گزشتہ ایک سو سے زائد برسوں میں پہلی مرتبہ ریو کارنیوال کو ملتوی کیا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ برازیل میں کورونا وائرس کی وبا کا پھیلاؤ ہے۔
اشتہار
برازیل کے بندر گاہی شہر ریو ڈی جنیرو میں ہر سال فروری میں شاندار کارنیوال پریڈ کا بڑے زور شور سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر سے ہلے گلے کے شائقین اس کارنیوال میں شرکت کے لیے اس ساحلی تفریحی شہر پہنچتے ہیں۔ اب ایک انتظامی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ اگلے برس فروری میں ہونے والی کارنیوال پریڈ کا انعقاد نہیں کیا جا رہا اور نئی تاریخ کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔
ریو کارنیوال پریڈ کے ملتوی کرنے کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔ اس وبا نے برازیل کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ملک بھر کا سارا نظام خاصی حد تک معطل دکھائی دیتا ہے۔ امریکا اور بھارت کے بعد برازیل میں اس وبا نے شدید افراتفری مچا رکھی ہے۔ اس لاطینی امریکی ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً چھیالیس لاکھ ساٹھ ہزار ہے۔ ہلاکتیں ایک لاکھ چالیس ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ ابھی بھی برازیلی حکومت اس وبا کو کنٹرول کرنے میں بظاہر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
جرمنی سمیت دنیا بھر کے کارنیوال
جرمنی میں کارنیوال سیزن کو ملک کا پانچواں موسم بھی کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس برس ہونے والے کارنیوال اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام کی طرف رواں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Lacerda
ریوڈی جینرو، برازیل:
نیم عریاں لباس، چمک دمک اور سامبا کی دھنوں پر دیوانہ وار رقص، ریو میں ہونے والے کارنیوالکی وہ خصوصیات ہیں جو اسے دنیا کے سب سے مشہور جشن کا درجہ دیتی ہیں۔ اس کارنیوال کو دیکھنے کے لیے 90 ہزار سے زائد شائقین پہلے اسے سامبا اسکولز کی پریڈ میں دیکھنے آتے ہیں۔ جس کے بعد یہ جشن گلی کوچوں میں منایا جاتا ہے جسے دیکھنے لاکھوں کا مجمع امڈ آتا ہے۔
تصویر: Reuters
بولیویا:
بولیویا میں کارنیوال سطح سمندر سے 3700 میٹر بلندی پر واقع صوبائی دارالحکومت اوروہرو میں منعقد ہوتا ہے۔ ہاتھوں سے بنائے گئے ماسک اور روایتی ملبوسات اس جشن کا خاصہ ہیں۔ تین دن تک جاری رہنے والے اس جشن میں نیکی اور بدی کی علامتی جنگ کی منظر کشی کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/C. Kober
نیو اورلینز، امریکا:
جاز میوزک کی مسحورکن دھنوں کے درمیان منایا جانے والا ’ماردی گرا‘ کارنیوال منگل کے روز منایا جاتا ہے۔ اس کارنیوال کی خصوصیات میں انتہائی خوبصورتی سے سجائے گئے فلوٹس، خوبصورت کاسٹیومز اور جاز میوزک کی دھنوں پر رقص شامل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Anderson
پورٹ آف اسپین:
ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو میں پہلی بار 1286 میں کارنیوال منایا گیا تھا۔ یہاں گنڈولا کشتیوں کو نہایت خوبصورتی سے سجا کر نہروں میں ان کی پریڈ منعقد ہوتی ہے۔ یہاں کی سڑکوں پر چہروں پر ماسک چڑھائے لوگ اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر کارنیوال کے جشن میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Cedida/Europa Press
کینیڈا:
کینیڈا کےسرمائی فیسٹیول میں Bonhomme کارنیوال خاص درجہ رکھتا ہے۔ منفی 30 ڈگری سینٹی گریڈ میں منائے جانے والے اس جشن کے دوران برانڈی، ووڈکا اور شیری جیسی شرابوں کا کاکٹیل یہاں لطف اندوز ہونے والوں کا خون گرماتا ہے۔ اس فیسٹول میں مختلف اسپورٹس مقابلے اور پریڈز منعقد ہوتی ہیں جو بڑی تعداد میں لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Boissinot
آئیوری کوسٹ:
ہر سال اپریل میں ہونے والے اس کارنیوال میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں۔ اس کارنیوال کو پوپو یعنی ماسک کارنیوال بھی کہا جاتا ہے جس میں ہم جنس پرست مرد و خواتین بھی ماسک پہن کر حصہ لیتے ہیں۔ گو کہ اس ملک میں ہم جنس پرستی غیر قانونی نہیں تاہم یہ اب بھی یہاں ایک ممنوعہ موضوع ہے تاہم اس دن اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر ہزاروں افراد جشن کی رنگینیوں میں شریک ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Koula
مائنز، جرمنی:
جرمنی میں کارنیوال سیزن کے دوران خواتین کا کارنیوال ڈے منایا جاتا ہے جس میں خواتین مردوں کی ٹائی کاٹ کر انہیں بوسہ دیتی ہیں۔ دریائے رائین کے کناروں پر ہونے والے یہاں کے اسٹریٹ کارنیوال رنگوں اور مستیوں سے بھرپور ہوتے ہیں۔ پھر اس جشن میں سیاسی رنگ بھی نظر آتا ہے جب طنزیہ موجوع پر مبنی فلوٹس نکالے جاتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/A. Arnold
7 تصاویر1 | 7
اس وبا کی وجہ سے کارنیوال پریڈ کے ایک منتظم ادارے آزاد لیگ آف ریو ڈی جنیرو سامبا اسکولز (LIESA) کے صدر کاستان ہیرا نے پریڈ ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ وہ وبا کی موجودہ صورت حال دیکھتے ہوئے کارنیوال پریڈ کو منعقد کرنے سے قاصر ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سامبا اسکولز کے پاس اس پریڈ کو ملتوی کرنے کی وجہ انتظامی اور مالیاتی معاملات میں پیدا ہونے والی مشکلات ہیں۔
ریو کارنیوال پریڈ میں لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں اور اس کو قریب سے دیکھنے کے لیے مختلف مقامات پر مہنگے دام پر ٹکٹیں بھی حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ اس کا اختتام ایک اسٹیڈیم میں ہوتا ہے، جہاں اس پریڈ میں شامل رنگ برنگے فلوٹس کی نوجوان ماہر رقاصائیں سامبا ڈانس کا شاندار مظاہرہ کرتی ہیں۔ یہ اپنی طرز کا سب سے بڑا فیسٹیول ہے۔ اس میں کئی نامی گرامی بین الاقوامی شہرت کی شخصیات کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔ یہ فیسٹیول یعنی کارنیوال پریڈ ریو ڈی جنیرو کی ایک پہچان ہے۔
ریو میں کارنیوال، معاشرتی مسائل موضوع
01:15
ریو ڈی جنیرو کی شہری انتظامیہ کی جانب سے کارنیوال کو ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا لیکن سامبا اسکولز کے فیصلے کے تناظر میں یہ اعلان کسی بھی وقت ممکن ہے۔ اس کارنیوال کے لیے شہری انتظامیہ کو بھی بہت سارے انتظامات کرنے ہوتے ہیں کیونکہ پریڈ کے ساتھ ساتھ مختلف گلیوں، علاقوں اور بڑی بڑی سڑکوں پر بھی کارنیوال پارٹیوں کے انٹرنیشنل شرکاء رنگ برنگے ملبوسات پہن کر شوقِ مے نوشی کرتے ہیں۔
آخری مرتبہ ریو کارنیوال کو سن 1912 میں کچھ دیر کے لیے معطل کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ ملک کے وزیر خارجہ کی ناگہانی موت تھی۔ اس رحلت کی وجہ سے ریو شہر کے میئر نے تمام سامبا اسکولوں کے لائسینس دو ماہ کے لیے معطل کر دیے تھے۔
ع ح، ع آ (اے پی، اے ایف پی)
برلن میں دنیا بھر کی ثقافتوں کا رنگا رنگ کارنیوال
جرمن دارالحکومت برلن میں ثقافتوں کا کارنیوال منائے جانے کی روایت ٹھیک بیس برس قبل 1996ء میں شروع ہوئی تھی۔ تب منتظمین اور شرکاء کا مقصد نسل پرستی کے خلاف مارچ کرنا تھا۔ آج کل اس میں رواداری کا علم بلند کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
ثقافت کی حدود لامحدود
برلن میں تقریباً دو سو مختلف ممالک سے آئے ہوئے شہری بستے ہیں۔ اس تصویر میں زامبا رقص کا مظاہرہ کرنے والی برازیل کی ایک فنکارہ کو ترکی کی روایتی ٹوپی پہنے ایک بزرگ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور اس طرح کے ہنگامہ خیز مناظر اسی کارنیوال میں نظر آ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق
اس کارنیوال میں رنگ و نسل کی تمام حدود ختم ہو جاتی ہیں اور لوگ کسی قسم کے خوف کےبغیر مل جُل کر رقص و موسیقی کے ہنگامے میں ڈوب جاتے ہیں۔ ثقافتوں کے اس کارنیوال میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کثیرالثقافتی معاشرے میں لوگ کس طرح رواداری اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مل جُل کر رہا کریں گے۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
اژدہے اور خواتین
برلن میں تیس ہزار چینی بستے ہیں۔ ایک طویل عرصے سے برلن کی روزمرہ زندگی پر ان چینیوں کی بھی گہری چھاپ ہے۔ ثقافتوں کے کارنیوال میں چینی شہری بھی اپنے مخصوص انداز میں حصہ لیتے ہیں، جیسے کہ یہ چینی خواتین اژدہوں کے ساتھ ایک مخصوص چینی رقص پیش کر رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
مقامی اور عالمی رنگ ساتھ ساتھ
اس تصویر میں رقص کرنے والا شخص، جس نے پروں والا ہَیٹ پہن رکھا ہے، کسی بہت ہی دور کی اجنبی دنیا کا باسی معلوم ہوتا ہے۔ درحقیقت وہ دنیا کے بڑے شہروں میں سے ایک کے باسیوں کے سامنے اپنی مخصوص ثقافتی روایات پیش کر رہا ہے۔ یہ رقاص اس حقیقت کا عکاس ہے کہ مقامی روایات وقت کے ساتھ ساتھ عالمی روایات کا حصہ بن چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
جنوں کے عالم میں
جلوس کے سبھی شرکاء گاتے بجاتے ہیں، مقصد ہوتا ہے خوب شور اور ہنگامہ کرنا۔ اس کارنیوال کی ایک پختہ روایت اس طرح کے کاغذی بِگل یا سِیٹیاں ہیں، جنہیں زور زور سے بجایا جاتا ہے۔ ان کا شور اس جلوس میں بولے جانے والے الفاظ پر غالب آ جاتا ہے اور ابلاغ کا بنیادی ذریعہ بن جاتا ہے۔ چند لمحوں کے لیے الفاظ پسپائی اختیار کر لیتے ہیں۔ ویسے بھی کارنیوال میں الفاظ کے بغیر بھی لوگ ایک دوسرے کی بات سمجھ لیا کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
گرمی بھی، خوبصورتی بھی
المونیم کی چادریں عموماً کسی حادثے کے متاثرین کو دی جاتی ہیں، مثلاً جب بحیرہٴ روم میں کشتیوں کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو بچایا جاتا ہے تو اُنہیں سردی سے بچنے کے لیے اسی طرح کی چادریں دی جاتی ہیں۔ آیا ان رقاصاؤں نے یہ چادریں سردی سے بچنے کے لیے اوڑھ رکھی ہیں یا محض خوبصورت نظر آنے کے لیے ، یہ بات واضح نہیں ہے لیکن کیا فرق پڑتا ہے، کارنیوال کے ہنگامے میں اس طرح کی باتوں پر کوئی کم ہی غور کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
رقص ہو گا، موسم چاہے جیسا بھی ہو
یورپ میں عام طور پر کارنیوال سردیوں ہی میں آتا ہے۔ اس بار ثقافتوں کے کارنیوال کے دوران بھی موسم سرد ہی تھا لیکن یہ رقاصہ سرد موسم سے بھی گھبرائی نہیں۔ اُس نے پلاسٹک کی ایک شِیٹ سے اپنا جسم ڈھانپ رکھا ہے۔ آیا وہ اس طرح اپنی کم لباسی کو چھپُانا چاہتی ہے یا نمایاں کرنا چاہتی ہے، یہ فیصلہ دیکھنے والی نظر پر ہے۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
کھانے میں بھی اپنی مخصوص روایت
ثقافتوں کے کارنیوال میں شریک یہ چینی شہری اپنے مخصوص انداز میں اسٹکس کی مدد سے کھا رہے ہیں۔ اس طرح دو اسٹکس کی مدد سے کھانا کھانا کم از کم یورپ کے شہریوں کے لیے تو ہرگز آسان نہیں ہے لیکن چینیوں کے لیے اس طرح سے کھانا کوئی مشکل کام نہیں ہے، خواہ انہوں نے مخصوص ملبوسات پہن رکھے ہوں اور خواہ انہیں کھڑے کھڑے کھانا پڑ رہا ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
ٹانگ اوپر !
رنگا رنگ ملبوسات پہنے یہ نوجوان بھی اپنے مخصوص انداز میں اعضاء کی شاعری کرتا اس جلوس میں شریک ہے۔ اس طرح سے ٹانگ اوپر اٹھانا رقص کا بھی کوئی انداز ہو سکتا ہے اور ورزش کا بھی اور یہ کسی فوجی پریڈ کی نقل بھی ہو سکتی ہے۔ اس کارنیوال کے شرکاء کا بنیادی مقصد کھیلنا کُودنا اور تفریح حاصل کرنا ہے، دیکھنے والے چاہے جو مرضی سمجھیں۔
تصویر: Reuters/H. Hanschke
افریقی رنگ اور ڈھول کی تھاپ
پیلا، سبز اور سرخ، افریقی اتحاد کے علامتی رنگ۔ افریقہ کے مختلف خطّوں سے آئے ہوئے ان شہریوں کو بھی یہاں ایک دوسرے سے ملنے کا موقع ملتا ہے اور یوں نئے روابط جنم لیتے ہیں۔ برلن دنیا کے ہر خطّے کے باسیوں کو امن کے ساتھ مل جُل کر رہنے کے مواقع مہیا کرتا ہے، چاہے کچھ دیر کے لیے ہی سہی۔