زمبابوے کے صدر ایمرسن منانگاگوا کی ریلی میں دھماکے کی وجہ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ حکمران پارٹی زانو پی ایف کے ترجمان نے بتایا ہے کہ صدر ایمرسن منانگاگوا محفوظ ہیں اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کے دن صدر ایمرسن منانگاگوا کے ایک ریلی میں دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ہفتے کے دن زمبابوے کے دوسرے سب سے بڑے شہر بولا وایو میں منعقدہ ریلی میں ہزاروں افراد شریک تھے۔
زمبابوے کے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے بعد ایک کھلبلی مچ گئی اور امدادی کارکن لوگوں کو ابتدائی طبی امداد دینے میں کس طرح مصروف ہیں۔ صدر ایمرسن تیس جولائی کے الیکشن کی مہم کے دوران بولا وایو کے وائٹ سٹی اسٹیڈیم میں منعقدہ اس ریلی میں شریک ہوئے تھے۔
صدارتی ترجمان جارج چارامبا نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں ایمرسن محفوظ رہے، ’’صدر کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ وہ اس وقت بولا وایو کے اسٹیٹ ہاؤس میں ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ طور پر یہ ایک دھماکا تھا، جو یقینی طور پر وی وی آئی پی لاونج کے انتہائی قریب ہوا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ابھی تک دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہو سکا ہے۔
زمبابوے کے میڈیا کے مطابق اس دھماکے کی وجہ سے حکمران پارٹی زانو پی ایف کے کچھ سنیئر ارکان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ دراصل ایک حملہ تھا، جس میں صدر کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
75 سالہ صدر ایمرسن نے رابرٹ مگابے کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد گزشتہ برس نومبر میں ہی یہ عہدہ سنھالا تھا۔ مگابے 37 سال اقتدار میں رہے تھے۔
مگابے کی حکومت ختم ہونے کے بعد زمبابوے میں پہلی مرتبہ الیکشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس انتخابی عمل کو صدر ایمرسن کے لیے انہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ایمرسن بین الاقوامی سطح پر زمبابوے کی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ تیس جولائی کے انتخابات شفاف اور غیرجانبدار طریقے سے منعقد کرائے جائیں گے۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
اِن خاندانوں کے شکنجے میں پورا افریقہ
براعظم افریقہ میں سیاست اکثر خاندان کے اندر ہی رہتی ہے: باپ کے بعد بیٹا عہدہٴ صدارت کا وارث بنتا ہے، بیٹی ریاستی اداروں کی سربراہی کرتی ہے اور اہلیہ وزیر کے منصب پر فائز ہوتی ہے۔ دیکھیے خاندانی سیاست کی چند ایک مثالیں۔
تصویر: DW/E. Lubega
میرا بیٹا، میرا باڈی گارڈ
یوویری موسوینی ایک طویل عرصے سے یوگنڈا کے صدر ہیں۔ یہ تصویر اُن کے سب سے بڑے بیٹے موھوزی کاینیروجابا کی ہے، جو ملکی فوج میں ایک بڑے افسر ہیں اور اُس خصوصی یونٹ کے کمانڈر بھی، جو صدر کی حفاظت پر مامور ہے۔ موسوینی کی اہلیہ جینٹ تعلیم و تربیت اور کھیلوں کی وزیر کے طور پر کابینہ میں شامل ہیں۔ اُن کے ہم زُلف سَیم کُٹیسا وزیر خارجہ ہیں۔
تصویر: DW/E. Lubega
صدر کی بیٹی، اربوں کی مالک
انگولا کے صدر کی سب سے بڑی صاحبزادی ازابیل دوس سانتوس افریقہ کی دولت مند ترین خواتین میں سے ایک ہیں۔ وہ ملک کی سب سے بڑی فرنیچر ساز کمپنی اور سرکاری تیل کمپنی سون انگول کی بھی مالک ہیں اور اُن کی سُپر مارکیٹ کی شاخیں ملک بھر میں ہیں۔ اُن کا بھائی انگولا کے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کے سرمایے کے حامل ریاستی فنڈ FSDEA کا سربراہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
