پاکستانی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنوبی پنجاب کے ایک گاؤں میں مقامی پنچایت کے بیس ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ اس پنچایت نے ایک شخص کو اپنی بہن کے ریپ کا بدلہ ملزم کی بہن سے زیادتی کر کے لینے کی ہدایت کی تھی۔
اشتہار
غیرت کے نام پر ایسے جرائم پاکستان کے بعض علاقوں میں اب بھی سننے کو ملتے ہیں۔ سترہ سالہ لڑکی جس کے ریپ کا حکم دیا گیا، اس شخص کی بہن ہے جس پر اس ماہ کے آغاز میں ایک تیرہ سالہ بچی کے ریپ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مقامی پولیس سربراہ سلیم خان نیازی نے منگل 25 جولائی کو جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اُس سترہ سالہ لڑکی کو منگل کے روز ملتان شہر کے ایک قریبی علاقے میں ریپ کیا گیا۔ نیازی نے یہ بھی بتایا کہ ریپ کا حکم مقامی پنچایت نے اُس شخص کو سزا دینے کے لیے دیا جس نے مبینہ طور پر اسی گاؤں کی ایک لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
ایسی مقامی کونسلوں یا پنچایتوں کو ملک میں رائج کمزور عدالتی نظام کا متبادل سمجھا جاتا ہے۔ ریاست کے نزدیک منصفی کے مقامی سطح پر مروجہ اس نظام کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تاہم دیہی سماج میں اسے قبولیت حاصل ہے۔
پولیس افسر نیازی نے بتایا کہ ریپ کا حکم دینے والے پنچایت کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن مرکزی ملزم فرار ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کونسل کے باقی ممبران کی گرفتاری اور اُن پر دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کے شہر مظفر گڑھ میں سن 2002ء میں مختاراں مائی نامی ایک خاتون کے ساتھ بھی اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا تھا، جو دنیا بھر میں شہ سرخیوں کا باعث بنا۔ مختاراں مائی اب خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔
’کم عمر لڑکی کا ریپ اور قتل، پورا ارجنٹائن سڑکوں پر نکل آیا‘
ارجنٹائن میں ایک 16 سالہ لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس گھناؤنے جرم کے خلاف ملک بھر میں خواتین سڑکوں پر نکل آئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
جنسی زیادتی کے خلاف احتجاج
ارجنٹائن کی عورتیں اور مرد 16 سالہ لڑکی لوسیا پیریز کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے خلاف بڑی تعداد میں سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثریت نے کالے لباس پہن کر ہلاک شدہ لڑکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Abramovich
ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل
گزشتہ برس جون میں بھی کئی ایسے واقعات کے بعد غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا تاہم اس بار لوسیا پیریز کی ہلاکت کے بعد بہت بڑی تعداد میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز پر لکھا ہے،’’اگر تم نے ہم میں سے کسی ایک کو ہاتھ لگایا تو ہم سب مل کر جواب دیں گی۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق ارجنٹائن میں ہر تیس گھنٹے میں ایک عورت قتل کر دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. R. Caviano
پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا
لوسیا پیریز آٹھ اکتوبر کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بننے کے بعد جانبر نہ ہوسکی تھی۔ پراسیکیوٹر ماریہ ایزابل کا کہنا ہے کہ پیریز کو کوکین دے کر نشہ کرایا گیا تھا اور ’غیر انسانی جنسی تشدد‘ کے باعث اس لڑکی کے حرکت قلب بند ہو گئی تھی۔ مجرموں نے اس کے مردہ جسم کو دھو کر صاف کر دیا تھا تاکہ یہ جرم ایک حادثہ لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Fernandez
ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے
پولیس کے مطابق ایک اسکول کے باہر منشیات فروخت کرنے والے دو افراد کو پولیس نے اس جرم کے شبے میں حراست میں لے لیا ہے۔ لوسیا پیریز کے بھائی ماتھیاز کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مزید لڑکیوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ ماتھیاز نے کہا، ’’اب ایک بھی زندگی کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، ہمیں باہر نکل کر یہ زور زور سے بتانا ہوگا۔‘‘