اطالوی وزیر اعظم گیوزیپے کونتے نے کہا ہے کہ بحیرہء روم میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن میں سے سو مہاجرین فرانس اور مالٹا جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر یورپی ممالک بھی جلد اٹلی کا بوجھ بانٹیں گے۔
اشتہار
ہفتے کے روز اطالوی وزیر اعظم نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ تارکین وطن کے حوالے سے اٹلی پر پڑنے والے بوجھ کو بانٹیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس اور مالٹا نے سمندر میں پھنسے ساڑھے چار سو تارکین وطن میں سے سو مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دینے کی حامی بھری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے پچاس مہاجر فرانس اور پچاس مالٹا بھیجے جائیں گے۔
اپنے فیس بک پیج پر کونتے کا کہنا تھا، ’’فرانس اور مالٹا پچاس پچاس مہاجرین لیں گے، باقی ممالک جلد ہی اسی راستے پر چلیں گے۔‘‘
اس سے قبل ہفتے کی صبح اٹلی اور مالٹا کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، جب بحیرہء روم میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن کو یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے بحری جہاز پر منتقل کیا گیا تھا، تاہم مالٹا اور اٹلی دونوں نے اس جہاز کو اپنے ہاں لنگرانداز ہونے سے روک دیا تھا۔
کونتے نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز یورپی یونین کی رکن دیگر تمام 27 ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطہ کیا اور انہیں ان کا وعدہ یاد دلایا، جو جون میں یورپی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ان کی جانب سے اٹلی سے کیا گیا تھا۔ اس اتفاق رائے کے تحت مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی ممالک نے اٹلی اور یونان کا بوجھ بانٹنے کا وعدہ کیا تھا۔
کونتے نے یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر اور یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کے نام اپنے ایک مراسلے میں بھی مطالبہ کیا ہے کہ یورپی ممالک اس معاملے پر اٹلی کو تنہا نہ چھوڑیں۔
یونان میں کن ممالک کے مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ؟
سن 2013 سے لے کر جون سن 2018 تک کے عرصے میں ایک لاکھ 67 ہزار تارکین وطن نے یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے حکام کو اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
1۔ شام
مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے باشندوں نے جمع کرائیں۔ یورپی ممالک میں عام طور پر شامی شہریوں کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کیے جانے کی شرح زیادہ ہے۔ یونان میں بھی شامی مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح 99.6 فیصد رہی۔
تصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev
2۔ یمن
پناہ کی تلاش میں یونان کا رخ کرنے والے یمنی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونانی حکام نے یمن سے تعلق رکھنے والے 97.7 فیصد تارکین وطن کی جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کیں۔
تصویر: DW/A. Gabeau
3۔ فلسطین
یمن کی طرح یونان میں پناہ کے حصول کے خواہش مند فلسطینیوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہے۔ سن 2013 سے لے کر اب تک قریب تین ہزار فلسطینی تارکین وطن نے یونان میں حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فلسطینی تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح 95.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
4۔ اریٹریا
اس عرصے کے دوران یونان میں افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جمع کرائی گئی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی شرح 86.2 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
ٰ5۔ عراق
عراق سے تعلق رکھنے والے قریب انیس ہزار تارکین وطن نے مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عراقی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب ستر فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis
6۔ افغانستان
یونان میں سن 2013 کے اوائل سے جون سن 2018 تک کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی قریب بیس ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان مہاجرین تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے۔ یونان میں افغان شہریوں کی کامیاب درخواستوں کی شرح 69.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/S. Nabil
7۔ ایران
اسی عرصے کے دوران قریب چار ہزار ایرانی شہریوں نے بھی یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ ایرانی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح 58.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
8۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے قریب پانچ ہزار تارکین وطن نے یونان میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح محض 3.4 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou
9۔ پاکستان
پاکستانی شہریوں کی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ جنوری سن 2013 سے لے کر رواں برس جون تک کے عرصے میں 21 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ تاہم کامیاب درخواستوں کی شرح 2.4 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
10۔ بھارت
پاکستانی شہریوں کے مقابلے یونان میں بھارتی تارکین وطن کی تعداد بہت کم رہی۔ تاہم مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق محض 2.3 فیصد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح پاکستانی شہریوں سے بھی کم رہی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Eurokinissi
10 تصاویر1 | 10
کونتے کا کہنا تھا، ’’اس سیاست میں، جس میں سمندر میں اٹلی تارکین وطن کی جانیں بچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، میں آپ سے ذمہ داری بانٹنے کا واضح اشارہ چاہتا ہوں، تاکہ مہاجرین کے معاملے سے مل کر نمٹا جا سکے۔ اس لیے سمندر میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن کی بابت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔‘‘
اطالوی وزیر اعظم کے اس بیان کی فرانس کی جانب سے فی الحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ لیبیا سے اب بھی سینکڑوں تارکین وطن یورپی یونین کا رخ کر رہے ہیں اور جمعے کو لکڑی کی ایک کشتی پر سوار سینکڑوں تارکین وطن کی نشان دہی اس وقت ہوئی تھی، جب وہ مالٹا کے پانیوں میں سمندری موجوں کا سامنا کر رہی تھی۔
دوسری جانب اٹلی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم ماتیو سالوینی واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کو بچانے والے بحری جہازوں کو ملکی سمندری حدود میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