1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین جنگ: زیلنسکی کی اتحادی رہنماؤں سے لندن میں اہم ملاقات

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
8 دسمبر 2025

وولودیمیر زیلینسکی پیر کے روز لندن میں اہم یورپی اتحادی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ میٹنگ میں تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقوں پر غور کیا جائے گا۔

برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر، یوکرین کے صدر زیلینسکی، فرانس کے صدر ماکروں اور جرمن چانسلر میرس
میٹنگ میں یورپی رہنما یہ طے کرنے کی کوشش کریں گے کہ اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی معاہدہ مستقبل میں روس کو حملے سے باز رکھے تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر کی دعوت پر لندن میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی پیر کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور جرمن چانسلر فریڈرش میرس سے پیر کے روز لندن میں ملاقات کر رہے ہیں۔ ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اتوار کی شب کہا کہ ان کی ملاقات میں تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں دور کرنے کے طریقوں پر غور کیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتوں میں امریکی قیادت میں سفارتی کوششوں میں تیزی کے باوجود، جنگ بندی کا معاہدہاب تک ممکن نہیں ہو سکا۔ میٹنگ میں یورپی رہنما یہ طے کرنے کی کوشش کریں گے کہ اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی معاہدہ مستقبل میں روس کو حملے سے باز رکھے ۔

یہ اعلیٰ سطحی ملاقات فلوریڈا میں یوکرینی اور امریکی اہلکاروں کے درمیان تین روزہ بات چیت کے بعد ہو رہی ہے، جہاں زیلینسکی کے اعلیٰ مذاکرات کار نے وائٹ ہاؤس کے اس منصوبے میں تبدیلیوں کے لیے زور دیا، جسے عام طور پر کریملن کے مرکزی مطالبات کے حق میں سمجھا جا رہا ہے۔

صدر زیلینسکی نے فلوریڈا میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کو ''تعمیری، اگرچہ مشکل‘‘ قرار دیا۔تصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

ٹرمپ اور زیلینسکی کے بیانات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو زیلینسکی پر تنقید کی۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ''میں کچھ مایوس ہوں کہ صدر زیلینسکی نے ابھی تک تجویز کا مطالعہ نہیں کیا، یہ کچھ گھنٹے پہلے تک کی بات ہے۔‘‘

ٹرمپ کا بیان اس ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آیا جب امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات، جس میں زیلینسکی بھی شریک تھے، کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔

ادھر لندن روانہ ہونے سے قبل، زیلینسکی نے گزشتہ ہفتے فلوریڈا میں یوکرینی اور امریکی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کو ''تعمیری، اگرچہ مشکل‘‘ قرار دیا۔

زیلینسکی نے وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے گفتگو کی، جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول امن معاہدہ حاصل کرنے کی امریکی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔

زیلینسکی نے رات کے اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہا، ''امریکی نمائندے یوکرین کے بنیادی مؤقف سے آگاہ ہیں۔‘‘

ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد ''امن مذاکرات اور آئندہ اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا‘‘ہو گاتصویر: Ludovic Marin/AFP

لندن میٹنگ کا مقصد

پیر کو لندن میں ہونے والی بات چیت میں زیلینسکی، اسٹارمر، فرانسیسی صدر ماکروں اور جرمن چانسلر فریڈرش میرس شامل ہوں گے، جو نیٹو کے ان تین ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں جن کے فوجی اخراجات امریکہ کے بعد، حقیقی معنوں میں سب سے زیادہ ہیں۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد ''امن مذاکرات اور آئندہ اقدامات پر توجہ مرکوز کرنا‘‘ہو گا، جبکہ برطانوی کابینہ کے وزیر پیٹ مک فیڈن کے مطابق ملاقات میں ایسے طریقوں پر غور کیا جائے گا جن سے یہ یقینی بنایا جائے کہ یوکرین ''اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امن معاہدے کی صورت میں موثر سکیورٹی ضمانتوں کی ضرورت ہے، نہ کہ کسی ''بے اختیار تنظیم‘‘ کی۔

برطانیہ اور فرانس اس بات چیت کی قیادت کر رہے ہیں جس کے تحت ایک کثیرالقومی یوکرین فورس تشکیل دینے کی بات ہو رہی ہے۔ جس میں ممکنہ طور پر یوکرین میں تعینات ایک حفاظتی فورس بھی شامل ہو سکتی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ فورس کیا کردار ادا کرے گی، تاہم سفارتی ذرائع پہلے اشارہ دے چکے ہیں کہ اسے جنگ بندی لائن کی نگرانی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور یہ امن دستوں سے اس لحاظ سے مختلف ہو گی کہ اسے غیرجانبدار نہیں سمجھا جائے گا۔

جرمنی اور یورپ کے دیگر دفاعی شراکت دار، جن میں اٹلی اور پولینڈ شامل ہیں، دفاعی مدد کی مختلف صورتوں کا وعدہ کر چکے ہیں، لیکن یوکرین میں زمینی فوج تعینات کرنے کے امکان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ اس طرح کی تجویز کو کریملن اشتعال انگیزی تصور کرنے کی بات کر چکا ہے۔

ادارت: عاطف توقیر

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں