سائبر ہتھیاروں کی عالمی منڈی، اسرائیل باقی ساری دنیا سے آگے
22 اگست 2019
عالمی سطح پر سائبر ہتھیاروں کی فروخت کی عالمی منڈی میں اسرائیل دنیا کے باقی تمام ممالک سے آگے نکل چکا ہے۔ سائبر ہتھیار ہیکنگ سمیت آن لائن جرائم کے لیے استعمال ہونے والے کئی طرح کے سافٹ ویئر کو مجموعی طور پر کہتے ہیں۔
اشتہار
تل ابیب سے جمعرات بائیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل بین الاقوامی سطح پر ہیکنگ اور آن لائن نگرانی کے لیے استعمال ہونے والی بہت متنوع سافٹ ویئر مصنوعات کا نہ صرف ایک انتہائی اہم فروخت کنندہ ملک بن چکا ہے بلکہ اب اس نے ایسی ٹیکنالوجی کی بیرون ملک فروخت سے متعلق ملکی قواعد و ضوابط میں نرمی کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
دفاعی شعبے کے ایک تحقیقی ادارے 'مارکیٹ فورکاسٹ‘ کے مطابق سائبر ہتھیاروں کی فروخت کی عالمی منڈی اس وقت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس پر اسرائیل، امریکا اور یورپی یونین کے رکن ممالک کا غلبہ ہے۔
مزید یہ کہ اقتصادی طور پر نقصان پہنچانے والے سائبر نظاموں کی عالمی سطح پر طلب اس وقت اتنی زیادہ ہے کہ یہ مارکیٹ سن 2027ء تک مزید 39 فیصد ترقی کر جائے گی اور تب اس کی کل مالیت کا حجم 9.7 بلین ڈالر ہو جائے گا۔
اسرائیل میں سائبر حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی صنعت پر قریب سے نظر رکھنے والے ذرائع کے مطابق اس ملک کی اس شعبے میں سالانہ برآمدات کی مالیت سینکڑوں ملین یورو بنتی ہے۔ لیکن اس کے برعکس اسرائیل کو سائبر سکیورٹی مصنوعات کی بہت زیادہ برآمد سے سالانہ تقریباﹰ سات بلین ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔
ماہرین ان برآمدات کو دفاعی نوعیت کی سائبر ٹیکنالوجی کے شعبے میں رکھتے ہیں اور اہم بات یہ بھی ہے کہ اس شعبے میں اسرائیل کا عالمی منڈی میں حصہ 10 فیصد کے قریب بنتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
آن لائن ٹیکنالوجی کے شعبے میں کچھ عرصہ قبل اپنا کام شروع کرنے والی اسرائیلی سٹارٹ اپ کمپنیاں سال رواں کے دوران اب تک 539 ملین ڈالر کما چکی ہیں۔
2018ء کے دوران انہیں مجموعی طور پر 828 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی تھی۔
یہ اعداد و شمار Tracxn ٹیکنالوجیز کے مرتب کردہ ہیں اور اس میں نقصان دہ اور فائدہ مند دونوں طرح کے سائبر ہتھیاورں سے ہونے والی آمدنی شامل ہے۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم آن لائن سکیورٹی سے متعلق ایک غیر سرکاری تنظیم پرائیویسی انٹرنیشنل کے مطابق اسرائیل سائبر نگرانی کے لیے مختلف طرح کی ٹیکنالوجیز فروخت کرنے والے دنیا کے پانچ سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔
ایسی اسرائیلی کمپنیوں کی تعداد 27 ہے، جو عالمی سطح پر ایسے سائبر ٹیکنالوجی سسٹم فروخت کرتی ہیں۔
ماہرین سائبر ہتھیار ایسے سافٹ ویئر کو کہتے ہیں، جن کے ذریعے آن لائن حملے بھی کیے جا سکتے ہوں اور دفاع بھی۔
ان میں جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والا 'سپائی ویئر‘، نقصان پہنچانے والا 'مَیل ویئر‘، ہیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے کمپیوٹر پروگرام اور آن لائن سکیورٹی کو یقینی بنانے والے اینٹی وائرس اور سرویلینس پروگراموں سمیت ہر طرح کی سائبر ٹیکنالوجی شامل ہوتی ہے۔
م م / ا ا / روئٹرز
خفیہ معلومات عام کرنا، سلسلہ نیا نہیں
امریکی خفیہ ادارے کی طرف سے انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کے بارے میں میڈیا کو مطلع کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ تاہم وہ خفیہ معلومات عام کرنے والے پہلے اہلکار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
ایڈورڈ سنوڈن، ہیرو یا غدار
بہت سے لوگوں کے لیے ایڈورڈ سنوڈن ایک ہیرو ہے تاہم امریکی حکومت کی نظر میں وہ ایک غدار ہے کیونکہ اس نے ملکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے انٹرنیٹ نگرانی کے پروگرام کی تفصیلات میڈیا کو دی تھیں۔ امریکا اس وقت سنوڈن کے خلاف قانونی کارروائی کی غرض س اُسے وطن واپس لانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images
شرمندگی کی وجہ بننے والا بریڈلی میننگ
امریکی فوجی ایڈروڈ بریڈلی میننگ کو مئی 2010ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے خفیہ معلومات عام کرنے والی ویب سائٹ وِکی لیکس کو خفیہ ویڈیوز اور دستاویزات فراہم کی تھیں۔ وکی لیکس پر ان دستاویزات کی اشاعت سے امریکا کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خفیہ معلومات عام کرنے کا آغاز کرنے والے
