ریل گاڑیوں کا شور ہزاروں انسانی ہلاکتوں کی وجہ، نئی تحقیق
10 مارچ 2015جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے دارالحکومت مائنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات شمالی جرمن شہر بریمن کے وبائی امراض کے ایک ماہر ایبرہارڈ گرائزر نے اپنی ایک طویل تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے کہی۔
ایبرہارڈ گرائزر نے پیر نو مارچ کے روز مائنز میں اپنی کئی سالہ تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے کہا، ’’دریائے رائن کے ساتھ ساتھ مال بردار ریل گاڑیوں کے شور کے باعث پیدا ہونے والی آلودگی اور بیماریوں کے نتیجے میں ہر سال ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’جَینُوآ اور ہالینڈ میں روٹرڈیم کے درمیان ریل گاڑیوں کے ذریعے مال برداری کے لیے استعمال ہونے والے راستے کا جرمنی میں واقع حصہ، جو عرف عام میں ’رائن کوریڈور‘ کہلاتا ہے، کارگو ٹرینوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے شور کے باعث گزشتہ ایک عشرے کے دوران براہ راست یا بالواسطہ طور پر 30 ہزار کے قریب انسانوں کی موت اور 75 ہزار سے زائد افراد میں بیماریوں کا سبب بن چکا ہے۔‘‘
ایبرہارڈ گرائزر نے، جو بریمن یونیورسٹی کے سینٹر فار سوشل پولیٹکس کے سربراہ بھی ہیں، کہا کہ وفاقی جرمن حکومت کی طرف سے اس وعدے کے باوجود کہ ریل گاڑیوں کی آمدو و رفت کے باعث پیدا ہونے والے شور کو کم کر کے نصف کر دیا جائے گا، مال بردار ریل گاڑیوں سے شور کی صورت میں پیدا ہونے والی آلودگی ابھی بھی اتنی زیادہ ہے کہ وہ انسانی صحت کے لیے مسلسل شدید خطرہ بنی ہوئی ہے۔
بریمن یونیورسٹی کے اس پروفیسر کے بقول ریل کی پٹریوں کے قریبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کے لیے یہ بات خاص طور پر باعث تکلیف ہے کہ ریل گاڑیوں کے ذریعے مال برادری زیادہ تر رات کے وقت کی جاتی ہے، جب اکثر لوگ سو رہے ہوتے ہیں اور ان کی صحت پر اس آلودگی کے انتہائی حد تک منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پروفیسر گرائزر کی اس تحقیق کے مطابق رائن کوریڈور کہلانے والے علاقے میں قریب 3.6 ملین جرمن باشندے اس شور سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اس علاقے سے اوسطاﹰ ہر تین سے لے کر آٹھ منٹ تک کے وقفے کے بعد کوئی نہ کوئی ریل گاڑی گزرتی ہے۔
بہت سے واقعات میں مال بردار ریل گاڑیوں کے گزرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والا شور ہوائی جہازوں کی آمد و رفت کے باعث پیدا ہونے والے شور سے بھی دس گنا زیادہ تک ریکارڈ کیا گیا۔