باپ صدر، بیٹا نائب صدر
یہ ہیں، تیودور انگوئما اوبیانگ مانگُو، اُستوائی گنی کے دوسرے نائب صدر۔ اُن کے والد تیودور اوبیانگ مباسوگُو 1979ء سے ملک کے صدر چلے آ رہے ہیں۔ صدر کا سوتیلا بیٹا گیبریئل ایمبیگا اوبیانگ تیل کے امور کا وزیر ہے۔ صدر کا سالا اینسُو اوکومو تیل کے کاروبار سے متعلق سرکاری ادارے GEPetrol کا سربراہ ہے۔
تصویر: Picture-alliance/AP Photo/F. Franklin II
انتہائی با اثر جڑواں بہن
یہ ہیں، کانگو کے سابق صدر لاؤراں کابیلا کی صاحبزادی جینٹ دیسیرے کابیلا کیونگُو، جن کے بھائی جوزیف کابیلا آج کل ملک کے صدر ہیں۔ جینٹ ملکی پارلیمان کی بھی رکن ہیں اور ایک میڈیا کمپنی کی بھی مالک ہیں۔ ’پانامہ لِیکس‘ سے پتہ چلا کہ وہ ایک ایسی آف شور کمپنی کی سربراہ بھی ہیں، جو کانگو کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی کے شیئرز کی مالک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. D. Kannah
کل سیکرٹری، آج خاتون اوّل
گریس مُوگابے زمبابوے میں ایک طویل عرصے سے صدر چلے آ رہے رابرٹ مُوگابے کی دوسری اہلیہ ہیں۔ ان دونوں کا معاشقہ اُس وقت شروع ہوا تھا، جب گریس ابھی صدر کی سیکرٹری تھیں۔ اب گریس مُوگابے حکومتی پار ٹی کی ’خواتین کی لیگ‘ کی چیئر پرسن ہیں اور انتہائی با اثر ہیں۔ گو وہ اس کی تردید کرتی ہیں تاہم اُنہیں اپنے 92 سالہ شوہر کی جانشین تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Mukwazhi
سابقہ اہلیہ کے بڑے سیاسی عزائم
نکوسازانا دلامینی زُوما پہلی خاتون ہیں، جنہیں افریقی یونین کا سربراہ چُنا گیا ہے۔ اس سے پہلے وہ جنوبی افریقہ کے اُس دور کے صدر تھابو ایم بیکی کی کابینہ میں وزیر خارجہ تھیں اور پھر اپنے سابق شوہر جیکب زُوما کی حکومت میں وزیر داخلہ۔ وزارت کا قلمدان سنبھالنے سے پہلے ہی نکوسازانا کی اپنے شوہر جیکب زُوما سے علیحدگی ہو چکی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Prinsloo
ریاست بہ طور فیملی بزنس
ری پبلک کانگو کے صدر ڈینس ساسُو اینگوئیسو کے خاندان کے ارکان کئی بڑے سیاسی عہدوں پر فائز ہیں اور متعدد اہم کمپنیوں کے مالک ہیں۔ اُن کی بیٹی کلاؤڈیا (تصویر میں) اپنے والد کے مواصلاتی شعبے کی نگران ہیں، اُن کے بھائی ماؤریس متعدد کمپنیوں کے مالک ہیں جبکہ صدر کے بیٹے ڈینس کرسٹل کے بارے میں سننے میں آیا ہے کہ اُسے جانشینی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Gervais
نصف صدی سے حکمران خاندان
گیبون میں عمر بونگو اوندیمبا نے اکتالیس برس تک حکومت کی، یہاں تک کہ 2009ء میں اُن کا بطور صدر ہی انتقال ہو گیا۔ بعد ازاں متنازعہ انتخابات میں اُن کے بیٹے علی بونگو سترہ دیگر امیدواروں کو واضح طور پر شکست دے کر کامیاب ٹھہرے۔ 2016ء میں ایک بار پھر انتخابات جیت گئے۔ یوں یہ خاندان گیبون پر گزشتہ نصف صدی سے برسرِاقتدار ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Longari
جیسا باپ، ویسا بیٹا
غناسینغبی ایادیما ٹوگو میں طویل عرصے تک صدر کے عہدے پر براجمان رہے۔ اُن کے تقریباً پچاس بچوں میں سے صرف ایک یعنی فور غناسینغبی (تصویر میں) نے سیاست میں قدم رکھا۔ آج کل وہی ملک کے حکمران ہیں۔ کینیا اور بوتسوانہ میں بھی آج کل جو شخصیات حکمرانی کر رہی ہیں، اُن سے پہلے اُن کے باپ ملک کے حکمران تھے۔