زیلنسکی کا یورپ کے ساتھ امن معاہدے کی شرائط طے کرنے کا اعلان
3 مارچ 2025
زیلنسکی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ یورپی پارٹنرز سے ساتھ مل کر روس کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی کی شرائط طے کریں گے۔ یہ بیان لندن میں یوکرین کے اتحادی ممالک کے سربراہان کی ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا۔ لندن میں 18 اتحادی ممالک نے یوکرین کی سکیورٹی کے لیے مزید سرمایہ فراہم کرنے اور کسی بھی جنگ بندی کے نفاذ اور اسے قائم رکھنے کے لیے ایک مشترکہ اتحاد بنانے کا عہد کیا۔
لندن میں یورپی رہنماؤں کے یہ مذاکرات ایک ایسے موقع پر ہوئے، جب یوکرین مسلسل تین سال سے روسی حملوں کا سامنا کر رہا ہے، جب کہ حال ہی میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
چند دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سامنے زیلنسکی پر برہمی ظاہر کی تھی، جب کہ یوکرین کے ساتھ نایاب دھاتوں سے متعلق ایک معاہدے پر دستخطوں کو بھی ملتوی کر دیا گیا تھا، جس سے یہ خدشہ بڑھ گیا تھاکہ امریکہ ممکنہ طور پر کییف کو ایک ایسے امن معاہدے پر مجبور کر سکتا ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی خواہشات پر پورا اترتا ہو۔
لیکن یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ یہ اجلاس ہمارے عزم کو مضبوط کرتا ہے کہ ہم امن کے لیے کام کریں گے۔
انہوں نے ٹیلیگرام پر لکھا، ''ہمیں امن کی ضرورت ہے، نہ کہ ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، '' ہم سب مل کر یورپ میں اپنی مشترکہ پوزیشنز طے کریں گے۔ وہ نکات جن پر ہمیں پہنچنا ہے اور وہ حدود جن پر ہم سمجھوتا نہیں کر سکتے۔ یہ پوزیشنز بعد میں امریکہ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔‘‘
یورپی ممالک کی کوششیں
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی کہا کہ برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک یوکرین کے ساتھ مل کر لڑائی روکنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں گے، جسے بعد میں واشنگٹن کے سامنے رکھا جائے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے ایک فرانسیسی اخبار کو بتایا کہ فرانس اور برطانیہ ایک مہینے کی جزوی جنگ بندی کی تجویز دینا چاہتے ہیں، جس میں فضا، سمندری حدود اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو شامل کیا جائے گا۔
فوجی تعیناتی کی تیاری؟
اسٹارمر اور ماکروں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے برطانوی اور فرانسیسی فوجی یوکرین میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسٹارمر نے خبردار کیا کہ اس معاملے میں چوں کہ امریکی شمولیت یقینی نہیں ہے، اس لیے یورپ کو اپنے دفاع کا زیادہ بوجھ اٹھانا ہوگا۔
لیکن ماکروں نے وضاحت کی کہ ابتدائی مرحلے میں زمینی لڑائی جنگ بندی میں شامل نہیں ہوگی، کیونکہ فرنٹ لائن کی لمبائی کے باعث اس پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔
نئی دفاعی حکمتِ عملی
ماکروں نے تجویز دی کہ یورپی ممالک کو اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کر کے انہیں جی ڈی پی کے 3.0 سے 3.5 فیصد تک لے جانا چاہیے، تاکہ امریکہ کی بدلتی ہوئی ترجیحات اور روسی فوجی سرگرمیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ٹرمپ کا روس کی جانب جھکاؤ؟
دوبارہ امریکی صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ خود کو پوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ثالث کے طور پر پیش کر رہے ہیں، لیکن ان کے رویے نے کییف اور یورپ کے لیے تحفظات پیدا کر دیے ہیں، جبکہ وہ روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر زور دے رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی سے ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو امریکہ کی امداد پر ''ناشکری‘‘ کا الزام دیا اور کہا کہ وہ روس کے ساتھ امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اسٹارمر، جو چند دن پہلے ٹرمپ سے مل چکے ہیں، نے کہا کہ امریکہ ایک ناقابلِ اعتبار اتحادی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیے امریکی حمایت انتہائی ضروری ہے۔
یورپ کی دفاعی تیاری
یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا فان ڈئر لایئن نے خبردار کیا کہ یورپ کو فوری طور پر اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ بدترین صورتحال کے لیے تیاری کی جا سکے۔
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے بھی امریکہ اور یورپ پر زور دیا کہ وہ پوٹن کو واضح کریں کہ مغرب اس کی دھمکیوں اور جارحیت کے سامنے ہار نہیں مانے گا۔
ع ت/ا ب ا (اے ایف پی)