1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمین کے ’’انتہائی قریب‘‘ ایک بلیک ہول دریافت

عاطف توقیر
13 مئی 2024

ماہرین فلکیات کو ہماری کہکشاں میں اب تک دریافت ہونے والا سب سے اسٹیلر یا ستاروی بلیک ہول ملا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ بلیک ہول زمین کے ’’انتہائی قریب‘‘ ہے۔

Künstlerische Darstellung vom Schwarzen Loch in der Galaxie
تصویر: L. Calçada/ESO

دریافت ہونے والے اس بلیک ہول کا نام Gaia BH3 ہے اور یہ ہمارے سورج سے 33 گنا بڑا ہے۔ اس سے قبل Cygnus X-1 نامی ستاوری بلیک ہول دریافت کیا گیا تھا، جس کی کمیت ہمارے سورج سے 21 گنا زیادہ تھی۔ گو کہ دریافت ہونے والا نیا بلیک ہول زمین سے تقریباً 2,000 نوری سال کے فاصلے پر اکویلا کانسٹیلیشن میں واقع ہے، مگر کائناتی فاصلے کے اعتبار سے یہ دوری زیادہ نہیں ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق زمین سے دوری کے اعتبار سے  Gaia BH3 اب تک ملنے والا دوسرا قریب ترین بلیک ہول ہے۔ محققین نے اپنے ان نتائج کو چند روز قبل ایسٹرونومی اینڈ ایسٹروفزکس جریدے میں شائع کیا۔

ستاوری بلیک ہول کسے کہتے ہیں؟

سائنسدان بلیک ہولز کو دو بڑی قسموں میں تقسیم کرتے ہیں۔ پہلی قسم سپر میسیو بلیک ہول یا انتہائی بڑے بلیک ہولز کی ہے، جو تقریباﹰ تمام کہکشاؤں کے مرکز میں موجود ہیں، مثال کے طور پر ہماری کہکشاں ملکی وے کے مرکز میں موجود سپرمیسیو بلیک ہول سیگییٹریس اے۔ یہ بلیک ہول سورج کی کمیت سے لاکھوں سے اربوں گنا زائد کے ہو سکتے ہیں۔ ملکی وے کے مرکز میں موجود بلیک ہول سیگیٹیریس اے کا قطر سورج سے اکتیس گنا زیادہ جب کہ کمیت چار ملین گنا زائد ہے۔

قدیم ترین مردہ کہکشاں کے بارے میں نئے انکشافات

ماہرین فلکیات نے کہکشاں کے مرکز میں پائے جانے والے بلیک ہول کی تصویر جاری کر دی

تاہم بلیک ہول کی ایک اور قسم اسٹیلر بلیک ہول کہلاتی ہے۔ یعنی جب کوئی بہت بڑا ستارہ سپرنووا کے ساتھ پھٹ جاتا ہے، تو وہاں ایک ستاوری بلیک ہول پیدا ہوتا ہے۔ یہ بلیک ہول کمیت کے اعتبار سے سپرمیسیو بلیک ہولز جیسا بڑا نہیں ہوتا جب کہ اس کی کمیت سورج سے چند درجہ گنا زائد ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ سائنسدان نظری طور پر بلیک ہولز کو ایک اور قسم انٹرمیڈیٹ میں تقیسم کرتے ہیں جو سورج کی کمیت سے سو تا ایک لاکھ گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے کائنات میں متعدد مقامات کو جانچا جا رہا ہے، تاہم اب تک کوئی انٹرمیڈیٹ بلیک ہول دریافت نہیں ہوا ہے۔

بلیک ہول کی دریافت کتنی اہم ہے؟

گائیا بی ایچ تھری دریافت کرنے والی ٹیم اور فرانس کے نیشنل سیٹر فار سائیٹنفک ریسرچ سی این آر ایس سے وابستہ سائنسدان پاسکوئل پانوسو کے مطابق، ''کوئی بھی یہ توقع نہیں کر رہا تھا کہ اتنا بڑا بلیک ہول ہمارے قریب پھر رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں، ''ایسی دریافت آپ اپنی محققانہ زندگی میں ایک آدھ بار ہی کرتے ہیں۔‘‘

کہکشاں میں پراسرار گردشی شے

کائنات کا ارتقا؟ عظیم دھماکے سے عظیم اور تاریک انجماد تک

بلیک ہول بڑے ستاروں کے تجاذبی قوت کی وجہ سے اپنے ہی اندر گر جانے سے پیدا ہوتے ہیں اور پھر یہ اپنے آس پاس سے کائناتی گرد، گیس اور دیگر اجرام نگلتے ہیں۔

گائیا کی دریافت کے لیے محققین نے یورپی اسپیس ایجنسی کے گائیا اسپیس کرافٹ کا استعمال کیا۔ اس خلائی جہاز کا مقصد ملکی وے کہکشاں کے تقریباﹰ دو ارب ستاروں کی حرکات پر نگاہ رکھنا ہے۔ محققین نے گائیا اسپیس کرافٹ ہی کے ذریعے دیکھا کہ ایک ستارہ غیرمستحکم رفتار سے حرکت کر رہا ہے۔ اس غیرمستحکم حرکت کی وجہ  قریب موجود کوئی ممکنہ بلیک ہول تھا۔ اسی لیے گائیا خلائی جہاز سے ملنے والے ڈیٹا کی تصدیق کے لیے چلی میں قائم ویری لارج ٹیلی اسکوپ کا استعمال کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب وہ اس بلیک ہول کی پیدائش اور سکنات کا مزید مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔

کائنات سے متعلق ہماری سوچ بدلتی دوربین

03:03

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں