زکربرگ بھارتی صنعت کاروں امبانی اور اڈانی سے پیچھے ہو گئے
4 فروری 2022
جمعرات کے روز شیئرز میں گراوٹ کے سبب مارک زکربرگ کی دولت ایک روز میں 29 ارب ڈالر کم ہو گئی۔ وہ ارب پتیوں کی موجودہ فہرست میں 12ویں نمبر پر اور فی الحال بھارتی صنعت کاروں مکیش امبانی اور گوتم اڈانی سے بھی نیچے آگئے ہیں۔
اشتہار
جمعرات کے روز میٹا کمپنی کی چوتھی سہ ماہی کے نتائج توقع کے برخلاف آنے کے بعد اس کے شیئروں میں گراوٹ کی وجہ سے مارک زکربرگ کو اپنے اثاثوں میں کافی نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کی نجی دولت 29 ارب کم ہوگئی جو اب تک ایک دن میں کسی بھی جائیداد میں ہونے والی سب سے بڑی گراوٹ میں سے ایک ہے۔ دوسری طرف ہم وطن ارب پتی جیف بیزوس کی کمپنی امیزون کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے بیزوس کی ذاتی دولت میں 20 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
فوربس کے مطابق میٹا کے شیئروں کی قیمت میں 26 فیصد کی گراوٹ کی وجہ سے کمپنی کے مجموعی مارکیٹ اثاثے میں 200 ارب ڈالر کی کمی ہوئی جو کسی امریکی کمپنی کے لیے ایک دن میں اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
زکربرگ نے گزشتہ برس فیس بک کا نام بدل کر میٹا کردیا تھا۔ کمپنی میں زکر برگ کی حصہ داری 12.8 فیصد ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق میٹا کے شیئروں میں گراوٹ کی وجہ سے کمپنی کے بانی اور سی ای او زکربرگ کی جائیداد گھٹ کر 85 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔
بیزوس کی دولت میں 20 ارب ڈالر کا اضافہ
فوربس میگزین کے مطابق ایک دیگر ارب پتی اور امریکی کمپنی امیزون کے چیئرمین جیف بیزوس کی دولت میں جمعرات کو تقریباً 20 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگیا۔ کیونکہ ان کی کمپنی نے امید سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ای کامرس کمپنی امیزون میں جیف بیزوس کی تقریباً 9.9 فیصد حصہ داری ہے۔
اشتہار
امیزون نے ایک الیکٹرک گاڑی بنانے والی کمپنی ریویان میں حال ہی میں سرمایہ کاری کی تھی جس کا اسے فائدہ ملا اور اس کی چوتھی سہ ماہی کا منافع بڑھ گیا۔ اس کے علاوہ کمپنی نے امریکا میں اپنی ویڈیو سروس پرائم کی سالانہ سبکرپشن فیس میں اضافہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس کی وجہ سے کمپنی کے شیئروں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر 2009 کے بعد سے کمپنی کی آمدنی میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
فوربس کے مطابق بیزوس دنیا کے امیرترین آدمی ہیں۔ سن 2021 میں ان کی جائیداد اس سے سابقہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کے اضافے کے ساتھ 177ارب ڈالر ہوگئی تھی۔ اس کی بڑی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون کے دوران لوگوں کا بڑے پیمانے پر آن لائن شاپنگ پر انحصار بتایا گیا۔
زکربرگ کو ایک دن میں ہونے والا نقصان اب تک ایک دن میں ہونے والے سب سے زیادہ نقصانات میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں امریکی صنعت کار ایلن مسک کو ایک ہی دن میں 35 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ ایسا اس وقت ہوا تھا جب مسک نے ٹوئٹر پر پوچھا تھا کہ کیا انہیں اپنی کمپنی ٹیسلا میں 10 فیصد کی حصہ داری فروخت کردینی چاہئے۔ اس کے فوراً بعد کمپنی کے شیئروں کی قیمت گرنے لگی اور مسک کو ایک ہی دن میں 35 ارب ڈالر کا نقصان ہوگیا تھا۔
ٹیسلا اب تک اس گراوٹ کے دھچکے سے باہر نہیں نکل سکی ہے۔ حالانکہ ایلن مسک نے اس سے قبل ایک ہی دن میں 20 کھرب روپے بھی کمائے تھے۔
زکربرگ اب امبانی اور اڈانی سے پیچھے
جمعرات کو ہونے والے نقصانات کے بعد ارب پتیوں کی تازہ ترین عالمی فوربس لسٹ میں زکربرگ بارہویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ اس طرح فی الحال وہ بھارتی صنعت کاروں مکیش امبانی اور گوتم اڈانی سے بھی نیچے آگئے ہیں۔
ماہرین کا تاہم کہنا ہے کہ زکربرگ کا یہ نقصان صرف کاغذ تک ہی محدود رہے گا۔ کیونکہ میٹا کمپنی کے شیئر جلد ہی اس دھچکے سے نکل سکتے ہیں۔
زکربرگ نے گزشتہ برس میٹا کے 4.47 ارب ڈالر کے شیئرز فروخت کردیے تھے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)
