ریپ کے خلاف انتہائی متنازعہ مشورہ، اعلیٰ عدالت کا جج برطرف
27 مئی 2020
ایک جج کو عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ایک خاتون کو یہ متنازعہ مشورہ دینا بہت مہنگا پڑا کہ ریپ سے بچاؤ کے طریقوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ اپنی ’ٹانگیں بند کر لے‘۔ یہ جج اب ایسے کسی مقدمے کی سماعت نہیں کریں گے۔
اشتہار
امریکی عدالتی تاریخ کا یہ غیر معمولی واقعہ ریاست نیو جرسی میں پیش آیا۔ ریاست کی ایک اعلیٰ عدالت کے جج جان رُوسو جونیئر ایک مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ درخواست دہندہ خاتون نے عدالت سے مقدمے کے دوسرے فریق کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کی درخواست کی تو جج نے ایک ایسا مشورہ دے دیا، جو انتہائی متنازعہ بن گیا۔
ہالينڈ ميں مجرم کم پڑ گئے، جیلیں مہاجرين کا ٹھکانہ
يورپی ملک ہالينڈ ميں جرائم اس قدر کم ہو گئے ہيں کہ متعدد قيد خانے اکثر خالی پڑے رہتے ہيں۔ اب حکومت نے معمولی رد و بدل کے ساتھ جيلوں کو مہاجر کيمپوں ميں تبديل کر ديا ہے جہاں کئی پناہ گزين گھرانے زندگی بسر کر رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
جيل ميں گزر بسر مگر قيدی نہيں
مہاجرين کے بحران کے عروج پر 2015ء ميں 59 ہزار پناہ گزينوں نے ہالينڈ کا رخ کيا تھا۔ پچھلے سال سياسی پناہ کے ليے ہالينڈ پہنچنے والوں کی تعداد البتہ قريب ساڑھے اکتيس ہزار رہی۔ اس تصوير ميں ايمسٹرڈيم کے نواحی علاقے Bijlmerbajes ميں قائم ايک سابقہ قيد خانہ ديکھا جا سکتا ہے، جسے اب ايک مہاجر کيمپ ميں تبديل کر ديا گيا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
عبادت گاہ بھی يہی، گھر بھی يہی
اريتريا سے تعلق رکھنے والی انتيس سالہ تارک وطن ميزا نگاڈٹو ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع Bijlmerbajes کی ايک جيل ميں اپنے کمرے ميں عبادت کرتے ہوئے ديکھی جا سکتی ہيں۔ قيديوں کی کمی کے نتيجے ميں ڈچ حکام نے ملک کے کئی قيد خانوں کو مہاجرين کے ليے عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کر ديا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ايک ہی چھت تلے نئے رشتے بنتے ہوئے
رواں سال تين جولائی کو لی گئی اس تصوير ميں افريقی رياست برونڈی سے تعلق رکھنے والا سينتيس سالہ ايمابلے نسبمانا اپنے ہم عمر ساتھی اور کانگو کے شہری پارسپر بسيکا کو سائيکل چلانا سکھا رہا ہے۔ يہ دونوں بھی ايمسٹرڈيم کے مضافاتی علاقے ميں قائم ايک سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہيں اور بظاہر وہاں موجود سہوليات سے کافی مطمئن نظر آتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
گھر کی ياد تو پھر بھی آتی ہی ہے
افريقی ملک ايتھوپيا سے تعلق رکھنے والی چاليس سالہ پناہ گزين ماکو ہوسیٰ مہاجر کيمپ کی ايک کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے۔ معروف ڈچ شہر ايمسٹرڈيم کے نواح ميں واقع اس سابقہ جيل کو ايشيا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افريقہ سے آنے والے تارکين وطن کے ليے کيمپ ميں تبدیل کر ديا گيا ہے۔ در اصل وہاں موجود سہوليات اور عمارت کا ڈھانچہ مطلوبہ مقصد کے ليے کارآمد ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
ننے مہاجر بھی موجود
اس سال تيس جون کو لی گئی اس تصوير ميں پانچ سالہ ساندی يزجی اپنے ہاتھ ميں ايک موبائل ٹيلی فون ليے ہوئے ہے۔ شام ميں الحسکہ سے تعلق رکھنے والی يہ بچی شايد کسی سے رابطے کی کوشش ميں ہے۔ يزجی بھی ديگر مہاجرين کی طرح Bijlmerbajes کے مقام پر واقع اس سابقہ جيل ميں رہائش پذير ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
بچوں کے ليے تفريح کا انتظام
انتظاميہ نے صرف بالغوں کی ہی نہيں بلکہ بچوں کی ضروريات پوری کرنے کے ليے بھی انتظامات کر رکھے ہيں۔ اس تصوير ميں شام سے تعلق رکھنے والے دو بھائی عزالين مصطفیٰ اور عبدالرحمان بائيں طرف کھڑے ہوئے احمد اور عامر کے خلاف ٹیبل فٹ بال کھيل رہے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
’وہ جنہيں ہم پيچھے چھوڑ آئے‘
اريتريا کی تيئس سالہ سانٹ گوئيٹوم اپنے اہل خانہ اور ساتھيوں کی تصاوير دکھا رہی ہیں۔ وہ يہ تصويريں اپنے ساتھ لے کر آئی ہیں۔ کيمپ ميں زندگی اکثر خالی اور بے مقصد لگتی ہے اور ايسے ميں اپنے بہت ياد آتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Muheisen
7 تصاویر1 | 7
اسٹیٹ سپریم کورٹ کا متفقہ فیصلہ
جج جان رُوسو جونیئر نے اس خاتون کو مخاطب کرتے ہوئے مشورہ یہ دیا کہ کسی جنسی زیادتی یا حملے سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ خاتون 'اپنی ٹانگیں بند کر لے‘۔
اس پس منظر میں منگل چھبیس مئی کے روز نیو جرسی سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف کارروئی کرتے ہوئے نہ صرف انہیں اس مقدمے کی سماعت سے الگ کر دیا بلکہ ان کے آئندہ کسی بھی ایسے مقدمے کی سماعت کرنے پر مستقل پابندی بھی لگا دی، جس کا تعلق گھریلو تشدد یا کسی جنسی حملے سے ہو۔
نیو جرسی کے شہر ٹرینٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسٹیٹ سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے چیف جسٹس سٹوارٹ ریبنر کی سربراہی میں اس حوالے سے اپنے متفقہ فیصلے میں لکھا، ''جج جان رُوسو جونیئر متعدد مرتبہ بہت سنجیدہ نوعیت کے غلط رویے کے مرتکب ہوئے۔ ان کے بہت متنازعہ کلمات کے بعد یہ بات ناقابل تصور ہے کہ وہ آئندہ گھریلو تشدد یا جنسی حملوں سے متعلق کسی بھی مقدمے کی سماعت کریں۔‘‘
سماعت کے دوران متنازعہ سوال اور پھر مذاق
عدالتی ریکارڈ کے مطابق جج رُوسو جونیئر نے بعد ازاں اپنے ان الفاظ پر افسوس کا اظہار بھی کیا تھا اور اس امر پر پچھتاوے کا اظہار بھی کہ عدالتی کارروائی کے دوران ان کلمات کے بعد انہوں نے اسی بارے میں ماتحت عدالتی عملے کے ساتھ گفتگو میں مذاق بھی کیے تھے۔ جج رُوسو جونیئر گزشتہ کئی مہینوں سے بغیر تنخواہ کے معطل ہیں۔
وفاقی جرمن فوج، زلفوں کی لمبائی کا جھگڑا عدالت میں
وفاقی جرمن فوج کا ایک اہلکار شانوں تک لمبے بال رکھنا چاہتا ہے۔ عدالت نے فوجی کی اپیل مسترد کر دی ہے لیکن ساتھ ہی وفاقی جرمن فوج کو زلفوں سے متعلق قوانین میں تبدیلی لانے کا حکم بھی دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Brandt
فوجی لیکن گوتھ کلچر کا حصہ
مدعی گوتھ کلچر کو پسند کرتا ہے۔ وہ فوجی ہونے کے ساتھ ساتھ تصویر میں نظر آنے والے اس شخص کی طرح گوتھ اسٹائل کا دلدادہ ہے۔ نجی زندگی کے دوران تو لمبے بال مسئلہ نہیں ہیں لیکن دوران ڈیوٹی فوجی ضوابط کے تحت لمبے بال رکھنے کی ممانعت ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Prosch
سخت رویہ، نازک جلد
جرمن فوج کے قوانین کے مطابق سروس کے دوران ایک فوجی کے بال اس طرح ہونے چاہئیں کہ سیدھا کھڑا ہونے کی صورت میں بال نہ تو یونیفارم اور نہ ہی شرٹ کے کالر کو چھوئیں۔ یہ قانون صرف مرد فوجیوں کے لیے ہے۔
تصویر: Bundeswehr/Jana Neumann
خواتین کی چُٹیا
بنیادی تربیت سے پہلے مردوں کے برعکس خواتین فوجیوں کے بال نہیں کاٹے جاتے۔ اگر خواتین کے بال کندھوں سے بھی طویل ہیں تو انہیں چٹیا بنانی ہوتی ہے۔ عدالت کے مطابق یہ مردوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Reinhardt
خواتین فوجیوں کی تلاش
عدالت نے وزارت دفاع کے موقف کی تائید کی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق خواتین لمبے بالوں کو حساس نسائیت کی وجہ سے پسند کرتی ہیں۔ جرمن فوج کو خواتین کے لیے پرکشش بنانے کی وجہ سے یہ اجازت دی گئی ہے۔
تصویر: Bundeswehr / Jonas Weber
لمبی داڑھی اور لمبی زلفوں کی اجازت؟
وفاقی انتظامی عدالت نے فوجی اہلکار کی اپیل تو مسترد کر دی ہے لیکن ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا ہے کہ فوج اپنے ملازمین کی نجی زندگی میں بہت زیادہ دخل اندازی کر رہی ہے، لہذا اسے اپنے قوانین میں تبدیلی لانا ہو گی۔ ہو سکتا ہے جلد ہی جرمن فوجیوں کو لمبے بال اور لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت مل جائے۔
تصویر: Bundeswehr/Jana Neumann
لڑائی سے پہلے بال تراشیں
تقریبا پچاس برس قبل وفاقی جرمن فوج کے اہلکاروں کو گردن کے پیچھے فیشن ایبل بال رکھنے کی اجازت تھی۔ سن 1971 میں ماتھے پر بھی لمبے بال رکھے جا سکتے تھے لیکن اس کے ایک برس بعد ہی یہ اجازت ختم کر دی گئی تھی۔
تصویر: Bundeswehr/Krämer
بیوروکریسی کے پھندے میں
ستر کی دہائی کے آغاز میں جرمن فوجیوں کو لمبے بال رکھنے کی اجازت تھی اور اسی وجہ سے بیرون ملک جرمن فوج کو ’جرمن ہیئر فورس‘ کہا جانے لگا تھا۔ لمبے بالوں کی وجہ سے جو صحیح طریقے سے ڈیوٹی سرانجام نہیں دے پاتا تھا، اسے بالوں کو قابو میں رکھنے والی ایک ٹوپی دی جاتی تھی۔ وفاقی جرمن فوج نے سات لاکھ چالیس ہزار جالی والی ٹوپیاں منگوائی تھیں۔
تصویر: Bundeswehr/Krämer
اپنے وطن کے لیے
اس فوجی کو خصوصی اجازت فراہم کی گئی تھی۔ سارجنٹ ہنس پیٹر کی یہ تصویر سن 2005 میں لی گئی تھی۔ جرمن فوج کا یہ اہلکار کلاسیک مونچھوں کے مقابلے میں پہلی پوزیشن بھی جیت چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Weihs
چہرہ چھپائیے
جب خود کو دشمن کی نگاہوں سے چھپانے کی بات کی جائے تو پھر سب کچھ جائز ہے۔ یہ دونوں فوجی نشانچی ہیں اور خود کو ماحول کے مطابق ڈھالے ہوئے ہیں۔
تصویر: Bundeswehr/Jana Neumann
9 تصاویر1 | 9
جج رُوسو جونیئر کے خلاف کارروائی کی وجہ بننے والا واقعہ 2016ء میں پیش آیا تھا۔ متعلقہ خاتون نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ اس ملزم کو اس خاتون کے قریب آنے سے قانونی طور پر منع کر دے، جو خاتون کے بقول اس پر جنسی حملے کا مرتکب ہوا تھا۔
عدالتی کارروائی کے دستاویزی ریکارڈ کے مطابق جب درخواست دہندہ خاتون عدالت کو اپنے خلاف جنسی حملے کی تفصیل بتا رہی تھی، تو جج رُوسو نے اس سے پوچھا تھا، ''کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کسی کو اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے سے کیسے روک سکتی ہیں؟‘‘
اس پر خاتون نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک طریقہ موقع سے فرار ہو جانا بھی ہے۔ تاہم اس پر جج رُوسو نے یہ بھی کہہ دیا تھا، ''اپنی ٹانگیں بند کر لیں؟ پولیس کو فون کریں؟ کیا آپ نے ان میں سے کوئی بھی کام کیا تھا؟‘‘
'عدالتی منصب کے لیے نااہل‘
نیو جرسی کی عدالتی ضابطہ اخلاق سے متعلق ریاستی کمیٹی کے مطابق مختلف واقعات میں کم از کم چار مرتبہ عدالت میں غلط رویے کے مرتکب جج رُوسو نے بعد ازاں یہ تسلیم کر لیا تھا کہ اپنے اس بیان کے ساتھ وہ غلطی کے مرتکب ہوئے تھے۔ تاہم اس کمیٹی کے مطابق، ''جو کچھ انہوں نے کیا اور جس اخلاقی مرتبے کے فقدان کا انہوں نے مظاہرہ کیا، اس کے بعد وہ اس قابل نہیں ہیں کہ وہ اپنے عدالتی منصب پر فائز رہتے ہوئے فرائض انجام دے سکیں۔‘‘
م م / ا ا (اے پی)
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