1974ء میں ایف بی آئی کے نائب صدر مارک فیلٹ مہینوں تک واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز کو یہ تفصیلات فراہم کرتے رہے کہ کس طرح اس وقت کے صدر رچرڈ نکسن اپنی انتخابی مہم کے دوران اپوزیشن ڈیموکریٹس کی جاسوسی کرا رہے ہیں۔ صدر نکسن کو اسی معاملے پر استعفیٰ دینا پڑا تھا مگر مارک فیلٹ 33 برس تک اس حوالے سے گمنام رہا۔
تصویر: AP
واٹر گیٹ اسکینڈل کی معلومات
امریکی تاریخ کے ایک اہم اسکینڈل واٹر گیٹ کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا سہرا عام طور پر واشنگٹن پوسٹ کے دو رپورٹرز بوب وڈورڈز اور کارل بیرنسٹائن کے سر باندھا جاتا ہے۔ تاہم ان کو اس اسکینڈل کی تفصیلات فراہم کرنے کے پیچھے بھی مارک فیلٹ کا ہاتھ تھا۔ فیلٹ نے 2005ء میں ان حوالوں سے اپنی شناخت عام کی۔ ان کا انتقال 2008ء میں ہوا۔
تصویر: AP
روس میں خفیہ معلومات عام کرنے والے کا انجام
مارچ 2013ء میں لی گئی اس تصویر میں خفیہ معلومات عام کرنے والے روسی ایجنٹ سیرگئی لیونیڈووچ ماگنٹزکی کے وکلاء عدالت میں خالی پنجرے کے پاس بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ ملزم 2009ء میں ماسکو جیل میں پراسرار حالات میں ہلاک ہو گیا تھا۔ اس ایجنٹ نے ریاستی انتظام میں چلنے والی کمپنیوں میں بدعنوانی سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔ اس پر مبینہ ٹیکس فراڈ کا مقدمہ بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters
ٹیکس چوروں کی معلومات
سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے سابق بینک منیجر رڈولف ایلمر نے 2011ء میں ایسے دو ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو فراہم کیا تھا، جن کے بارے میں شبہ تھا کہ ان اکاؤنٹس ہولڈرز نے ٹیکس چوری کی ہے۔ سوئس حکام کی طرف سے ایلمر کے خلاف بینک کی خفیہ معلومات عام کرنے پر مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ جولیان اسانج آج بھی جنسی تشدد کے مقدمے میں سویڈن کو مطلوب ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
خفیہ معلومات عام کرنے والوں کے تحفظ کا یورپی قانون
یورپی یونین کے ایک اہلکار پال فان بوئیٹینن نے 1996ء میں یونین کے اعلیٰ اہلکاروں کی طرف سے مالیاتی بے قاعدگیوں کی معلومات عام کیں، جس کے بعد یورپی یونین کے تمام 17 کمشنروں کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ یورپی کمیشن کی طرف سے فان بوئیٹینن کو بھی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد سال 2000ء میں یورپی یونین میں ایک قانون کے ذریعے ایسے افراد کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، جوبے قاعدگیاں عام کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
مشکوک حادثہ
کیرن سلک وُڈ اوکلاہوما کے پلوٹونیم ری پراسیسنگ پلانٹ میں کام کرتی تھیں، جہاں انہوں نے سکیورٹی کے حوالے سے بڑی خامیوں کی نشاندہی پر مبنی اپنی رپورٹ تیار کی۔ وہ یہ رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے اپنی گاڑی پر جا رہی تھیں، جب ان کی کار کو حادثہ پیش آیا اور وہ اس میں ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے کی وجہ شدید تھکاوٹ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance/UPI
اسرائیلی جوہری پروگرام منظر عام پر لانے والے
اسرائیلی شہری مورڈیخائی وانونو نے 1986ء میں لندن سنڈے ٹائمز میں اپنے ایک مضمون میں اسرائیلی پروگرام کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا۔ ابھی یہ مضمون چھپا بھی نہیں تھا کہ انہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اغوا کر لیا۔ انہیں 18 برس تک پس زنداں رکھا گیا۔ 2004ء میں اپنی رہائی کے بعد ان کا کہنا تھا کہ امن کی بحالی اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہیں اسرائیل چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
ماسکو ایئرپورٹ کا ٹرانزٹ زون
ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچنے کے بعد سے سنوڈن اس ایئرپورٹ کے ٹرانزٹ زون تک ہی محدود ہیں۔ امریکی حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ سنوڈن کو کسی اور ملک میں سیاسی پناہ نہ دی جائے۔ ایکواڈور کی حکومت کو امریکا کی طرف سے یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر سنوڈن کو سیاسی پناہ دی گئی تو اس سے جاری آزاد تجارت سے متعلق مذاکرات معطل کر دیے جائیں گے۔