ایشیا کے کروڑ پتی کہاں رہتے ہیں؟
ایشیا پيسیفک کے خطے میں بسنے والے دس امیر ترین افراد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ اس خطے میں کروڑ اور ارب پتی افراد کی تعداد کے اعتبار سے جاپان سب سے آگے ہے، تاہم آئیے دیکھتے ہیں دیگر افراد کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟
تصویر: PHILIPPE LOPEZ/AFP/Getty Images
پہلے نمبر پر جاپان
جاپان میں قریب ایک اعشاریہ تین ملین کروڑ پتی ہیں۔ ان افراد کے پاس مجموعی دولت 15.23کھرب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر ہے۔ دولت کی ہم وار تقسیم کے اعتبار سے جاپان دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے، جہاں کروڑ پتی بہت ہیں، مگر ارب پتی افراد کی تعداد کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
دوسرے نمبر پر چین
دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت چین چھ لاکھ 54 ہزار کروڑ پتی افراد کا گھر ہے۔ ایشیا میں امیر افراد کی فہرست میں بھی چین دوسرے نمبر پر ہے۔ ان افراد کے پاس مجموعی سرمایہ 17.25 کھرب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ ارب پتی افراد کی تعداد کے لحاظ سے چین ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے، تاہم چین میں فی کس آمدنی صرف ساڑھے 12 ہزار آٹھ سو ڈالر ہے، جو اس شعبے میں اسے خطے میں ساتویں نمبر پر پہنچا دیتی ہے۔
تصویر: imago/CTK Photo
تیسرے نمبر پر آسٹریلیا
آسٹریلیا میں قریب دو لاکھ نوے ہزار افراد کروڑ پتی ہیں۔ تاہم انفرادی امارت کے اعتبار سے یہ خطے میں سب سے آگے ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی کے اعتبار سے بھی آسٹریلیا خطے کے دیگر ممالک پر سبقت لیے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics
بھارت چوتھے نمبر پر
خطے میں امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت چوتھے نمبر پر ہے، جہاں دو لاکھ 36 ہزار کروڑ پتی رہتے ہیں۔ تاہم فی کس اعتبار سے خطے میں بھارت انتہائی کم سطح کے ممالک میں سے تیسرے نمبر پر ہے، جہاں یہ صرف پاکستان اور ویت نام سے بہتر ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
سنگاپور پانچویں نمبر پر
پانچ ملین کی کُل آبادی کے ملک سنگاپور میں دو لاکھ 24 ہزار کروڑ پتی ہیں، یعنی بھارت سے صرف 12 ہزار کم۔ یہاں فی کس آمدنی بھی ایک لاکھ 58 ہزار 300 ڈالر ہے۔ خطے میں فی کس آمدنی کے اعتبار سے سنگاپور آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/asab974
ہانگ کانگ چھٹے نمبر پر
ہانگ کانگ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد دو لاکھ 15 ہزار ہے جب کہ یہاں ارب پتی افراد کی تعداد ساڑھے نو ہزار ہے۔ ارب پتی افراد کے لحاظ سے ہانگ کانگ کا نمبر چین، جاپان اور بھارت کے بعد چوتھا ہے۔
تصویر: A.Ogle/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا ساتویں نمبر پر
جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد سوا لاکھ ہے۔ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ اگلے دس برسوں میں جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Chee-Onn Leong
تائیوان آٹھویں نمبر پر
تائیوان میں قریب ایک98 ہزار دو سو کروڑ پتی آباد ہیں۔ سن 2000 کے بعد سے کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں اس تعداد میں دس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ برس یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد ایک لاکھ نو ہزار تھی۔
تصویر: imago/imagebroker
نیوزی لینڈ نویں نمبر پر
ساڑھے چار ملین آبادی کے ملک نیوزی لینڈ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 89 ہزار ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے خطے میں نیوزی لینڈ آسٹریلیا اور سنگاپور کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bradley
انڈونیشیا دسویں نمبر پر
انڈونیشیا میں ساڑھے 48 ہزار کروڑ پتی افراد آباد ہیں۔ سن 2000 سے اب تک یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 525 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ چین اور بھارت کے بعد سب سے زیادہ ہے۔