ری پبلکن امیدوار کی فتح، اوباما پالیسیوں کے لیے دھچکا
14 ستمبر 2011ڈیموکریٹ کی نشست پر سات مرتبہ منتخب ہونے والے انتھونی وائنر نے ایک جنسی اسکینڈل (سیکس ٹیکسٹنگ اسکینڈل) کے باعث قبل ازیں جون میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق نیو یارک ریاست میں ہونے والے اس الیکشن میں مجموعی طور پر 80 فیصد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پولنگ اسٹیشن پہنچے۔ ری پبلیکن جماعت کے ٹرنر کو 54 فیصد جبکہ امریکی صدر کی جماعت سے وابستہ ویپرائن کو 46 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس علاقے سے پہلے کبھی بھی کوئی ری پبلیکن نمائندہ منتخب نہیں ہوا۔ اس الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار کی شکست کو امریکہ کی کمزور ہوتی معیشت پر عوام کی مایوسی کا اظہار قرار دیا گیا ہے۔
اسی طرح ری پبلیکن کو ریاست نیواڈا میں بھی خصوصی انتخابات کے دوران ایک نشست حاصل ہوئی ہے۔ اپنی جیت کے بعد ٹرنر کا کہنا تھا کہ وہ یہاں کے عوام کا پیغام واشنگٹن تک پہنچائیں گے اور انہیں امید ہے کہ اوباما انتظامیہ اسے واضح طور پر محسوس کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ایک ریفرنڈم ثابت ہوں گے، ’’ہم جناب صدر کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ غلط راستے پر ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر اوباما کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پوری معیشت کو خطرہ ہے۔ انتخاب سے پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ ڈیموکریٹ بڑی آسانی سے یہ سیٹ جیت لیں گے۔ امریکی صدر کی طرف حال ہی میں ایک جاب پلان پیش کیا گیا تھا، جس پر اس علاقے کے 54 فیصد افراد نے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
اس الیکشن میں ہارنے اور باراک اوباما کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ ویپرائن کا تعلق یہودی خاندان سے ہے۔ اس مرتبہ اسرائیل اور ہم جنس پرستوں کی شادی پر ان کے متنازعہ موقف سے بھی ان کے یہودی ووٹ کم ہوئے ہیں۔ ویپرائن نے جولائی میں نیویارک کی ریاستی اسمبلی میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی طور پر جائز قرار دینے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل