زمبابوے: خشک سالی سے سو سے زائد ہاتھی، دیگر جنگلی جانور ہلاک
6 نومبر 2019
زمبابوے کو رواں برس شدید خشک سالی اور قحط کا سامنا ہے۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی علامت کا درجہ رکھنے والا دریا زیمبزی خشک ہو کر رہ گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Mukwazhi
اشتہار
افریقی ملک زمبابوے میں شدید خشک سالی کی وجہ سے جنگلی جانوروں کی ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ ہلاک ہونے والے صرف ہاتھیوں ہی کی تعداد ایک سو پانچ تک پہنچ گئی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ہاتھیوں کی ہلاکت صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران ہوئی۔
مانا پُولز نیشنل پارک کے جنگلات کی ہریالی بھی زردی میں تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے۔ کئی بڑے درخت سوکھ کر گر چکے ہیں۔ اس جنگلاتی علاقے میں ہلاک ہونے والے جانوروں میں ہاتھیوں کے علاوہ کئی دیگر اقسام کے جانور بھی شامل ہیں۔ ان میں اونچی چھلانگ لگانے والے ہرنوں سمیت بہت سے زیبرے، دریائی گھوڑے اور جنگلی بھینسے بھی شامل ہیں۔
دریائے زیمبزی خشک ہوتا ہوا، ایک ہاتھی اپنے مرے ہوئے ساتھ کے قریب کھڑا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Mukwazhi
زمبابوے میں جنگلی حیات کو اس وقت پانی اور خوراک کی شدید کمیابی کا سامنا ہے۔ اس ملک کے مانا پُولز نیشنل پارک میں جنگلی حیات کے تحفظ کے حامی کارکن ٹرکوں کے ذریعے متاثرہ جانوروں تک خوراک اور پانی پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پارک کے انتظامی اہلکاروں کے مطابق یہ عمل ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔
نیشنل پارک کی حدود سے نکل کر کئی جانور دوسرے علاقوں کا رخ بھی کر چکے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ بھوکے شیروں کے دوسرے جانوروں پر کیے جانے والے حملے بھی ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر ہرنوں اور جنگلی بھینسوں کو گوشت خور جانوروں کا نشانہ بن جانے کا خطرہ ہے۔ نیشنل پارک سے نکل جانے والوں میں گھاس کھانے والے جانوروں کی تعداد زیاد بتائی گئی ہے۔
مانا پولز نیشنل پارک انتہائی وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور دریائے زیمبزی اس کے بیچ سے گزرتا ہے۔ اس دریا کا پانی جانوروں کی پیاس بجھانے کے علاوہ نیشنل پارک میں ہریالی کا سبب بھی بنتا ہے۔ ماضی میں شدید بارشوں کے بعد آنے والی طغیانی ہاتھیوں اور دریائی گھوڑوں کے لیے راحت کا باعث بنا کرتی تھی۔
مرے جانوروں کو گوشت خور پرندے نوچتے ہوئےتصویر: Reuters/P. Bulawayo
رواں برس بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زمبابوے میں زندگی کی علامت سمجھا جانے والا دریا زیمبزی اب خشک ہو کر رہ گیا ہے۔ اس خشکی کی وجہ سے نیشنل پارک میں زیادہ تر جنگلی حیات پیاسی ہے اور اس کے لیے وہاں پانی ٹینکروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
اس خشک سالی سے مختلف جنوبی افریقی ممالک میں گیارہ ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یہ انسان نو ممالک میں خوراک اور پانی کی فراہمی کے منتظر ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے بڑے پیمانے پر وہاں خوراک تقسیم کرنے کے ایک منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ان نو افریقی ملکوں میں صرف ایک مرتبہ ہی معمول کا موسم برسات آیا تھا۔
مانا پولز نیشنل پارک اپنے شاندار جنگلاتی اور دریائی محل وقوع کی وجہ سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
ع ح ⁄ م م (اے پی)
زمین، رفتہ رفتہ زندگی کھوتی ہوئی
دنیا بھر میں خشک سالی کئی علاقوں کو بنجر کرتی جا رہی ہے۔ زمینی حدت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ زمینی ماحول پر پڑنے والے اثرات اب جنوبی افریقہ سے آرکٹک خطوں تک دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
آسٹریلیا، خشک سالی کا ملک
آسٹریلوی وزیراعظم میکم ٹرن بل نے ملکی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں خشک سالی کی بابت اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اب ہم خشک سالی والا ملک بن چکے ہیں۔‘‘ آسٹریلیا میں حال میں منظور کردہ ایک قانونی بل کے مطابق کسانوں کے لیے لاکھوں ڈالر کا ریلیف پیکیج منظور کیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B. Mitchell
ایتھوپیا، جانور رفتہ رفتہ ختم
ایتھوپیا سن 2015 سے بارشوں کی شدید کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے خوراک کی قلت بھی پیدا ہوئی ہے۔ ایتھوپین حکومت کے مطابق گزشتہ برس قریب ساڑھے آٹھ ملین افراد کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک مہیا کی گئی جب کہ قریب چار لاکھ نومولود بچے خوراک کی کمی شکار ہوئے۔ اس خشک سالی کی وجہ سے وہاں جانوروں کی بقا بھی رفتہ رفتہ خطرات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Meseret
جنوبی افریقہ مکمل طور پر بنجر ہوتا ہوا
جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن کے علاقے میں بارشوں کے موسم گزر جانے کے بس آخری دنوں میں کچھ بارش ہوئی، تو زندگی بحال ہوئی۔ دوسری صورت میں یہاں ’’ڈے زیرو‘‘ حالات پیدا ہو جاتے، یعنی پانی کی فراہمی رک جاتی اور ہنگامی خوراک پہنچانا پڑتی۔ اس طویل اور سخت خشک سالی کی وجہ سے اس شہر کے پانی کے تمام ذخائر ختم ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Krog
یورپ، فصلیں موسمی سفاکی کی نذر
یورپ میں بڑھتی گرمی اور بارشوں کی قلت کی وجہ سے حالات ماضی کے مقابلے میں بگڑے ہیں۔ صرف ایسا نہیں کہ یہاں شہریوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے بلکہ فصلوں کو بھی شدید نوعیت کا نقصان پہنچا ہے۔ یورپ بھر میں کسانوں کو خراب فصلوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کے خدشات لاحق ہیں۔ سائنس دانوں کی پیش گوئی ہے کہ مستقبل میں یورپ کو مزید سفاک موسم اور شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
یونان: فصلیں ہی نہیں دیہات بھی غائب
یونان میں مسائل دوہری نوعیت کے ہیں، ایک طرف تو کئی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں اور دوسری جانب سیلابوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ خشک سردی کی وجہ سے وہ قریب چالیس فیصد فصل سے محروم ہو سکتے ہیں۔ یونان میں بعض علاقوں میں پانی کے ذخائر اتنے کم ہو گئے ہیں کہ لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سویڈن میں گزشتہ تین ماہ سے ایک بار بھی بارش نہیں ہوئی۔ سن 1944 کے بعد اس طرز کا یہ پہلا موقع ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان کے خطرے کے علاوہ مقامی کسانوں کو لاکھوں یورو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی ہے۔ سویڈن کو ان دنوں جنگلاتی آگ کے مسائل بھی لاحق ہیں اور یہاں درجہ حرارت بھی غیرمعمولی طور پر بلند دیکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Fludra
برطانیہ، قابو سے باہر صورت حال
برطانیہ میں موسم گرما کی خشک سالی کی وجہ سے خوراک کی سپلائی میں رخنے کے خطرات بڑھے ہیں۔ برطانیہ کی قومی فارمرز یونین کا کہنا ہے کہ صورت حال قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
بھارت، پانی ختم ہو رہا ہے
بھارت میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور خراب انتظام کی وجہ سے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ دوسری جانب خشک سالی کی وجہ سے بھی متعدد علاقوں میں پینے کا پانی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بنگلور کو کچھ عرصے قبل ان شہروں کی فہرست میں رکھا گیا، جہاں پانی کی شدید قلت ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق ملک کا قریب 29 فیصد علاقہ شدید خشک سالی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے 75 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ گو کہ کیلی فورنیا کی جنگلاتی آگ کی وجہ سے عالمی توجہ اس جانب مبذول ہے، تاہم کینساس سمیت متعدد امریکی ریاستوں میں کسانوں کو شدید نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