زہرہ کی پھانسی سفارتی اقدارکے منہ پر تھپڑ ہے، یورپی یونین
31 جنوری 2011![](https://static.dw.com/image/6421675_800.webp)
انہوں نے کہا کہ زہرہ ڈچ ہونے کے ناطے یورپی شہری تھیں اور ڈچ حکومت کو ان تک رسائی نہیں دی گئی اورعدالتی کارروائی کے دوران اسے قونصلر سروسز فراہم کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے تہران حکام کے اس رویے کو سفارتی اقدار اور تسلیم شدہ عدالتی طریقہ کار کے منہ پرایک تھپڑ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ’یورپی یونین اصولی طور پر سزائے موت کی مذمت کرتی ہے، جو انسانی احترام کی خلاف ورزی ہے، لیکن زہرہ بہرامی کا معاملہ بالخصوص ہولناک ہے۔
زہرہ بہرامی کے پاس ایران اور ہالینڈ کی دوہری شہریت تھی۔ ہالینڈ نے اس واقعے پر ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ہالینڈ میں ایرانی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اپنے شہریوں کی دوہری شہریت تسلیم نہیں کرتا اور زہرہ کی دوسری شہریت ایران میں اس کے کیس پر اثرانداز نہیں ہوئی۔
ایران نے قبل ازیں ہالینڈ حکام سے کہا تھا کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔
بتایا جاتا ہے کہ زہرہ کو ایران میں متنازعہ صدارتی انتخابات پر حکومت مخالف ایک مظاہرے کے دوران دسمبر 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی حکام نے کہا تھا کہ اس کے گھر کی تلاشی کے دوران منشیات برآمد ہوئیں۔ چھیالیس سالہ زہرہ کو ہفتہ کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
خیال رہےکہ ایران میں 2009ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو اپوزیشن پارٹیوں نے قبول نہیں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں وسیع پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئی، جس کے بعد نئی مدت کے لیے احمدی نژاد کے انتخاب کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق