1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریپ کے بعد بیالیس سال بے ہوش رہنے والی بھارتی نرس کا انتقال

مقبول ملک18 مئی 2015

بھارتی شہر ممبئی میں ستر کی دہائی میں جنسی زیادتی کا شکار بننے اور پھر قریب بیالیس سال تک مسلسل بےہوشی کی حالت میں رہنے والی نرس آج پیر اٹھارہ مئی کے روز چھیاسٹھ برس کی عمر میں انتقال کر گئی۔

بھارت میں گزشتہ برسوں کے دوران خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہےتصویر: Getty Images/N. Seelam

نئی دہلی سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ خاتون محض 24 سال کی عمر میں اسی ہسپتال میں صفائی کرنے والے ایک ملازم کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی، جہاں وہ کام کرتی تھی۔ ارُونا شنباؤگ نامی یہ نرس گزشتہ چار عشروں سے بھی زائد عرصے سے مسلسل کوما میں تھی اور اس کی ممبئی کے کنگ ایڈورڈ میموریل ہسپتال میں دیکھ بھال کی جا رہی تھی۔

ریپ کا نشانہ بننے والی یہی مریضہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں جاری اس بحث کا موضوع بھی رہی تھی کہ آیا اس جیسے مریضوں کو مصنوعی طور پر زندہ رکھنے کی بجائے طبی امداد کے ذریعے اپنے لیے موت کے انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

ممبئی کے کنگ ایڈورڈ میموریل ہسپتال کے ایک ترجمان نے آج پیر کے روز بتایا کہ ارُونا شنباؤگ کو پچھلے چند دنوں سے نمونیے کے حملے کا سامنا تھا اور ڈاکٹر اسے مصنوعی نظام تنفس کی مدد سے زندہ رکھے ہوئے تھے۔ تاہم اٹھارہ مئی کی صبح یہ مریضہ بالآخر اپنی زندگی کی جنگ ہار گئی۔

ارُونا شنباؤگ ممبئی کے اسی ہسپتال میں 27 نومبر 1973ء کی رات نرس کے طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک مرد کلینر کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنی تھی۔ اس دوران اس کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں اور اس کا جسم پوری طرح مفلوج ہو گیا تھا۔ چھیاسٹھ برس کی عمر میں انتقال کر جانے والی ارُونا ریپ کے اس واقعے کے بعد سے مسلسل کوما میں تھی اور اس کی دو تہائی زندگی ہسپتال کے بستر پر اسی حالت میں گزری۔

دنیا کے کئی ملکوں میں لاعلاج مریضوں کی خواہش پر ان ک‍ا ’قتلِ رحم‘ قانوناﹰ جائز ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen

اس جرم کے بعد ارُونا کو ریپ کرنے والے مجرم کا قصور ثابت ہو گیا تھا اور ایک عدالت نے اسے ڈکیتی اور جنسی حملے کے جرم میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس مجرم کا بھی کئی سال پہلے انتقال ہو گیا تھا۔

عشروں تک ہسپتال میں کوما میں رہنے والی ارُونا کے بارے میں 2011ء میں ایک بھارتی خاتون صحافی پنکی ویرنی نے ملکی سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹروں کو طبی اصطلاح میں ارُونا کے ’قتلِ رحم‘ کی اجازت دی جائے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے یہ درخواست مسترد کر دی تھی کہ اس بات کے کافی طبی شواہد موجود تھے کہ ارُونا شنباؤگ زندہ تھی۔ بھارت کی عدالتی تاریخ میں یہ مقدمہ اس لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا تھا کہ اسی مقدمے میں عدالت نے کئی واقعات میں ’غیر فعال قتلِ رحم‘ کی اجازت دے دی تھی حالانکہ اس سے پہلے بھارت میں قتلِ رحم یا euthanasia قانونی طور پر قطعی منع تھا۔

ارُونا شنباؤگ کے حق میں ملکی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے والی صحافی پنکی ویرنی نے ارُونا کی موت پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نئی دہلی ٹیلی وژن NDTV کو بتایا، ’’خدا کا شکر ہے کہ اب اس کی ہر تکلیف ختم ہو گئی ہے۔‘‘

ارُونا شنباؤگ کا قریب 42 برس تک کومے میں رہنا عالمی طبی تاریخ میں اپنی نوعیت کے طویل ترین واقعات میں شمار کیا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں