1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریلوے ملازمت: خواہش مندوں کی تعداد آسٹریلوی آبادی سے زیادہ

جاوید اختر، نئی دہلی
30 مارچ 2018

بھارت میں حکومتی ادارہ انڈین ریلوے نے ملازمت کے لیے جب اشتہارات شائع کرائے تو اس کے جواب میں پچیس ملین سے زیادہ لوگوں کی درخواستیں موصول ہوئیں جو آسٹریلیا کی مجموعی آبادی (تقریباً24 ملین) سے بھی زیادہ ہے۔

Mumbai Indien Regional Zug
تصویر: dapd

یہ صورت حال اس موقع پر ہے جب درخواستیں جمع کرنے کی حتمی تاریخ میں ابھی ایک دن باقی ہے۔ ایک لاکھ دس ہزار عہدوں کے لیے آن لائن درخواستیں31 مارچ 2018 کی رات گیارہ بجکر 59 منٹ تک جمع کرائی جاسکتی ہیں۔
انڈین ریلوے نے ایک ماہ قبل انجن ڈرائیور، ریلوے پروٹیکشن فورس، ریلوے اسپیشل پروٹیکشن فورس، کارپینٹر اور ریلوے ٹریک انسپکٹر کی خالی پوسٹوں کو پُر کرنے کے لیے اشتہارات شائع کرائے تھے۔ حکومت نے پہلے نوے ہزار پوسٹوں کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں لیکن گزشتہ روز یعنی 29 مارچ کو ان میں مزید بیس ہزار کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد یہ تعداد بڑھ کر اب ایک لاکھ دس ہزار ہوگئی ہے۔ ریلوے کے وزیر پیوش گوئل نے اس پر ’خوشی‘ کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا، ’’ریلوے میں نوجوانوں کے لیے ایک لاکھ دس ہزار ملازمتیں۔ دنیا میں سب سے بڑی بھرتی مہم میں سے ایک یہ مہم اب اور بڑی ہو گئی۔‘‘
انڈین ریلوے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریلوے نیٹ ور ک ہے۔ یہ بھارت میں ملازمتیں فراہم کرنے والا سب سے بڑاحکومتی ادارہ ہے۔ فی الحال اس میں ایک اعشاریہ تین ملین افراد ملازمت کرتے ہیں۔
انڈین ریلوے نے مختلف ملازمتوں کے لیے جو اشتہارشائع کرائے ان کے مطابق امیدواروں کو پہلے تحریری امتحان دینا ہوگا۔ یہ امتحان اردو سمیت پندرہ مختلف زبانوں میں لیا جائے گا۔ تحریری امتحان میں کامیاب امیدواروں کوان کی پوسٹ کے لحاظ سے فزیکل فٹنس ٹیسٹ سے بھی گزرنا پڑے گا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ امتحانات پاس کر کے ملازمت حاصل کربھی لیتے ہیں تب بھی ان کی تربیت کس طرح کی جائے گی۔ بیشتر ملازمتیں تکنیکی نوعیت کی ہیں اور ٹرینوں کی سیفٹی کے لحاظ سے ملازمین کی تربیت اس لیے بھی ضروری ہے کہ بھارت میں ہونے والے اکثر ٹرین حادثات کی وجہ عملہ کی تربیتی خامیاں قرار دی جاتی ہیں۔ اسی لیے انڈین ریلوے نے جدت کاری کے لیے 130بلین ڈالرز کا منصوبہ بنایا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملازمت کے لیے جتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے درخواستیں جمع کرائی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں ملازمت کی کتنی کمی ہے۔ دوسری بات یہ کہ لوگ سرکاری ملازمتوں کو کتنی زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔
تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنا نریندر مودی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014ء میں اقتدار میں آنے سے قبل عوام کو ہر سال ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے دنیا کی تیسر ی سب سے بڑی معیشت میں نئی جان ڈالنے اور اسے ترقی کی بلندیوں پر لے جانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ وزیر اعظم مودی نے اپنے سب سے پرعزم پروگرام ’میک ان انڈیا‘ کے تحت بھارت کی دو ٹریلین ڈالر والی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 17 فیصد سے بڑھاکر پچیس فیصد کرنے اور 2022ء تک ملازمت کے 100ملین مواقع پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن چار برس گزر جانے کے باوجود ان وعدوں کے پورا ہونے کے امکانات اب بھی دکھائی نہیں دے ر ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ فروری میں بے روزگار افراد کی کی شرح میں 5 6.1 فیصد کا اضافہ ہوا جو گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران سب سے بڑی شرح ہے۔
بھارت میں ہر ماہ ملازمت کے لائق تقریباً ایک ملین نوجوان تیار ہوجاتے ہیں۔ لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران سرکاری اور پرائیوٹ سیکٹر میں ملازمت کے مواقع مسلسل کم ہوئے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر میں خاطر خواہ سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے روزگار کے نئے مواقع نہ صرف حسب توقع پیدا نہیں ہو رہے بلکہ گزشتہ چند برسوں میں روزگار کے مواقع میں مسلسل کمی آئی ہے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 2015-16 میں روزگار کی شرح میں صفر اعشاریہ ایک فیصد تک کی گراوٹ آگئی۔ مرکزی بینک، ریزرو بینک آف انڈیا کے تعاون سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق مالی سال2015-16 میں زراعت، مینوفیکچرنگ، مویشی پروری، کان کنی، خوراک، ٹیکسٹائل، چمڑا، ٹرانسپورٹ اور تجارت جیسے شعبوں میں روزگار کے مواقع میں مسلسل گراوٹ آئی ہے۔
بے روزگاری کی اس صورت حال نے مودی حکومت کو کافی پریشان کررکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئندہ برس ہونے والے عام انتخابات میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت کی کابینہ کے بیشتر وزراء عوام کو طرح طرح کے دلائل دے کر یہ باور کرانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے او ر بے روزگاری پر جلد ہی قابو پالیا جائے گا۔ تاہم ملک کے بیشتر شہروں میں بے روزگار نوجوانوں کے آئے دن ہونے والے مظاہرے اور قومی دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے اسی سلسلے کے لیے مسلسل جاری مظاہرہ حکومت کے دعووں پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔

بھارت میں ہونے والے اکثر ٹرین حادثات کی وجہ عملہ کی تربیتی خامیاں قرار دی جاتی ہیں۔تصویر: picture alliance/AP Photo
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014ء میں اقتدار میں آنے سے قبل عوام کو ہر سال ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔تصویر: picture-alliance/dpa

جب ٹرین کی بوگیاں گھروں میں گھس گئیں

01:55

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں