’زیہوفر کی سالگرہ‘ پر ملک بدر کیے گئے افغان مہاجر کی خودکشی
11 جولائی 2018
جرمن وزیر داخلہ نے اس امر پر ’اطمینان‘ کا اظہار کیا تھا کہ ان کی انہترویں سالگرہ پر اتنے ہے افغان مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کیا گیا۔ اب ان میں سے ایک افغان نے خودکشی کر لی جس کے بعد زیہوفر تنقید کی زد میں ہیں۔
اشتہار
جرمنی نے گزشتہ ہفتے انہتر افغان تارکین وطن کو اجتماعی طور پر ملک بدر کرتے ہوئے واپس افغانستان بھیج دیا تھا۔ جرمنی سے یہ اب تک افغانستان واپس بھیجے جانے والا تارکین وطن کا سب سے بڑا گروپ تھا۔ پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے اور بعد ازاں ملک بدر کر دیے جانے والے ان افغان شہریوں میں افغان صوبے بلخ سے تعلق رکھنے والا ایک تئیس سالہ تارک وطن بھی شامل تھا۔
مہاجرت سے متعلق افغان وزارت نے بتایا ہے کہ کابل واپسی کے بعد اس تئیس سالہ نوجوان نے دس جولائی بروز منگل خودکشی کر لی۔ افغان حکام کے مطابق افغان دارالحکومت میں مہاجرین کے لیے بنائے گئے ایک کیمپ میں اس نوجوان نے رسی کی مدد سے خودکشی کی۔
دوسری جانب جرمنی میں عین اسی روز ملکی وزیر داخلہ نے مہاجرت سے متعلق اپنے ’ماسٹر پلان‘ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں اضافے کا اعلان کیا۔ اس دوران انہوں نے اس بات پر ’اطمینان‘ کا اظہار بھی کیا کہ ان کی انہترویں سالگرہ کے روز اتنے ہی افغان شہریوں کو جرمنی سے خصوصی طیارے کے ذریعے ملک بدر کیا گیا۔
جرمنی کی بائیں بازو کی جماعت لنکے سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان اُولا یلپکے نے وزیر داخلہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنا قتل کے مترادف ہے۔ ملک بدر کیے گئے افغان تارک وطن کی خودکشی اور زیہوفر کا ملک بدر کیے جانے پر اعلانیہ خوشی کا اظہار یہ ثابت کرتا ہے کہ انہیں انسانیت کی کمی کا لا علاج مرض لاحق ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی چانسلر انگیلا میرکل انہیں وزارت سے برطرف کر دیں۔‘‘
دوسری جانب سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کو برطرف نہ کرنے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمن میگزین ’شٹرن‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں سابق چانسلر کا کہنا تھا کہ مہاجرت کے معاملے پر چانسلر میرکل اور وزیر داخلہ کے مابین اختلافات کے دوران میرکل نے ’کمزور قیادت‘ کا مظاہرہ کیا۔ شروئڈر کے مطابق کوئی وزیر ملکی چانسلر کو الٹی میٹم نہیں دے سکتا اس لیے ’بعض اوقات انہیں لگام دینا لازمی ہو جاتا ہے‘۔
ش ح / ا ا (ڈی پی اے)
جرمنی سے پاکستانیوں کی ملک بدریاں: کب، کتنے، کس قیمت پر؟
گزشتہ برس جرمنی سے بائیس ہزار افراد کو ملک بدر کیا گیا جن میں سے قریب نو ہزار کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ ان میں کتنے پاکستانی تھے اور انہیں کب اور کس قیمت پر ملک بدر کیا گیا؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
26 جنوری 2017
اس دن جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سات پاکستانی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔ اس فلائٹ میں چوبیس جرمن اہلکار بھی پاکستانی تارکین وطن کے ہمراہ تھے اور پرواز پر قریب سینتالیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
7 مارچ 2017
ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس روز خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی ملک بدر ہوئے۔ ان کے ہمراہ وفاقی جرمن پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کے اٹھائیس اہلکار بھی تھے جب کہ ملک بدری کے لیے اس فلائٹ کا خرچہ پینتالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: Imago/epd
29 مارچ 2017
یونانی حکومت کے زیر انتظام ملک بدری کی یہ خصوصی پرواز بھی ہینوور ہی سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے پانچ پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ اس پرواز میں اٹھارہ جرمن اہلکار بھی سوار تھے اور فلائٹ کا خرچہ ساڑھے بیالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
25 اپریل 2017
اس روز بھی خصوصی پرواز ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے تین پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس بھیجا گیا۔ ان تارکین وطن کے ساتھ وفاقی جرمن پولیس کے گیارہ اہلکار بھی پاکستان گئے اور پرواز پر خرچہ اڑتیس ہزار یورو آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger
7 جون 2017
جرمن دارالحکومت برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی تارکین وطن ملک بدر کیے گئے۔ پرواز میں 37 جرمن اہلکار بھی موجود تھے اور خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Wüstneck
19 جولائی 2017
تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کی اس خصوصی پرواز کا انتظام بھی ایتھنز حکومت نے کیا تھا اور اس کے ذریعے نو پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ہینوور ہی سے اکیس اہلکاروں اور نو تارکین وطن کو پاکستان لے جانے والی اس فلائٹ پر برلن حکومت کے ساڑھے سینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
5 ستمبر 2017
آسٹرین حکومت کے زیر انتظام یہ پرواز ہینوور کے ہوائی اڈے سے ایک پاکستانی شہری کو وطن واپس لے گئی جس کے ہمراہ چار جرمن اہلکار بھی تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow
20 ستمبر 2017
اسی ماہ کی بیس تاریخ کو ہینوور ہی سے ایک خصوصی پرواز گیارہ تارکین وطن کو واپس پاکستان لے گئی اور ان کے ہمراہ بیس جرمن اہلکار بھی تھے۔ اس پرواز کے لیے جرمن حکومت نے ساڑھے سینتیس ہزار یور خرچ کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
7 نومبر 2017
اس روز بھی آسٹرین حکومت کے زیر انتظام ایک خصوصی پرواز میں جرمن شہر ہینوور سے پانچ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بیس جرمن اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے اور پرواز پر خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Balk
6 دسمبر 2017
برلن سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے 22 پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وفاقی جرمن پولیس کے 83 اہلکار انہیں پاکستان تک پہنچانے گئے۔ پرواز کا انتظام برلن حکومت نے کیا تھا جس پر ڈیڑھ لاکھ یورو خرچ ہوئے۔