زمین پر حیاتیاتی تنوع ختم ہوتا جا رہا ہے، اقوام متحدہ
11 مئی 2010قدرت کا وہ نظام جس کی مدد سے زمین پر پائی جانے والی حیاتیاتی اقسام اب تک محفوظ رہیں، انسانی سرگرمیوں کے باعث اب تیزی سے زوال کا شکار ہے۔ مثال کے طور ایمیزون کے جنگلات سے لے کر ساحلی مرجان یا مونگے کی چٹانوں تک قدرت کے یہ انمول تحفے بہت جلد ناپید ہو سکتے ہیں۔ اس بارے میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام UNEP نے اپنی ایک رپورٹ میں انتباہ کیا ہے کہ قدرتی حیات اور حیاتیاتی نظاموں کو پہنچنے والے ان نقصانات کے سبب انسانوں کو اب تک میسر بہت سی سہولیات آئندہ ختم ہو جائیں گی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ Ecosystem یا ماحولیاتی نظام، جن کا شمار قدرتی حیات کا تحفظ کرنے والی ماحولیاتی اکائیوں میں ہوتا ہے‘ مستقبل میں اس حد تک تباہی کا شکار ہو سکتے ہیں کہ انہیں دوبارہ ان کی اصلی حالت میں لانا ناممکن ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کے کنوینشن کے ادارے UNEP کے مطابق بڑے بڑے جنگلات ماحولیاتی تغیِر کی وجہ سے تباہ ہو رہے ہیں۔ جگہ جگہ جنگلوں میں خُشکی کی وجہ سے آگ بھڑک رہی ہے تو کہیں جنگل کٹائی کے ذریعے ختم کئے جا رہے ہیں۔ اس طرح کی تبدیلیاں عالمی اور علاقائی سطح پر بارشوں میں کمی اور حیوانی اور نباتاتی اقسام کے معدوم ہو جانے کا سبب بن رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے زمین پر پائے جانے والے قدرتی ذخائر، حیوانات اور جنگلات سمیت زیر آب ذخائر کی صورتحال کے بارے میں بھی ہر چار سال بعد ایک رپورٹ شائع کی جاتی ہے۔ ایسی تازہ ترین رپورٹ سے اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ پانی اور خشکی دونوں جگہ پائی جانے والی حیاتیاتی اقسام تیزی سے زوال پذیر ہو رہی ہیں اور کرہ ارض پر پائے جانے والے پودوں کی مختلف اقسام کے ایک چوتھائی حصے کے نیست و نابود ہو جانے کے خطرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
اقوم متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آخِم شٹائنر کے بقول: ’’دینا کے بہت سے معاشروں اور اقتصادی قوتوں کو قدرت کے انمول تحفے یعنی مختلف اقسام کے جانوروں، پودوں اور دیگر حیاتیاتی اقسام کی اہمیت اوران کے ’ایکو سسٹم‘ پر پڑنے والے غیر معمولی مثبت اثرات کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ جنگلات ہوں یا زمین کے لئے ضروری تازہ پانی، سمندر ہوں یا ماحول، ان سب کی حفاظت انسانی زندگی کے لئے بہتری کی ضمانت ہے۔‘‘
اس رپورٹ میں کہی گئی ایک امید افزا بات یہ ہے کہ ہجرت کرنے والے اور بہت نایاب پرندوں کی 31 مختلف اقسام کو گزشتہ ایک صدی میں باقاعدہ طور پر محفوظ کر لیا گیا ہے۔ ان میں ایک براعظم سے دوسرے براعظم تک پرواز کرنے والے بہت سے پرندے بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت 6.8 بلین کی آبادی والی دنیا سن 2050ء تک قریب نو بلین انسانوں کا گھر ہو گی، اور اسی لئے کرہ ارض پر موجود حیوانی اور نباتاتی اقسام کے تنوع اور ان کے قدرتی ذخائر کو محفوظ کرنے کی جتنی اشد ضرورت آج ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
رپورٹ کشور مصطفیٰ
ادارت مقبول ملک