1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

امریکی قومی سلامتی کو سابق صدر ٹرمپ سے خطرہ تھا؟

28 اگست 2022

امریکی تفتیشی ادارے کی طرف سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر خفیہ ریاستی دستاویزات کوغیر قانونی طور پر رکھنے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوگیا ہے کہ آیا ٹرمپ کےاس اقدام سے قومی سلامتی کےخطرات لاحق ہو گئےتھے؟

Donald Trump
تصویر: Adrien Fillon/ZUMA/picture alliance

 ایف بی آئی نے اگست کے آغاز پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا میں پام بیچ کے علاقے میں گھر پر چھاپہ مارا تھا اور انتہائی حساس نوعیت کی دستاویزات کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ ان دستاویزات کے ایک بڑے حصے کو مخفی ہی رکھا گیا تھا۔ دریں اثناء ان دستاویزات کے اجراء کا حکم اسی جج نے دیا، جس نے ابتدائی طور پر ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کے لیے کارروائی کی منظوری دی تھی۔ ٹرمپ کے گھر پر یہ چھاپہ یہ کہہ کر مارا گیا تھا کہ اس کا مقصد اہم خفیہ دستاویزات کے مبینہ ذخیرے کی چھان بین ہے۔

دریں اثناء جج نے کہا کہ حکام کو تقریباﹰ 200  خفیہ قرار دی گئی ایسی دستاویزات ملیں، جن میں سےتقریباﹰ 25 پر 'انتہائی رازداری‘ برتنے کی مہر لگی ہوئی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ مبینہ طور پر امریکی صدر کا دفتر خالی کرتے ہوئے 2017ء تا 2021ء اپنے دور صدارت سے تعلق رکھنے والی دستاویزات کو نیشنل آرکائیو کے حوالے کرنے کے بجائے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تحقیقات میں اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا ٹرمپ نے ان دستاویزات کو اپنے ساتھ لے جا کر کوئی جرم کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ 2024 ء میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں۔

ٹرمپ کی تلاشی سے متعلق حلف نامہ جاری کرنے کا عدالتی حکم

جریدے پولیٹیکو میں امریکی خفیہ سروس کی ایک کوآرڈینیٹر آورل ہائنس کے ایک خط کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اب اس امر کا واضح کیا جانا ضروری ہے کہ ٹرمپ کے فلوریڈا میں پام بیچ پر قائم وِلا میں موجود خفیہ اسٹوریج ملکی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ تو نہیں؟ آورل ہائنس ٹرمپ کے جانشین جو بائیڈن کی حکومت میں انٹیلیجنس کوآرڈینیٹر اور ایک ماہر قانون ہیں۔

 

چھاپے کے دوران سابق امریکی صدر کے بارے میں بہت سے ’ٹاپ سیکرٹ‘ دستاویزات بھی ملیںتصویر: Jon Elswick/AP/picture alliance

ٹرمپ کا رویہ اور امریکی خفیہ ایجنسی کے مخبر

جریدے پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق خفیہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس بات کی بھی چھان بین کریں کہ آیا ٹرمپ دور میں غیر مجاز افراد کو بھی خفیہ دستاویزات تک رسائی حاصل تھی اور آیا خفیہ سروسز کے ذرائع کی بھی نشاندہی ممکن ہے؟ ساتھ ہی اسے امر پر بھی روشنی ڈالی جائے کہ کیا مخبروں کو بےنقاب کیا جا سکتا ہے۔ امریکہ میں اس طرح کی معلومات کی حیثیت انتہائی محفوظ رکھے جانے والوں رازوں کی سی ہوتی ہے۔

گزشتہ جمعے کو امریکی محکمہ انصاف نے جزوی طور پر ان معلومات کو عام کیا تھا کہ 8 اگست کو سابق اصدر ٹرمپ کی رہائش گاہ کی تلاشی کس بنیاد پر لی گئی۔ اس وضاحت سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل متعدد خفیہ دستاویزات بلکہ انتہائی خفیہ نوعیت کی دستاویزات نیشنل آرکائیو کو لوٹا چکے تھے۔ ٹرمپ نے چونکہ ان خفیہ دستاویزات کو اپنی نجی تحویل میں رکھا ہوا تھا، اس لیے یہ احتمال ہے کہ وہ شاید قانونی شکنی کے مرتکب ہوئے تھے۔

امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے

'ٹرمپ کی بہت سے ٹاپ سیکرٹ دستاویزات ملیں‘

امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے فلوریڈا میں ولا پر چھاپے کے دوران اسے اس سابق امریکی صدر کے بارے میں بہت سے 'ٹاپ سیکرٹ‘ دستاویزات بھی ملیں۔ اس کے سبب ٹرمپ کے حامیوں میں نہایت ناخوشگوار احساس پیدا ہوا ہے۔ چھان بین کے دوران  تفتیش کاروں کو ایسی دیگر دستاویزات بھی ملیں، جو ٹرمپ غیر قانونی طور پر اپنے گھر پر رکھے ہوئے تھے اور جنہیں 'ٹاپ سیکرٹ‘ SCI کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا۔

ٹرمپ کا فلوریڈا میں پام بیچ پر قائم وِلا تصویر: Steve Helber/AP Photo/picture alliance

ٹرمپ کے وارنٹ سے متعلق عکس بند کی ہوئی یا تصویری دستاویزات اور ٹرمپ کی فلوریڈا مینشن کی تلاشی کے دوران ضبط کی گئی جائیداد کی رسید وغیرہ دراصل ایسی اہم دستاویزات ہیں، جو محض خصوصی سرکاری اداروں میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان دستاویزات کو تین زمروں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ ان میں سے چار دستاویزات کے ایک سیٹ کو 'ٹاپ سیکرٹ‘، تین کو'نہایت خفیہ‘ اور باقی 'رازداری‘ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کیوں اگلے امریکی صدر ہو سکتے ہیں؟

ٹرمپ کا خود کو 'ابدی شکار‘سمجھنا

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف تحقیقات سیاسی اعتبار سے خاصی حساس ہیں۔ اس دوران ٹرمپ کئی ہفتوں سے اس قیاس آرائی کو ہوا بھی دے رہے ہیں کہ وہ نومبر 2024 ء کے صدارتی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ٹرمپ موجودہ امریکی انتظامیہ اور حکام کے اقدامات کو سیاسی محرکات پر مبنی کارروائی قرار دے رہے ہیں اور مقدمے کے ذریعے اپنا دفاع کرتے ہیں۔ وہ اپنے خلاف کی جانی والی ان کارروائیوں کو'ایک اور وِچ ہَنٹ‘ قرار دے رہے  ہیں اور اسے اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر دوبارہ انتخاب لڑنے سے روکے جانے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ماضی میں بھی ٹرمپ بارہا خود کو ایک ایسے مبینہ شکار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر چکے ہیں، جسے ان کے بقول 'اسٹیبلشمنٹ‘ اور سیاسی مسابقت کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے تاکہ ووٹروں کو ان کے خلاف ورغلایا جائے اور یوں سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

ک م / م م (ڈی پی اے، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں