چینی صدر شی جن پنگ نے وعدہ کیا ہے کہ ان کا ملک درآمدات میں اضافے اور محصولات میں کمی کے لیے اقدامات کرے گا، تاہم ناقدین کے مطابق یہ بات فقط بیان کی حد تک ہے اور اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔
اشتہار
شنگھائی میں پیر کے روز بین الاقوامی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے خطاب میں چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اپنی درآمدی منڈی کو غیر ملکی کمپنیوں کے لیے زیادہ کھولے گا جب کہ ان کمپنیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
اس سے قبل بھی چینی صدر ایسے ہی دعوے کر چکے ہیں کہ وہ چینی منڈیوں میں غیر ملکی مصنوعات کے لیے محصولات میں کمی لائیں گے، تاہم ناقدین کے مطابق اس نئے خطاب میں قریب وہی الفاظ دہرائے گئے ہیں، جو چینی صدر اس سے قبل بھی کہتے آئے ہیں۔
شنگھائی میں ایک ہفتے دورانیے کی پہلی بین الاقوامی درآمدی نمائش کا آغاز پیر پانچ نومبر سے ہوا ہے، جو جمعہ 10 نومبر تک جاری رہے گی۔ اس نمائش میں تین ہزار نمائش کنندگان شریک ہیں، جن کا تعلق دنیا کے ایک سو تیس ممالک سے ہے۔ غیرملکی کمپنیاں ایک اعشاریہ تین ارب آبادی کے ملک اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی منڈی تک رسائی چاہتی ہیں، تاہم انہیں اس سلسلے میں کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔
اس نمائش کے افتتاح کے موقع پر شی جن پنگ نے کہا کہ وہ درآمدات میں اضافہ، محصولات میں کمی اور نان ٹیرف مشکلات میں کمی کے علاوہ حقوقِ دانش کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین اگلے پندرہ برسوں میں تیس ٹریلین ڈالر کی مصنوعات اور دس ٹریلین ڈالر کی خدمات حاصل کرے گا۔ تاہم انہوں نے اس سلسلے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
یہ بات اہم ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنی منڈیاں غیرملکی کمپنیوں کے لیے کھولے اور تجارتی فرق کو کم کرنے کے علاوہ امریکی حقوقِ دانش کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔ اسی تناظر میں امریکا نے اربوں ڈالر کی چینی مصنوعات پر محصولات میں زبردست اضافہ کیا ہے۔