1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زر مبادلہ کے پاکستانی ذخائر مستحکم، مالیت سترہ بلین ڈالر

21 اپریل 2022

پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ زر مبادلہ کے ملکی ذخائر کی حالت مستحکم ہے اور ان کی موجودہ مالیت تقریباﹰ سترہ بلین ڈالر بنتی ہے۔ پاکستانی معیشت کئی طرح کی مشکلات کا شکار ہے اور ملک پر بیرونی قرضوں کا بوجھ بھی بہت ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/AFP Creative

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات اکیس اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کی موجودہ مجموعی مالیت 10.88 بلین ڈالر بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ملکی کمرشل بینکوں کے پاس موجود فارن ایکسچیج کے ذخائر کو بھی شامل کیا جائے، تو زر مبادلہ کی مالیت تقریباﹰ 17 بلین ڈالر بنتی ہے۔

پاکستان: آئی ایم ایف قرضہ بحال کرنے کی کوشش

اسٹیٹ بینک آف پاکستان  نے اپنے بیان میں کہا کہ اس جنوبی ایشیائی ملک کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ ساتھ ہی ملکی مرکزی بینک نے یہ بھی کہا، ''سولہ اپریل کو ختم ہونے والے گزشتہ ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر میں 36 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا اور ان کی کُل مالیت بڑھ کر 10 بلین 885.7 ملین ڈالر ہو گئی۔‘‘

سیاسی بحران اور پریشان کن مالیاتی صورت حال

پاکستان کو اس ماہ کے اوائل تک ایک ایسے سیاسی بحران کا سامنا رہا تھا، جو کئی ہفتے تک جاری رہا اور جس کے اختتام پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت ختم ہو گئی اور شہباز شریف نئے ملکی وزیر اعظم بن گئے تھے۔

عمران خان کا ٹوئٹر اسپیس سیشن: ’فوج کے خلاف بات نہ کریں‘

گزشتہ ماہ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر صرف اتنے رہ گئے تھے کہ ان سے صرف پچاس دن تک کا امپورٹ بل ادا کیا جا سکتا تھاتصویر: Imago Images/Panthermedia

ان بحرانی حالات نے ملکی معیشت اور سٹاک مارکیٹوں کو بھی بری طرح متاثر کیا تھا اور امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر ریکارڈ حد تک کم ہو گئی تھی۔

پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں: نئی پاکستانی حکومت کا سبسڈی کے خاتمے پر غور

اس دوران یہ بھی ہوا کہ بیرونی قرضوں کی واپسی کی وجہ سے زر مبادلہ کے ملکی ذخائر میں بہت زیادہ کمی بھی دیکھنے میں آئی۔ تب گزشتہ حکومت کے وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ فارن ایکسچینج ذخائر بس اتنے رہ گئے تھے کہ ان کے ذریعے ملک میں غیر ملکی درآمدات کے لیے صرف تقریباﹰ 50 دنوں تک ہی کی ادائیگی کی جا سکتی تھی۔

اب لیکن اسٹیٹ بینک کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر میں کافی بہتری ہوئی ہے اور سیاسی صورت حال بھی قدرے مستحکم ہو چکی ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ سیاسی صورت حال میں استحکام معاشی حالات میں بہتری کا باعث بھی بنے گا اور اقتصادی شرح نمو میں بھی اضافہ ہو گا۔

م م / ش ح (روئٹرز،ایس بی پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں