی ثابت ہوا ہے۔ رواں سال اب تک چودہ سو سے زيادہ افراد بحير روم ميں ڈوب کر ہلاک يا لاپتہ ہو چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
’بندرگاہيں کھول دو‘
متعدد اين جی اورز پچھلے دنوں کئی يورپی سياستدانوں کی تنقيد کا نشانہ بنتی رہی ہيں۔ چند ممالک نے مہاجرين سے لدے جہازوں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دی يا پھر کافی تاخير سے اجازت دی۔ ايسے يورپی رہنما الزام عائد کرتے ہيں کہ ريسکيو سرگرميوں ميں ملوث غير سرکاری تنظيميں انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں ميں کھيل رہی ہيں۔ اين جی اوز کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنا کام نہ کريں تو کئی انسانی جانيں ضائع ہو سکتی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
جرمن حکومت کی پاليسيوں پر برہمی
مظاہرے ميں شريک ايک شخص نے ايک تختی اٹھا رکھی ہے جس پر لکھا ہے، ’زيہوفر کی جگہ زیبرؤکے۔‘ يہ جرمن وزير داخلہ ہورسٹ زيہوفر کی پناہ گزينوں کے حوالے سے سخت پاليسی پر ايک طنزيہ جملہ ہے۔ زيہوفر کے اسی موضوع پر جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے ساتھ اختلافات نے وفاقی حکومت کو بھی کافی پريشان کر رکھا ہے۔ پچھلے دنوں حکومت کو دوبارہ ايک بحران کا سامنا تھا جو بظاہر فی الحال ٹل گيا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
’يورپ کی سرحديں بند رکھنے کی ذہنيت‘
جرمنی ميں ہفتہ سات جولائی کے روز نکالے گئے ان مظاہروں ميں شامل بيشتر افراد نے مہاجرين کو محفوظ راستے فراہم کرنے کی ضرورت پر زور ديا۔ انہوں نے ’فورٹريس يورپ‘ يا اس سوچ کی مخالفت کی کہ تمام اطراف سے سرحديں بند کر کے يورپ کو ايک قلعے کی مانند پناہ گزينوں کے ليے بند کر ليا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen
6 تصاویر1 | 6
بتایا گیا ہے کہ تارکین وطن کی اس کشتی کی جانب سے ہنگامی مدد کا سگنل ارسال کیا گیا۔ واضح رہے کہ بحیرہء روم میں ایک ریسکیو ہاٹ لائن قائم ہے، جس پر موصول ہونے والے ایسے اشاروں پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کشتی پر ایک پانچ سالہ بچی بھی نہایت خراب حالت میں بچائی گئی ہے، تاہم اس بچی کی زندگی اب خطرے سے باہر ہے۔
اطالوی بحريہ کی جانب سے اس بابت کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا ان تارکین وطن کو اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا لے جایا جائے گا یا نہیں۔ ریسکیو کے مقام سے لامپے ڈوسا کا اطالوی جزیرہ نوے ناٹیکل میل کے فاصلے پر ہے۔