1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل اشفاق کیانی کا نیا ممکنہ عہدہ

عابد حسین4 اکتوبر 2013

مختلف ذرائع کے حوالے سے یہ قیاس آرائیاں سامنے آ رہی ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو اگلے ماہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تعینات کرنا چاہتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

مبصرین کے مطابق اگر ایسا ہوتا ہے تو جنرل کیانی ایک نئے عہدے کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینا شروع کر دیں گے۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے موجودہ چیئرمین جنرل خالد شمیم وائیں اسی مہینے ریٹائر ہو رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق نواز شریف ایسا فیصلہ کر کے اپنی حکومت کو مزید توانا کرنا چاہتے ہیں۔ اس تعیناتی کا اعلان جلد ممکن ہے۔ نواز شریف یہ فیصلہ ایک ایسے وقت کرنے والے ہیں، جب ایک طرف لائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور بھارتی فوجوں کے درمیان کشیدگی کی فضا قائم ہے تو دوسری جانب قبائلی علاقوں کے سرگرم مسلمان انتہا پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں میں خاصا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مبصرین کے مطابق اگر جنرل اشفاق پرویز کیانی کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کر دیا جاتا ہے تو یہ امریکا کے لیے بھی باعثِ اطمینان ہو گا اور اسے پاکستان میں سکیورٹی پالیسی کا تسلسل بھی سمجھا جائے گا۔ افغانستان میں امریکی اور دوسری غیرملکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں یہ تعیناتی نہایت اہم تصور کی جائے گی۔

جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

کیانی کے بعد پاکستانی فوج کا نیا سربراہ کون بنے گا، اس حوالے سے بھی حکومتی اور سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود ایک مضبوط امیدوار کے طور پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل طارق خان اور لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کے ناموں پر بھی غوروخوض جاری ہے۔ پاکستانی فوج میں جنرل کیانی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم سب سے سینیئر جنرل ہیں۔

جنرل کیانی کے قریبی مشیروں اور قابل اعتماد ذرائع کا بھی کہنا یہی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کیانی کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ خفیہ ادارے کے ایک اعلیٰ اہلکارنے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ نواز شریف نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین کے رسمی و اعزازی عہدے کو مزید بااختیار اور طاقتور بنا دیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق اب اس کمیٹی کو ایک مرکزی دفاعی ادارے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور مسلح افواج کے تمام ادارے اس نئے با اختیار ادارے کے تابع ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مرکزی دفاعی ادارے کو اضافی اختیارات سے بھی لیس کیا جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں