ریمنڈ ڈیوس کیس میں ملکی مفاد کو ترجیح دی جائے گی، گیلانی
21 فروری 2011پیر کے روز جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی وزیرخارجہ کی عدم موجودگی میں یہ منصب انہوں نے خود سنبھال رکھا ہے اور ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں صرف ملکی مفاد کو ہی عزیز رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ریمنڈ ڈیوس کے مقدمے میں ہم نے اپنے ملک کو دیکھنا ہے، پاکستان کو دیکھنا ہے، اس معاملے کا وہ فیصلہ کریں گے، جو بہترین مفاد میں ہوگا۔ حکومت کو اس کیس کے لیے کسی قسم کی جعلی دستاویزات بنانے کی ضرورت نہیں۔‘‘
ادھر لاہور ہائی کورٹ نے ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت جیل سے شاہی قلعے منتقل کیے جانے اور اس مقدمے میں ویانا کنونشن کی مطابقت اور قانونی حیثیت سے متعلق وفاقی حکومت سے 14 مارچ کو جواب طلب کر لیا ہے۔ علم الدین غازی ایڈووکیٹ نے ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت سے شاہی قلعے منتقل کرنےجبکہ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اس مقدمے میں ویانا کنونشن لاگو نہ ہونے سے متعلق الگ الگ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ ادھر مقامی ذرائع ابلاغ پر ایسی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں جن کے مطابق وفاقی حکومت ریمنڈ ڈیوس کیس میں ویانا کنونشن کی تشریح سے متعلق عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی حکام کے حوالے سے بھی ایسی ہی خبریں سامنے آتی رہی ہیں اگر پاکستان کی عدالتوں نے یہ مقدمہ قانون کے تحت حل نہ کیا تو وہ اسے عالمی عدالت انصاف میں لے جائیں گے۔ بین الاقوامی قانون کے ماہر احمر بلال صوفی کا کہنا ہے کہ ویانا کنونشن کے ساتھ ایک اضافی پروٹوکول موجود ہے، جس کے تحت ’’ اگر دو ممالک کو اس معاہدے کی تشریح میں مسئلہ درپیش ہو تو ان میں سے کوئی بھی ایک ملک اس کو عالمی عدالت انصاف میں لے جا سکتا ہے اس کے علاوہ اس پر مفاہمتی کمیشن یا مصالحت کاری کے راستے بھی موجود ہیں۔‘‘
دریں اثناء برطانوی اخبار ‘گارڈین’ کی اس خبر پر بھی زور و شور سے بحث جاری ہے، جس میں خفیہ ذرائع کے حوالے سے ریمنڈ ڈیوس کو سی آئی اے کا اہلکار بتایا گیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں آئی ایس آئی کے سابق چیف بریگیڈیئر (ر) اسد کا کہنا ہے کہ یہ بات اس لیے درست لگتی ہے کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ نائن الیون کے بعد یہ (سی آئی اے) یہاں پر موجود ہے اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر القاعدہ اور طالبان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملا برادر آئی ایس آئی اور سی آئی اے کی مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسی دوران پیر کے روز تقریباً ایک ماہ کے وقفے کے بعد شمالی وزیرستان میں کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں سات شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد بعض حلقے اس بات کا اظہار کر رہے تھے کہ اس امریکی اہلکار کا ڈرون حملوں کے ساتھ کوئی نہ کوئی تعلق ضرور تھا۔ اسی سبب اس کی گرفتاری کے بعد پہلی مرتبہ امریکی ڈرون حملوں میں اتنا طویل وقفہ کیا گیا۔ تاہم بریگیڈیئر (ر) اسد منیر اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ موسم کی خرابی یا کسی قابل ذکر ہدف کی عدم موجودگی ان ڈرون حملوں میں وقفے کی وجہ ہو سکتی ہے۔
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : عاطف توقیر