1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریکوڈک کیس: عالمی ثالثی عدالت کا فیصلہ بلوچستان کے حق میں

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ5 مئی 2015

اس فیصلے کے بعد بلوچستان کی حکومت کو اس میگا گولڈ پروجیکٹ کی مائننگ کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ ریکوڈک کا شمار دنیا کے پانچویں اور جنوبی ایشیا میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخائر میں کیا جاتا ہے۔

Recodeck gold mine Balochistan Pakistan
تصویر: DW/G. Kakar

عالمی ثالثی عدالت نے پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ریکوڈک کیس میں اطالوی کمپنی ٹیتھیاں کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اطالوی کمپنی ٹی سی سی نے ریکوڈک میں ایکسپلوریشن کے لئے بلوچستان حکومت سے سن 2002ء میں لائسنس حاصل کیا تھا، جس کی سن 2006ء میں مزید تین سال کے لئے تجدید کی گئی تھی۔ تاہم 2008 ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے جائزے کے بعد بے قاعدگی پر مذکورہ کمپنی کا یہ معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔ اس فیصلے کو بعد میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے بھی بر قرار رکھا تھا۔

بعد ازاں ٹیتھیان کاپر اینڈ گولڈ کمپنی نے عالمی ثالثی کی عدالت میں حکم امتناع کے لئے اپیل دائر کی تھی، جس میں پاکستان کی سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران پاکستان کی جانب سے اس کیس کی پیروی معروف قانون دان احمر بلال صوفی نے کی۔ ٹی سی سی نے عالمی ثالثی ٹریبیونل میں پاکستان کی مرکزی حکومت کے خلاف بھی ایک اپیل دائر کی ہے، جس میں اس اطالوی کمپنی نے ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت کے دوران ہونے والے اخراجات کی واپسی کا تقاضا کیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکڑ عبدالمالک بلوچ کے بقول صوبائی حکومت ریکوڈک کے وسائل صوبے کی معاشی ترقی کے لئے استعمال کرے گی اور ان قدرتی وسائل پر ماضی کی طرح ایسا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، جس سے یہاں کے عوام کے بجائے باہر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے۔

کوئٹہ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا، ’’عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے بعد ریکوڈک مائننگ پر کام کرنے کے لئے اب حکومت بلوچستان آزاد اور خودمختار ہے۔ ہم باہمی مشاورت کے بعد اس پروجیکٹ پر کام کے لئے ٹینڈر دیں گے اور مائننگ کا اجازت نامہ صرف اسی کمپنی کو دیا جائے گا، جو قواعد و ضوابط پر پورا اترے گی۔ ماضی میں یہ معاہدہ بلوچستان کے مفادات کے برعکس کیا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اربوں روپے کے اس اہم ترین منصوبے سے صوبے کو معاشی طور پر کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔‘‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ٹیتھیان کمپنی نے ایکسپلوریشن کے بعد ریکوڈک میں 99 کلومیٹر کے علاقے اور 14ہولز پر مائننگ لائسنس حاصل کرنے کے لئے حکومت کو درخواست دی تھی لیکن فزیبلٹی رپورٹ میں صرف چھ کلو میٹر کا ذکر کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا، ’’ضلع چاغی کی ریکوڈک کان میں 1275ٹن سے زائد سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 500ارب ڈالرز سے بھی زائد ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے متعلق کوئی بات کسی سے نہیں چھپائی جائے گی اور جو بھی معاہدہ ہوگا اسے بلوچستان اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔‘‘

ریکوڈک کیس میں حکومت بلوچستان کے وکیل احمر بلال صوفی نے بتایا کہ چاغی کا ریکوڈک500 کلومیٹر کا علاقہ ہے جبکہ اطالوی کمپنی صرف 15کلومیٹر پر کام کرتی رہی ہے۔ عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے بعد صورتحال اور واضح ہو گئی ہے اور بلوچستان کے موقف کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔


ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ریکوڈک نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے لئے ایک اہم ترین منصوبہ ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ جو بھی معاہدہ اس حوالے سے کیا جائے، وہ زمینی حقائق کے عین مطابق ہو۔ ٹی سی سی کی اپیل مسترد ہونے کے بعد صوبائی حکومت اب اپنی مرضی سے مائننگ کا ٹھیکہ کسی بھی کمپنی کو دے سکتی ہے اور اس حوالے سے جو قانونی پیچیدگیاں تھیں وہ ختم ہو گئی ہیں۔‘‘

احمر بلال صوفی نے کہا کہ ٹھیتیاں کمپنی کے ساتھ ماضی کے منصوبے کے حوالے سے جو خدشات ہیں انہیں دور کرنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے اور اس میں بھی جلد پیش رفت ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ریکوڈک میں ایکسپلوریشن کے لئے اجازت نامہ حاصل کرنے والی کمپنی اس پروجیکٹ کے خام مال کو ریئفاننگ کے لئے ملک سے باہر لے جانا چاہتی تھی۔ جس میں اگر وہ کامیاب ہو جاتی تو بلوچستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ جاتا۔ لیکن چونکہ حکومت نے جامع انداز میں اپنا کیس عالمی ثالثی عدالت میں پیش کیا، اس لئے یہ کمپنی کیس ہار گئی اور عدالت نے حکومت بلوچستان کے موقف کو درست قرار دیا۔‘‘

واضح رہے کہ ریکوڈک کے تین لاکھ سینتالیس ہزار ایکڑ رقبے پر محیط منصوبے کو وفاقی حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قرار دیے جانے کی وجہ سے یہ منصوبہ مالیاتی اداروں کے آڈٹ سے بھی مبرا ہے۔


آج منگل کو پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بھی خصوصی دورے پر کوئٹہ پہنچے ہیں، جہاں انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے ریکوڈک پروجیکٹ سمیت دیگر اہم امور پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں