فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کے اس بیان کے بعد کہ انہوں نے ٹین ایج کے زمانے میں اپنی ملازمہ کو چھوا تھا، حقوق نسواں کی تنظیمیں ڈوٹیرٹے پر ریپ کی کوشش کرنے اور جنسی زیادتی کی حوصلہ افزائی کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔
اشتہار
فلپائن کے صدر ڈوٹیرٹے کی جانب سے گاہے بہ گاہے جنسی زیادتی اور بلوغت کے حوالے سے لطائف اور خواتین پر تبصروں پر انسانی حقوق کی تنظیموں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ابھی حال ہی میں ایک بیان میں ڈوٹیرٹے نے تفصیل سے اس اعتراف کو دہرایا جو انہوں نے ہائی اسکول کے دور میں ایک پادری کے سامنے کیا تھا کہ کیسے وہ اپنی ملازمہ کے کمرے میں اس وقت داخل ہوئے تھے، جب وہ سو رہی تھی۔
ڈوٹیرٹے نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر کے دوران کہا،’’ میں کمرے میں داخل ہوا ، ملازمہ پر سے کمبل ہٹایا اور اسے نامناسب طور پر چھونے کی کوشش کی لیکن ملازمہ کی آنکھ کھل گئی اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی۔‘‘ ڈوٹیرٹے کے مطابق انہوں نے یہ کوشش دوبارہ بھی کی تھی۔
خواتین کی حقوق کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعت گیبری ایلا نے فلپائنی صدر کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ صدر ڈوٹیرٹے نے ریپ کی کوشش کا اعتراف کیا ہے۔
تہتر سالہ ڈوٹیرٹے اس سے قبل کیتھولک چرچ کو بچوں سے زیادتی کے الزامات پر برا بھلا کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں چرچ کو ’ منافق ترین ادارہ‘ گردانے ہوئے کہا تھا کہ اسکول کے دور میں پادریوں کے سامنے اعتراف کے دوران انہیں اور ان کے ہم جماعتوں کو کئی بار نا مناسب طور پر چھوا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں منصب صدارت سنبھالنے والے ڈوٹیرٹے نے برسراقتدار آتے ہی منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا اور تب سے اب تک ہزاروں افراد منشیات سے متعلقہ الزامات کے تحت ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ فلپائن میں جاری اس سخت کریک ڈاؤن پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
صائمہ حیدر/ ع ت / نیوز ایجنسی
فلپائن: حد سے زیادہ بھری جیلیں: ایک ’جہنم‘ کی چند جھلکیاں
فلپائن میں صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے ملک میں منشیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی جو مہم شروع کی ہے، اُس کی وجہ سے جیلوں میں اب تِل دھرنے کو جگہ باقی نہیں رہی۔ دارالحکومت منیلا کے قریب ’سِٹی جیل‘ کے ’ہولناک‘ مناظر۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
کھلے آسمان تلے قید
جن قیدیوں کو کوٹھڑیوں کے اندر جگہ نہیں ملتی، اُنہیں کھلے آسمان تلے سونا پڑتا ہے۔ آج کل فلپائن میں بارشوں کا موسم ہے۔ ایک طرف انتہا کی گرمی ہے اور دوسری طرف تقریباً ہر روز بارش بھی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
سونے کا ’کئی منزلہ‘ اہتمام
ایسے میں وہ قیدی خوش قسمت ہیں، جن کے پاس اس طرح کا کوئی جھُولا ہے، جسے وہ بستر کی شکل دے سکتے ہیں۔ ساٹھ برس پہلے تعمیر کی جانے والی اس جیل میں صرف آٹھ سو قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن آج کل یہاں تین ہزار آٹھ سو قیدی سلاخوں کے پیچھے زندگی گزار رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
ہو گا کوئی کمرہ، جہاں ’سانس لی جا سکتی ہو گی‘
اس جیل کا ہر کونا کھُدرا کسی نہ کسی کے قبضے میں ہے۔ زیادہ تر قیدی انتہائی پتلی چادروں پر یا پھر کنکریٹ کے ننگے فرش پر سونے پر مجبور ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
طاقتور رہنا چاہیے
ایک قیدی ’ایکسرسائز روم‘ میں ورزش کرتے ہوئے اپنے پٹھے مضبوط بنا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
سخت قواعد و ضوابط
جگہ جگہ لگی تختیاں جیل کے قواعد و ضوابط کی یاد دہانی کراتی ہیں۔ ہتھکڑیاں پہنے یہ قیدی اپنے مقدمات کی کارروائی کے منتظر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
صفائی ستھرائی کی ’سروس‘
ایک قیدی ٹائلٹ صاف کر رہا ہے جبکہ دوسرے قیدی کسی نہ کسی طرح اپنا وقت کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
نہانے دھونے کا کمرہ
ان قیدیوں کو اپنے پسینے، بدبو اور غلاظت سے نجات حاصل کرنے کے مواقع کبھی کبھی ہی ملتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
ایک اور مشکل رات
ایک پہرے دار شام کو ایک گیٹ کو تالا لگا رہا ہے جبکہ سلاخوں کے پیچھے لیٹے ہوئے قیدی گنجائش سے کہیں زیادہ نفوس پر مشتمل اس جیل میں ایک اور رات گزارنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
کوئی سمجھوتہ نہیں
ان ’غیر انسانی‘ حالات کے لیے نو منتخب صدر ڈوٹیرٹے کو قصور وار قرار دیا جاتا ہے، جنہوں نے منشیات کے خلاف ایک ’بے رحمانہ‘ مہم شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ منشیات کے عادی لوگوں کو مار ڈالیں، جس پر اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں لوگوں کی جانب سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ عدالتی نظام چھ لاکھ ڈیلرز اور نشئیوں کے خلاف مقدمات کے باعث دباؤ میں ہے۔