زلزلہ زدہ چلی میں نئے صدر کی حلف برداری
12 مارچ 2010تقریب سے کچھ دیر پہلے سانتیا گو میں زلزے کے طاقتور جھٹکے محسوس کئے گئے، جن کے بعد ملکی بحریہ نے سونامی لہروں کے بارے میں وارننگ بھی جاری کردی تھی۔ چلی کے نو منتخب صدر سیباستیان پینیرا کی تقریب حلف برداری کے وقت آنے والے زلزلے کے یہ خطرناک جھٹکے ملکی دارالحکومت میں بھی محسوس کئے گئے۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق پہلے اور دوسرے جھٹکوں کی شدت 5.1 اور 7.2 تھی جبکہ کم شدت کے کئی ضمنی جھٹکے بعد میں بھی آتے رہے۔ ان جھٹکوں کے بعد چلی میں امدادی کارروائیوں کے ادارے نے ایک بیان جاری کیا، جس میں ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بلا تاخیر بلند مقامات پر منتقل ہوجائیں کیونکہ ان جھٹکوں کے نتیجے میں سونامی لہریں بھی پیدا ہو سکتی تھیں۔
چلی میں سونامی کی اس تازہ وارننگ نے نئے صدر کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ پینیرا کہہ چکے ہیں کہ وہ قدرتی آفات سے بچاؤ کے ملکی اداروں کے ڈھانچوں کو مکمل طور پربدل دیں گے، تاکہ کسی بھی نئی ہنگامی صورت حال میں یہ ادارے زیادہ موثر انداز میں کام کر سکیں۔
27 فروری کو آنے والے زلزے کے بعد امدادی کارروائیاں کرنے والے ملکی اداروں پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ اس زلزے میں 497 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ملک کے کئی ساحلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کے مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔
زلزے سے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیرِ نو وہ پہلا چیلنج ہے، جس میں سرخرو ہونے کی پینیرا پوری کوشش کریں گے۔ نو منتخب صدر کے نامزد کردہ وزیرِ خزانہ فیلیپے لارین اس تعمیر نو کے لئے مختلف تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔ ان کے خیال میں تعمیر نو کے لئے حکومت کو قرض دینے والے مختلف اداروں کا تعاون حاصل کرنا چاہیے اور تانبے کی صنعت میں بچنے والے پیسے کو کفایت شعاری سے استعمال کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ پینیرا کو ملکی معیشت میں بہتری پر بھی توجہ دینا ہو گی۔ قدامت پسند پینیرا لاطینی امریکہ میں بائیں بازو کی حکومتوں کے سربراہان کے برعکس آزاد تجارت کے پر زور حامی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ وہ چلی کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کی کھل کر حوصلہ افزائی کریں گے۔ تاہم بڑے پیمانے پر سرکاری اداروں کی نج کاری ان کے لئے مشکل ہوگی کیونکہ سیاسی مبصرین کے مطابق ایسے کسی بھی فیصلے کے خلاف عوامی سطح پر سخت مزاحمت کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ : عبدالستار
ادارت : عاطف بلوچ