آن لائن ہراسانی اصل زندگی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ آن لائن تبصرے باقاعدہ حملوں میں بدل سکتے ہیں اور کوئی بے ہودہ تصویر کسی طالب علم کے پورے اسکول تک میں پھیل سکتی ہے۔ اس سے بچنے کا واحد طریقہ ہے، احتیاط۔
اشتہار
بچے سفاک بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ بات ہر وہ شخص سمجھ سکتا ہے، جسے اسکول میں دوسرے بچوں کی جانب سے ہراسانی کا سامنا رہا ہو یا ایسے معاملے سے گزرنا پڑا ہو۔ انڈونیشیا میں ایسا ہی ایک معاملہ خبروں میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں مقامی میڈیا کے مطابق 14 برس کی ایک بچی کو قریب 12 برس کی لڑکیوں کی جانب سے حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس بچی کو اتنا مارا گیا کہ اسے ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ اس حملے کی وجہ تھی، متاثرہ بچی کی جانب سے فیس بک پر ایک پوسٹ پر کیے جانے والے کچھ تبصرے۔
انڈونیشیا میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد ٹوئٹر پر بھی ہیش ٹیگ جسٹس فار اوڈری کے ساتھ بحث جاری ہے۔
یورپی یونین کے آن لائن سلامتی سے متعلق امور کے ادارے کلک سیف کی ایجوکیٹر اور ڈائریکٹر بِرگِٹ کِیمیل کے مطابق، ’’یہ تشدد کا بدترین واقعہ ہے، مگر یہ غیر عمومی نہیں۔ بچوں کے درمیان آن لائن دنیا میں پیش آنے والے تنازعات ان کی آف لائن یا حقیقی دنیا کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کئی بار ہراسانی کا آغاز آن لائن ہوتا ہے اور وہ حقیقی زندگی تک میں موجود ہوتی ہے اور کبھی حقیقی زندگی میں جاری ہراسانی آن لائن دنیا میں نظر آتی ہے۔
آن لائن دنیا میں ایک دوسرے کے درمیان تلخ جملوں کا استعمال نوجوانوں میں بے حد عام ہے اور چوں کہ زیادہ تر نوجوان اب اسمارٹ فونز کے حامل ہیں، اس لیے یہ چھیڑ چھاڑ کبھی کبھی سخت جملوں سے آگے بڑھ کر دھمکیوں بلکہ تشدد اور حملوں تک میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
کِیمیل کے مطابق، ’’کوئی بھی جگہ اب محفوظ نہیں ہے۔ آپ پر دن کے چوبیس گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن حملہ کیا جا سکتا ہے۔ قریب تمام معاملات میں اسکول میں جاری چھیڑ چھاڑ اور تلخی آن لائن دنیا میں بھی نظر آتی ہے۔‘‘
کِیمیل اور دیگر سائبر ماہرین کے مطابق حقیقی دنیا کے تنازعات اور آن لائن ہراسانی کوئی الگ الگ چیزیں نہیں بلکہ یہ ایک دوسرے سے جڑی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آن لائن تصویریں پوسٹ کرنے اور تبصرے کرنے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جرمن پولیس یونین کے خواتین کے شعبے کی سربراہ ایریکا کرائزے شؤنے کے مطابق، ’’ہمارے پاس ایسے اہلکار موجود ہیں جو اس سلسلے میں احتیاط کی تربیت دے سکتے ہیں اور مقامی تنظیموں کے ساتھ مل کر اسکولوں میں بچوں کو اس سلسلے میں اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں احتیاطی تدابیر بچوں کو کم عمری میں سکھائی جانا ضروری ہے۔